Log in

View Full Version : ~~~دوست~~~


ROSE
07-26-2011, 06:56 PM
دوست~~~
دوست کی دوستی، دوستی نہیں، دوستی تو وفا کا نام ہی۔ دوست میں کوئی دوشت (عیب داری) نہیں۔


دُوست خداکی بہت بڑی نعمتوں میں سے ایک خاص نعمت ہے۔ آج کوئی کسی کا دوست نہیں۔ اکثر مفاد کے یار ہیں۔ بندے کے ہمراز نہیں۔ دوست تو دوست پر جانثار کرتا ہے۔ دوست: دو اور ست سے ہی۔ دو سچائیاں، ایک کھرا جوڑا دوست ہے، دوست ظاہر کرنے والے بے شمار مگر حقیقی دوست کوئی نہیں۔ کچھ ہماری دوستی توڑ جاتے ہیں۔ کچھ کی دوستی ہم خود ہی ختم کر دیتے ہیں۔ جو باقی ہیں اُن کو اِس قابل سمجھتے ہی نہیں۔ کئی ایسےدوست بھی ہوتے ہیں جو برملا کہتے ہیں کہ � تم جیسا دوست کوئی نہیں تم سےعمر بھر دوستی نبھائیں گے اور سننے والا اُنکے جملے ہر بار سن کر مسکرا دیتا ہے اور دل میں اپنے آپ سے کہتا ہے کہ یہ کیا دوستی نبھائیں گے جب منہ سے اقرار اتنی شدت سے ہے تو یہ اپنی ندامت کا اظہار ہی یوں کر رہے ہیں۔ آخر اِک دن وُہ کہہ ہی دیتا ہیں۔ تم کو مجھ سے آج مفاد ہے اور میں تمھارے لئے مہان ہوں، ناقابل فراموش شخص ہوں۔ کل جب تمہارے ربط بتدریج ( آہستہ آہستہ) مفاد کی ذات سے باہر نکل جائیں گے، رابطےضرورتوں سے ہٹ جائیں گے تو تم مجھے سامنے آ کر بھی نہ پہچان پاؤ گے بلکہ نظریں ہی چراؤ گے اور آج تم مجھے بھرے بازار میں دیکھ کر تلاش کر لیتے ہو، تو ایسا فرد فوراً تردید کرتا ہے۔ ایسا کبھی نہیں ہوگا۔ سننے والا پھر مسکرا دیتا ہے۔ کہ یہ فطرت مزاج کی تغیر شناسی ہے، جس سے وُہ خود آگاہ نہیں۔ سننےوالا یہ جانتا ہے کہ اُسکا آج چہرہ بکتا ہے، نام بکتا ہے، لفظ بکتے ہیں، کل جب اُسکی کوئی قیمت نہیں ہوگی تو اُسکا کوئی دوست نہیں ہوگا۔ اُسکی دوست صرف اُسکی تنہائی رہ جائےگی۔ اگر ہمارا ماضی بے داغ ہوگا، شاندار ہوگا تو تنہائی ہمیں اُوج کمال پر پہنچا کر عرفان کا مقام دلا دے گی۔ مگر کوتاہیوں سے بھرپور ماضی ہمارے لئے صرف تنہائی میں پچھتاوا ہی ہوتا ہے۔ اکثر تنہائی، پچھتاوے میں ایک نئےعروج کا آغاز بھی ہوتی ہے۔ جس میں نئے دوست اور ساتھی ہوتے ہیں۔ جو برے دور کےساتھی ہوتےہیں۔


جسکا جو مقدر ہوتا ہے۔ وہاں اُسکا دوست بھی ہوتا ہے۔ قیدی کی دوستی قیدکی تنہائیاں، آزاد کی خوشیاں، مطلب پرست کی مفاد، خلوص کی دوستی محبت ہیں۔ دوستی کا انجام جدائی ہی ہے، یہ فراق جسکو نصیب ہوتا ہے، وُہ رفاقت کا قائل ہوتا ہے۔ جو کسی کا ساجھی نہیں اُسکا کوئی ساتھی نہیں۔ جو سب کا ساجھی ہو مگر اُسکا کوئی ساتھی نہیں تو اُسکے رفیق بےشمار۔


یارانہ ہم مفاد کو دیکھ کر بناتے ہیں۔ اکثر مفاد پیچھے رہ جاتا ہے، خلوص جگہ لےلیتا ہے۔ یہ سب دل کی محبت سے ہوتا ہے۔ آج رشتے رخنوں (شگاف) میں ٹوٹ چکے ہیں جب رشتوں کا احترام ہی ختم ہو جائے تو پھر رشتہ بےمعنی ہے۔ رشتہ بھی ایک دوستی ہوتا ہے۔ تمام رشتے ہمارے دوست ہوتے ہیں مگر اصل دوست الفت کا رشتہ ہوتا ہے۔

SHAYAN
07-29-2011, 12:25 PM
Gud
T 4 S

Mf Great Power
07-29-2011, 01:52 PM
Grt Sis/...........

ROSE
08-02-2011, 04:57 PM
thanks

Copyright ©2008
Powered by vBulletin Copyright ©2000 - 2009, Jelsoft Enterprises Ltd.