ROSE
07-31-2011, 04:56 PM
اسماعیل، مالک، زید بن اسلم سے روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کسی سفر میں رات کے وقت چل رہے تھے اور حضرت عمر رضی اللہ عنہ آپ کے ساتھ تھے، حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے آپ سے کچھ پوچھا آپ نے انہیں جواب نہیں دیا، پھر پوچھا، پھر جواب نہیں دیا، پھر حضرت عمر نے آپ سے پوچھا، آپ نے کچھ جواب نہیں دیا، حضرت عمر نے دل میں کہا اے عمر رضی اللہ عنہ! تیری ماں تجھ پر روئے تو نے حضور صلی اللہ علیہ وسلم سے تین بار سوال کیا، مگر آپ نے ایک بار بھی جواب نہیں دیا، شاید حضور صلی اللہ علیہ وسلم ناراض ہوگئے ہیں، حضرت عمر رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں میں اپنے اونٹ کو ہٹا کر لوگوں سے آگے بڑھ گیا اور میں ڈر رہا تھا کہ کہیں میرے حق میں قرآن کا کوئی حکم نازل نہ ہوجائے، میں تھوڑی دیر بھی ٹھہرنے نہیں پایا تھا کہ میں نے سنا کہ کوئی مجھے پکار رہاہے، میں ڈر گیا کہ کہیں میرے حق میں قرآن نہ اترا ہو پھر میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ کے پاس آکر آپ کو سلام کیا تو آپ نے فرمایا کہ آج کی رات مجھ پر ایک سورت اتری ہے جو مجھے سب دنیا و مافیہا سے زیادہ پسند ہے، پھر حضور نے إِنَّا فَتَحْنَا لَکَ فَتْحًا مُبِينًا پڑھی۔
صحیح بخاری:جلد سوم:حدیث نمبر 5
46 - فضائل قرآن : (81)
سورہ فتح کی فضیلت کا بیان
صحیح بخاری:جلد سوم:حدیث نمبر 5
46 - فضائل قرآن : (81)
سورہ فتح کی فضیلت کا بیان