ROSE
08-10-2011, 04:41 PM
راجہ مہدی علی خان صاحب مرحوم کی بہترین نظم ’’ایک چہلم پر ‘‘ پیش ہے جس میں انتہائی خوبی اور جرأت سے سماج کی بعض دلچسپ رسوم کے مضحک پہلوئوں کو بے نقاب کیا گیا ہے۔
رضیہ ذرا گرم چاول تو لانا ! ذکیہ ذرا ٹھنڈا پانی پلانا ! ۔
بہت خوبصورت بہت نیک تھا وہ ہزاروں جوانوں میں بس ایک تھا وہ
منگانا پلائو ذرا اور خالہ ! بڑھانا ذرا قورمے کا پیالہ !۔
جدھر دیکھتے ہیں ادھر غم ہی غم ہے کریں اس کا جتنا بھی ماتم وہ کم ہے
پڑا ہے پلائو میں گھی ڈالڈے کا خدا تو ہی حافظ ہے میرے گلے کا
دُلہن سے کہو آہ ! اتنا نہ روئے بچاری نہ بے کار میں جان کھوئے
اری بوٹیاں تین سالن میں تیرے یہ چھچھڑا لکھا تھا مقدر میں میرے
بہت خوبصورت بہت نیک تھا وہ ہزاروں جوانوں میں بس ایک تھا وہ
دلہن گھر میں چورن اگر ہو تو لانا نہیں تو ذرا کھاری بوتل منگانا
نہ کر بَین اتنے نہ رو اتنا پیاری ہمارے کلیجے پہ چلتی ہے آری !۔
بہت خوبصورت بہت نیک تھا وہ ہزاروں جوانوں میں بس ایک تھا وہ
رضیہ ذرا گرم چاول تو لانا ! ذکیہ ذرا ٹھنڈا پانی پلانا ! ۔
بہت خوبصورت بہت نیک تھا وہ ہزاروں جوانوں میں بس ایک تھا وہ
منگانا پلائو ذرا اور خالہ ! بڑھانا ذرا قورمے کا پیالہ !۔
جدھر دیکھتے ہیں ادھر غم ہی غم ہے کریں اس کا جتنا بھی ماتم وہ کم ہے
پڑا ہے پلائو میں گھی ڈالڈے کا خدا تو ہی حافظ ہے میرے گلے کا
دُلہن سے کہو آہ ! اتنا نہ روئے بچاری نہ بے کار میں جان کھوئے
اری بوٹیاں تین سالن میں تیرے یہ چھچھڑا لکھا تھا مقدر میں میرے
بہت خوبصورت بہت نیک تھا وہ ہزاروں جوانوں میں بس ایک تھا وہ
دلہن گھر میں چورن اگر ہو تو لانا نہیں تو ذرا کھاری بوتل منگانا
نہ کر بَین اتنے نہ رو اتنا پیاری ہمارے کلیجے پہ چلتی ہے آری !۔
بہت خوبصورت بہت نیک تھا وہ ہزاروں جوانوں میں بس ایک تھا وہ