Log in

View Full Version : ذہانتوں کو کہاں کرب سے فرار مل


ROSE
10-10-2011, 12:36 PM
ذہانتوں کو کہاں کرب سے فرار ملا
جسے نِگاہ ملی اُس کو انتظار ملا

وہ کوئی راہ کا پتھر ہو یا حسیں منظر
جہاں سے راستہ ٹھہرا وہیں مزار ملا

کوئی پکار رہا ہے کھلی فضاؤں سے
نظر اُٹھائی تو چاروں طرف حصار ملا

ہر ایک سانس نہ جانے تھی جستجو کس کی
ہر ایک دیار مسافر کو بے دیار ملا

یہ شہر ہے کے نمائش لگی ہوئی ہے کوئی
جو آدمی بھی ملا بن کے اشتہار ملا

SHAYAN
10-10-2011, 07:23 PM
Buht Khub

ROSE
10-11-2011, 11:19 AM
Thanks

Copyright ©2008
Powered by vBulletin Copyright ©2000 - 2009, Jelsoft Enterprises Ltd.