ROSE
10-06-2011, 04:26 PM
گمشدہ محبّت کے خوابوں کی طرح
گمشدہ محبّت کے خوابوں کی طرح ہے
وہ روح کے صحرا میں سرابوں کی طرح ہے
وہ زیست کے مکتب میں نصابوں کی طرح ہے
پڑھتا ھوں اسے روز کتابوں کی طرح ہے
اب اس سے خیالوں میں ہی ھو جاتی ہیں باتیں
گو بیچ ميں پردہ ہے حجابوں کی طرح ہے
اس شخص کے لہجے میں شیشے کی کھنک ہے
رگ رگ میں اترتا ہے شرابوں کی طرح ہے
اس شخص کے پیکر میں ہے شاخوں کی لچک سی
اس شخص کا چہرہ بھی گلابوں کی طرح ہے
جو وصال کے راتوں میں ہے اک ماہ۔ مسلسل
فرقت میں وہی شخص عذابوں کی طرح ہے
گمشدہ محبّت کے خوابوں کی طرح ہے
وہ روح کے صحرا میں سرابوں کی طرح ہے
وہ زیست کے مکتب میں نصابوں کی طرح ہے
پڑھتا ھوں اسے روز کتابوں کی طرح ہے
اب اس سے خیالوں میں ہی ھو جاتی ہیں باتیں
گو بیچ ميں پردہ ہے حجابوں کی طرح ہے
اس شخص کے لہجے میں شیشے کی کھنک ہے
رگ رگ میں اترتا ہے شرابوں کی طرح ہے
اس شخص کے پیکر میں ہے شاخوں کی لچک سی
اس شخص کا چہرہ بھی گلابوں کی طرح ہے
جو وصال کے راتوں میں ہے اک ماہ۔ مسلسل
فرقت میں وہی شخص عذابوں کی طرح ہے