ROSE
09-18-2011, 03:29 PM
ي
قرآن کے بارے ميں قرآن کي زباني
1.
الم
ذَلِكَ الْكِتَابُ لاَ رَيْبَ فِيهِ هُدًى لِّلْمُتَّقِيْنَ
( الف لام ميم (حقيقي معني اللہ اور رسول صلي اللہ عليہ وآلہ وسلم ہي بہتر جانتے ہيں
يہ) وہ عظيم کتاب ہے جس ميں کسي شک کي گنجائش نہيں، (يہ) پرہيزگاروں کے لئے ہدايت ہے
2.
وَإِنْ كُنتُمْ فِي رَيْبٍ مِّمَّا نَزَّلْنَا عَلَى عَبْدِنَا فَأْتُواْ بِسُورَةٍ مِّن مِّثْلِهِ وَادْعُواْ شُهَدَاءَكُم مِّن دُونِ اللّهِ إِنْ كُنْتُمْ صَادِقِينَ
اور اگر تم اس (کلام) کے بارے ميں شک ميں مبتلا ہو جو ہم نے اپنے (برگزيدہ) بندے پر نازل کيا
ہے تو اس جيسي کوئي ايک سورت ہي بنا لاؤ، اور (اس کام کے لئے بيشک) اللہ کے سوا اپنے
(سب) حمائتيوں کو بلا لو اگر تم (اپنے شک اور انکار ميں) سچے ہو
3.
إِنَّ اللَّهَ لاَ يَسْتَحْيِي أَن يَّضْرِبَ مَثَلاً مَّا بَعُوضَةً فَمَا فَوْقَهَا فَأَمَّا الَّذِينَ آمَنُواْ فَيَعْلَمُونَ أَنَّهُ الْحَقُّ مِن
رَّبِّهِمْ وَأَمَّا الَّذِينَ كَفَرُواْ فَيَقُولُونَ مَاذَا أَرَادَ اللَّهُ بِهَـذَا مَثَلاً يُضِلُّ بِهِ كَثِيراً وَّيَهْدِي بِهِ كَثِيراً وَمَا يُضِلُّ بِهِ إِلاَّ
الْفَاسِقِينَ
بيشک اللہ اس بات سے نہيں شرماتا کہ (سمجھانے کے لئے) کوئي بھي مثال بيان فرمائے
(خواہ) مچھر کي ہو يا (ايسي چيز کي جو حقارت ميں) اس سے بھي بڑھ کر ہو، تو جو لوگ
ايمان لائے وہ خوب جانتے ہيں کہ يہ مثال ان کے رب کي طرف سے حق (کي نشاندہي) ہے، اور
جنہوں نے کفر اختيار کيا وہ (اسے سن کر يہ) کہتے ہيں کہ ايسي تمثيل سے اللہ کو کيا
سروکار؟ (اس طرح) اللہ ايک ہي بات کے ذريعے بہت سے لوگوں کو گمراہ ٹھہراتا ہے اور بہت سے
لوگوں کو ہدايت ديتا ہے اور اس سے صرف انہي کو گمراہي ميں ڈالتا ہے جو (پہلے ہي) نافرمان ہيں
4.
الَّذِينَ آتَيْنَاهُمُ الْكِتَابَ يَتْلُونَهُ حَقَّ تِلاَوَتِهِ أُوْلَـئِكَ يُؤْمِنُونَ بِهِ وَمن يَكْفُرْ بِهِ فَأُوْلَـئِكَ هُمُ الْخَاسِرُونَ
ايسے لوگ بھي ہيں) جنہيں ہم نے کتاب دي وہ اسے اس طرح پڑھتے ہيں جيسے پڑھنے کا
حق ہے، وہي لوگ اس (کتاب) پر ايمان رکھتے ہيں، اور جو اس کا انکار کر رہے ہيں سو وہي لوگ
نقصان اٹھانے والے ہيں
5.
