Log in

View Full Version : وہ بے وفا ہی سہی اُس پہ تہمتیں کیسی


life
11-06-2011, 06:40 PM
محبتوں پہ بہت اعتماد کیا کرنا
بھُلا چکے ہیں اُسے پھر سے یاد کیا کرنا؟

اِسی سبب سے کیا سَر سپرُدِ نوک سناں
کہ جُرم بیعتِ ابنِ زیاد کیا کرنا

وہ بے وفا ہی سہی اُس پہ تہمتیں کیسی
ذرا سی بات پہ اتنا فساد کیا کرنا

کچھ اس لیے بھی میں پَسپا ہوُا ہوُں مقتل میں
کہ بہرِ مالِ غنیمت جہاد کیا کرنا

مخالفوں سے تو ممکن ہے دوستی اپنی
منافقوں سے مگر اِتحاد کیا کرنا

مسافتیں ہی پہن لیں تو منزلوں کے لیے
اب اعتبارِ رُخِ گرد باد کیا کرنا

نگاہ میں جو اُترتا ہے دل سے کیوں اُترے
دل و نگاہ میں پیدا تضاد کیا کرنا

مَیں اس لیے اُسے اب تک نہ چھوُ سکا محسنؔ
وہ آئینہ ہے اُسے سنگ زاد کیا کرنا

Haadi
11-06-2011, 10:22 PM
مَیں اس لیے اُسے اب تک نہ چھوُ سکا محسنؔ
وہ آئینہ ہے اُسے سنگ زاد کیا کرنا
:bu:

life
11-06-2011, 11:45 PM
thanks Haadi ji

SHAYAN
11-06-2011, 11:58 PM
Buht Khub

CaReLeSs
11-07-2011, 07:06 PM
Zabardast..

M A H i
11-09-2011, 01:19 PM
nice sharing life

life
08-13-2012, 07:58 PM
thanks shayan

life
08-13-2012, 07:58 PM
thanks care

life
08-13-2012, 07:58 PM
thanks mahi siso

Copyright ©2008
Powered by vBulletin Copyright ©2000 - 2009, Jelsoft Enterprises Ltd.