ROSE
11-14-2011, 02:23 PM
وہ جو دعویدار ہے شہر میں کہ سب ہی کا نبض شناس ہوں
کبھی آکے مجھ سے تو پوچھتا کہ میں کس کے غم میں اداس ہوں
یہ میری کتاب حیات ہے،اسے دل کی آنکھ سے پڑھ ذرا
میں ورق ورق ترے سامنے،ترے روبرو ،ترے پاس ہوں
یہ تیری امید کو کیا ہوا ہے کبھی تو نے غور نہیں کیا
کسی شام تو نے کہا تو تھا تیری سانس ہوں، تیری آس ہوں
یہ تیری جدائی کا غم نہیں کہ یہ تو سلسلے ہیں روز کے
تیری ذات اس کا سبب نہیں، کئی دن سے یوں ہی اداس ہوں
کسی اور کی آنکھ سے دیکھ کر مجھے اسے ویسے لقب نہ دے
تیرا اعتبار ہوں جان من، نہ گمان ہوں نہ قیاس ہوں
کبھی آکے مجھ سے تو پوچھتا کہ میں کس کے غم میں اداس ہوں
یہ میری کتاب حیات ہے،اسے دل کی آنکھ سے پڑھ ذرا
میں ورق ورق ترے سامنے،ترے روبرو ،ترے پاس ہوں
یہ تیری امید کو کیا ہوا ہے کبھی تو نے غور نہیں کیا
کسی شام تو نے کہا تو تھا تیری سانس ہوں، تیری آس ہوں
یہ تیری جدائی کا غم نہیں کہ یہ تو سلسلے ہیں روز کے
تیری ذات اس کا سبب نہیں، کئی دن سے یوں ہی اداس ہوں
کسی اور کی آنکھ سے دیکھ کر مجھے اسے ویسے لقب نہ دے
تیرا اعتبار ہوں جان من، نہ گمان ہوں نہ قیاس ہوں