رَبَّنَا وَابْعَثْ فِيهِمْ رَسُولاً مِّنْهُمْ يَتْلُو عَلَيْهِمْ آيَاتِكَ وَيُعَلِّمُهُمُ الْكِتَابَ وَالْحِكْمَةَ وَيُزَكِّيهِمْ إِنَّكَ أَنتَ العَزِيزُ الحَكِيمُ
اے ہمارے رب! ان ميں انہي ميں سے (وہ آخري اور برگزيدہ) رسول (صلي اللہ عليہ وآلہ وسلم)
مبعوث فرما جو ان پر تيري آيتيں تلاوت فرمائے اور انہيں کتاب اور حکمت کي تعليم دے (کر دانائے
راز بنا دے) اور ان (کے نفوس و قلوب) کو خوب پاک صاف کر دے، بيشک تو ہي غالب حکمت والا ہے
6.
كَمَا أَرْسَلْنَا فِيكُمْ رَسُولاً مِّنكُمْ يَتْلُو عَلَيْكُمْ آيَاتِنَا وَيُزَكِّيكُمْ وَيُعَلِّمُكُمُ الْكِتَابَ وَالْحِكْمَةَ وَيُعَلِّمُكُم مَّا لَمْ تَكُونُواْ تَعْلَمُونَ
اسي طرح ہم نے تمہارے اندر تمہيں ميں سے (اپنا) رسول بھيجا جو تم پر ہماري آيتيں تلاوت
فرماتا ہے اور تمہيں (نفسًا و قلبًا) پاک صاف کرتا ہے اور تمہيں کتاب کي تعليم ديتا ہے اور حکمت
و دانائي سکھاتا ہے اور تمہيں وہ (اَسرارِ معرفت و حقيقت) سکھاتا ہے جو تم نہ جانتے تھے
7.
شَهْرُ رَمَضَانَ الَّذِيْ أُنزِلَ فِيهِ الْقُرْآنُ هُدًى لِّلنَّاسِ وَبَيِّنَاتٍ مِّنَ الْهُدَى وَالْفُرْقَانِ فَمَن شَهِدَ مِنكُمُ
الشَّهْرَ فَلْيَصُمْهُ وَمَن كَانَ مَرِيضًا أَوْ عَلَى سَفَرٍ فَعِدَّةٌ مِّنْ أَيَّامٍ أُخَرَ يُرِيدُ اللّهُ بِكُمُ الْيُسْرَ وَلاَ يُرِيدُ بِكُمُ
الْعُسْرَ وَلِتُكْمِلُواْ الْعِدَّةَ وَلِتُكَبِّرُواْ اللّهَ عَلَى مَا هَدَاكُمْ وَلَعَلَّكُمْ تَشْكُرُونَ
رمضان کا مہينہ (وہ ہے) جس ميں قرآن اتارا گيا ہے جو لوگوں کے لئے ہدايت ہے اور (جس ميں)
رہنمائي کرنے والي اور (حق و باطل ميں) امتياز کرنے والي واضح نشانياں ہيں، پس تم ميں سے
جو کوئي اس مہينہ کو پا لے تو وہ اس کے روزے ضرور رکھے اور جو کوئي بيمار ہو يا سفر پر ہو تو
دوسرے دنوں (کے روزوں) سے گنتي پوري کرے، اللہ تمہارے حق ميں آساني چاہتا ہے اور
تمہارے لئے دشواري نہيں چاہتا، اور اس لئے کہ تم گنتي پوري کر سکو اور اس لئے کہ اس نے
تمہيں جو ہدايت فرمائي ہے اس پر اس کي بڑائي بيان کرو اور اس لئے کہ تم شکر گزار بن جاؤ
8.
