Log in

View Full Version : قربت بھی نہیں دل سے اتر بھی نہیں جاتا


ROSE
11-09-2011, 12:39 PM
قربت بھی نہیں دل سے اتر بھی نہیں جاتا
وہ شخص کوئی فیصلہ کر بھی نہیں جاتا


آنکھیں ہیں کہ خالی نہیں رہتی ہیں لہو سے
اور زخم جدائی ہے کہ بھر بھی نہیں جاتا


وہ راحت جاں ہے مگر اس دربدری میں
ایسا ہے کہ اب دیھان ادھر بھی نہیں جاتا


ہم دوہری اذیت کے گرفتار مسافر
پاؤں بھی ہیں شل شوق سفر نہیں جاتا


دل کو تیری چاہت پہ بھروسہ بھی بہت ہے
اور تجھ سے بچھڑ جانے کا ڈر بھی نہیں جاتا


پاگل ہوئے جاتے ہو فراز اس سے ملے کیا
اتنی سی خوشی سے کوئی مر بھی نہیں جاتا

M A H i
11-09-2011, 12:52 PM
very nice
TFS

ROSE
11-14-2011, 10:03 AM
thanks

Copyright ©2008
Powered by vBulletin Copyright ©2000 - 2009, Jelsoft Enterprises Ltd.