كَانَ النَّاسُ أُمَّةً وَاحِدَةً فَبَعَثَ اللّهُ النَّبِيِّينَ مُبَشِّرِينَ وَمُنذِرِينَ وَأَنزَلَ مَعَهُمُ الْكِتَابَ بِالْحَقِّ لِيَحْكُمَ بَيْنَ
النَّاسِ فِيمَا اخْتَلَفُواْ فِيهِ وَمَا اخْتَلَفَ فِيهِ إِلاَّ الَّذِينَ أُوتُوهُ مِن بَعْدِ مَا جَاءَتْهُمُ الْبَيِّنَاتُ بَغْيًا بَيْنَهُمْ فَهَدَى
اللّهُ الَّذِينَ آمَنُواْ لِمَا اخْتَلَفُواْ فِيهِ مِنَ الْحَقِّ بِإِذْنِهِ وَاللّهُ يَهْدِي مَن يَشَاءُ إِلَى صِرَاطٍ مُّسْتَقِيمٍ
ابتداء ميں) سب لوگ ايک ہي دين پر جمع تھے، (پھر جب ان ميں اختلافات رونما ہو گئے) تو اللہ
نے بشارت دينے والے اور ڈر سنانے والے پيغمبروں کو بھيجا، اور ان کے ساتھ حق پر مبني کتاب
اتاري تاکہ وہ لوگوں ميں ان امور کا فيصلہ کر دے جن ميں وہ اختلاف کرنے لگے تھے اور اس ميں
اختلاف بھي فقط انہي لوگوں نے کيا جنہيں وہ کتاب دي گئي تھي، باوجود اس کے کہ ان کے
پاس واضح نشانياں آچکي تھيں، (اور انہوں نے يہ اختلاف بھي) محض باہمي بغض و حسد کے
باعث (کيا) پھر اللہ نے ايمان والوں کو اپنے حکم سے وہ حق کي بات سمجھا دي جس ميں وہ
اختلاف کرتے تھے، اور اللہ جسے چاہتا ہے سيدھے راستے کي طرف ہدايت فرما ديتا ہے
9.
هُوَ الَّذِي أَنزَلَ عَلَيْكَ الْكِتَابَ مِنْهُ آيَاتٌ مُّحْكَمَاتٌ هُنَّ أُمُّ الْكِتَابِ وَأُخَرُ مُتَشَابِهَاتٌ فَأَمَّا الَّذِينَ فِي
قُلُوبِهِمْ زَيْغٌ فَيَتَّبِعُونَ مَا تَشَابَهَ مِنْهُ ابْتِغَاءَ الْفِتْنَةِ وَابْتِغَاءَ تَأْوِيلِهِ وَمَا يَعْلَمُ تَأْوِيلَهُ إِلاَّ اللّهُ وَالرَّاسِخُونَ فِي
الْعِلْمِ يَقُولُونَ آمَنَّا بِهِ كُلٌّ مِّنْ عِندِ رَبِّنَا وَمَا يَذَّكَّرُ إِلاَّ أُوْلُواْ الْأَلْبَابِ
وہي ہے جس نے آپ پر کتاب نازل فرمائي جس ميں سے کچھ آيتيں محکم (يعني ظاہراً بھي
صاف اور واضح معني رکھنے والي) ہيں وہي (احکام) کتاب کي بنياد ہيں اور دوسري آيتيں متشابہ
(يعني معني ميں کئي احتمال اور اشتباہ رکھنے والي) ہيں، سو وہ لوگ جن کے دلوں ميں کجي
ہے اس ميں سے صرف متشابہات کي پيروي کرتے ہيں (فقط) فتنہ پروري کي خواہش کے زيرِ اثر
اور اصل مراد کي بجائے من پسند معني مراد لينے کي غرض سے، اور اس کي اصل مراد کو اللہ
کے سوا کوئي نہيں جانتا، اور علم ميں کامل پختگي رکھنے والے کہتے ہيں کہ ہم اس پر ايمان
لائے، ساري (کتاب) ہمارے رب کي طرف سے اتري ہے، اور نصيحت صرف اہلِ دانش کو ہي نصيب ہوتي ہے
10.
ذَلِكَ نَتْلُوهُ عَلَيْكَ مِنَ الْآيَاتِ وَالذِّكْرِ الْحَكِيمِ
يہ جو ہم آپ کو پڑھ کر سناتے ہيں (يہ) نشانياں ہيں اور حکمت والي نصيحت ہے
قرآن کے بارے ميں قرآن کي زباني
1.
الم
ذَلِكَ الْكِتَابُ لاَ رَيْبَ فِيهِ هُدًى لِّلْمُتَّقِيْنَ
( الف لام ميم (حقيقي معني اللہ اور رسول صلي اللہ عليہ وآلہ وسلم ہي بہتر جانتے ہيں
يہ) وہ عظيم کتاب ہے جس ميں کسي شک کي گنجائش نہيں، (يہ) پرہيزگاروں کے لئے ہدايت ہے
2.
وَإِنْ كُنتُمْ فِي رَيْبٍ مِّمَّا نَزَّلْنَا عَلَى عَبْدِنَا فَأْتُواْ بِسُورَةٍ مِّن مِّثْلِهِ وَادْعُواْ شُهَدَاءَكُم مِّن دُونِ اللّهِ إِنْ كُنْتُمْ صَادِقِينَ
اور اگر تم اس (کلام) کے بارے ميں شک ميں مبتلا ہو جو ہم نے اپنے (برگزيدہ) بندے پر نازل کيا
ہے تو اس جيسي کوئي ايک سورت ہي بنا لاؤ، اور (اس کام کے لئے بيشک) اللہ کے سوا اپنے
(سب) حمائتيوں کو بلا لو اگر تم (اپنے شک اور انکار ميں) سچے ہو
3.
إِنَّ اللَّهَ لاَ يَسْتَحْيِي أَن يَّضْرِبَ مَثَلاً مَّا بَعُوضَةً فَمَا فَوْقَهَا فَأَمَّا الَّذِينَ آمَنُواْ فَيَعْلَمُونَ أَنَّهُ الْحَقُّ مِن
رَّبِّهِمْ وَأَمَّا الَّذِينَ كَفَرُواْ فَيَقُولُونَ مَاذَا أَرَادَ اللَّهُ بِهَـذَا مَثَلاً يُضِلُّ بِهِ كَثِيراً وَّيَهْدِي بِهِ كَثِيراً وَمَا يُضِلُّ بِهِ إِلاَّ
الْفَاسِقِينَ
بيشک اللہ اس بات سے نہيں شرماتا کہ (سمجھانے کے لئے) کوئي بھي مثال بيان فرمائے
(خواہ) مچھر کي ہو يا (ايسي چيز کي جو حقارت ميں) اس سے بھي بڑھ کر ہو، تو جو لوگ
ايمان لائے وہ خوب جانتے ہيں کہ يہ مثال ان کے رب کي طرف سے حق (کي نشاندہي) ہے، اور
جنہوں نے کفر اختيار کيا وہ (اسے سن کر يہ) کہتے ہيں کہ ايسي تمثيل سے اللہ کو کيا
سروکار؟ (اس طرح) اللہ ايک ہي بات کے ذريعے بہت سے لوگوں کو گمراہ ٹھہراتا ہے اور بہت سے
لوگوں کو ہدايت ديتا ہے اور اس سے صرف انہي کو گمراہي ميں ڈالتا ہے جو (پہلے ہي) نافرمان ہيں
4.
الَّذِينَ آتَيْنَاهُمُ الْكِتَابَ يَتْلُونَهُ حَقَّ تِلاَوَتِهِ أُوْلَـئِكَ يُؤْمِنُونَ بِهِ وَمن يَكْفُرْ بِهِ فَأُوْلَـئِكَ هُمُ الْخَاسِرُونَ
ايسے لوگ بھي ہيں) جنہيں ہم نے کتاب دي وہ اسے اس طرح پڑھتے ہيں جيسے پڑھنے کا
حق ہے، وہي لوگ اس (کتاب) پر ايمان رکھتے ہيں، اور جو اس کا انکار کر رہے ہيں سو وہي لوگ
نقصان اٹھانے والے ہيں
5.
رَبَّنَا وَابْعَثْ فِيهِمْ رَسُولاً مِّنْهُمْ يَتْلُو عَلَيْهِمْ آيَاتِكَ وَيُعَلِّمُهُمُ الْكِتَابَ وَالْحِكْمَةَ وَيُزَكِّيهِمْ إِنَّكَ أَنتَ العَزِيزُ الحَكِيمُ
اے ہمارے رب! ان ميں انہي ميں سے (وہ آخري اور برگزيدہ) رسول (صلي اللہ عليہ وآلہ وسلم)
مبعوث فرما جو ان پر تيري آيتيں تلاوت فرمائے اور انہيں کتاب اور حکمت کي تعليم دے (کر دانائے
راز بنا دے) اور ان (کے نفوس و قلوب) کو خوب پاک صاف کر دے، بيشک تو ہي غالب حکمت والا ہے
6.
كَمَا أَرْسَلْنَا فِيكُمْ رَسُولاً مِّنكُمْ يَتْلُو عَلَيْكُمْ آيَاتِنَا وَيُزَكِّيكُمْ وَيُعَلِّمُكُمُ الْكِتَابَ وَالْحِكْمَةَ وَيُعَلِّمُكُم مَّا لَمْ تَكُونُواْ تَعْلَمُونَ
اسي طرح ہم نے تمہارے اندر تمہيں ميں سے (اپنا) رسول بھيجا جو تم پر ہماري آيتيں تلاوت
فرماتا ہے اور تمہيں (نفسًا و قلبًا) پاک صاف کرتا ہے اور تمہيں کتاب کي تعليم ديتا ہے اور حکمت
و دانائي سکھاتا ہے اور تمہيں وہ (اَسرارِ معرفت و حقيقت) سکھاتا ہے جو تم نہ جانتے تھے
7.
شَهْرُ رَمَضَانَ الَّذِيْ أُنزِلَ فِيهِ الْقُرْآنُ هُدًى لِّلنَّاسِ وَبَيِّنَاتٍ مِّنَ الْهُدَى وَالْفُرْقَانِ فَمَن شَهِدَ مِنكُمُ
الشَّهْرَ فَلْيَصُمْهُ وَمَن كَانَ مَرِيضًا أَوْ عَلَى سَفَرٍ فَعِدَّةٌ مِّنْ أَيَّامٍ أُخَرَ يُرِيدُ اللّهُ بِكُمُ الْيُسْرَ وَلاَ يُرِيدُ بِكُمُ
الْعُسْرَ وَلِتُكْمِلُواْ الْعِدَّةَ وَلِتُكَبِّرُواْ اللّهَ عَلَى مَا هَدَاكُمْ وَلَعَلَّكُمْ تَشْكُرُونَ
رمضان کا مہينہ (وہ ہے) جس ميں قرآن اتارا گيا ہے جو لوگوں کے لئے ہدايت ہے اور (جس ميں)
رہنمائي کرنے والي اور (حق و باطل ميں) امتياز کرنے والي واضح نشانياں ہيں، پس تم ميں سے
جو کوئي اس مہينہ کو پا لے تو وہ اس کے روزے ضرور رکھے اور جو کوئي بيمار ہو يا سفر پر ہو تو
دوسرے دنوں (کے روزوں) سے گنتي پوري کرے، اللہ تمہارے حق ميں آساني چاہتا ہے اور
تمہارے لئے دشواري نہيں چاہتا، اور اس لئے کہ تم گنتي پوري کر سکو اور اس لئے کہ اس نے
تمہيں جو ہدايت فرمائي ہے اس پر اس کي بڑائي بيان کرو اور اس لئے کہ تم شکر گزار بن جاؤ
8.
كَانَ النَّاسُ أُمَّةً وَاحِدَةً فَبَعَثَ اللّهُ النَّبِيِّينَ مُبَشِّرِينَ وَمُنذِرِينَ وَأَنزَلَ مَعَهُمُ الْكِتَابَ بِالْحَقِّ لِيَحْكُمَ بَيْنَ
النَّاسِ فِيمَا اخْتَلَفُواْ فِيهِ وَمَا اخْتَلَفَ فِيهِ إِلاَّ الَّذِينَ أُوتُوهُ مِن بَعْدِ مَا جَاءَتْهُمُ الْبَيِّنَاتُ بَغْيًا بَيْنَهُمْ فَهَدَى
اللّهُ الَّذِينَ آمَنُواْ لِمَا اخْتَلَفُواْ فِيهِ مِنَ الْحَقِّ بِإِذْنِهِ وَاللّهُ يَهْدِي مَن يَشَاءُ إِلَى صِرَاطٍ مُّسْتَقِيمٍ
ابتداء ميں) سب لوگ ايک ہي دين پر جمع تھے، (پھر جب ان ميں اختلافات رونما ہو گئے) تو اللہ
نے بشارت دينے والے اور ڈر سنانے والے پيغمبروں کو بھيجا، اور ان کے ساتھ حق پر مبني کتاب
اتاري تاکہ وہ لوگوں ميں ان امور کا فيصلہ کر دے جن ميں وہ اختلاف کرنے لگے تھے اور اس ميں
اختلاف بھي فقط انہي لوگوں نے کيا جنہيں وہ کتاب دي گئي تھي، باوجود اس کے کہ ان کے
پاس واضح نشانياں آچکي تھيں، (اور انہوں نے يہ اختلاف بھي) محض باہمي بغض و حسد کے
باعث (کيا) پھر اللہ نے ايمان والوں کو اپنے حکم سے وہ حق کي بات سمجھا دي جس ميں وہ
اختلاف کرتے تھے، اور اللہ جسے چاہتا ہے سيدھے راستے کي طرف ہدايت فرما ديتا ہے
9.
هُوَ الَّذِي أَنزَلَ عَلَيْكَ الْكِتَابَ مِنْهُ آيَاتٌ مُّحْكَمَاتٌ هُنَّ أُمُّ الْكِتَابِ وَأُخَرُ مُتَشَابِهَاتٌ فَأَمَّا الَّذِينَ فِي
قُلُوبِهِمْ زَيْغٌ فَيَتَّبِعُونَ مَا تَشَابَهَ مِنْهُ ابْتِغَاءَ الْفِتْنَةِ وَابْتِغَاءَ تَأْوِيلِهِ وَمَا يَعْلَمُ تَأْوِيلَهُ إِلاَّ اللّهُ وَالرَّاسِخُونَ فِي
الْعِلْمِ يَقُولُونَ آمَنَّا بِهِ كُلٌّ مِّنْ عِندِ رَبِّنَا وَمَا يَذَّكَّرُ إِلاَّ أُوْلُواْ الْأَلْبَابِ
وہي ہے جس نے آپ پر کتاب نازل فرمائي جس ميں سے کچھ آيتيں محکم (يعني ظاہراً بھي
صاف اور واضح معني رکھنے والي) ہيں وہي (احکام) کتاب کي بنياد ہيں اور دوسري آيتيں متشابہ
(يعني معني ميں کئي احتمال اور اشتباہ رکھنے والي) ہيں، سو وہ لوگ جن کے دلوں ميں کجي
ہے اس ميں سے صرف متشابہات کي پيروي کرتے ہيں (فقط) فتنہ پروري کي خواہش کے زيرِ اثر
اور اصل مراد کي بجائے من پسند معني مراد لينے کي غرض سے، اور اس کي اصل مراد کو اللہ
کے سوا کوئي نہيں جانتا، اور علم ميں کامل پختگي رکھنے والے کہتے ہيں کہ ہم اس پر ايمان
لائے، ساري (کتاب) ہمارے رب کي طرف سے اتري ہے، اور نصيحت صرف اہلِ دانش کو ہي نصيب ہوتي ہے
10.
ذَلِكَ نَتْلُوهُ عَلَيْكَ مِنَ الْآيَاتِ وَالذِّكْرِ الْحَكِيمِ
يہ جو ہم آپ کو پڑھ کر سناتے ہيں (يہ) نشانياں ہيں اور حکمت والي نصيحت ہے