AYAZ
07-20-2011, 11:08 PM
یہ جو ہم سفر میں بھی گھر سا اک بناتے ہیں
یہ جو ہم سفر میں بھی گھر سا اک بناتے ہیں
ریت کے سمندر میں کشتیاں چلاتے ہیں
اب کے کس طرح کا یہ موسمِ وصال آیا
تتلیوں کے ہاتھوں سے رنگ اڑتے جاتے ہیں
جن پہ فاختاؤں کے گیت پھول بنتے ہوں
آؤ اُن درختوں پر نام لکھ کے آتے ہیں
پہلے ساتھ چلنے سے دل کو خوف آتا تھا
اور اب بچھڑنے کے وسوسے ڈراتے ہیں
اُس کے لوٹ آنے کا خواب دیکھتی آنکھیں
شام سے دریچے میں رکھ کے بیٹھ جاتے ہیں
اُس طرف سمندر کے خوفناک تیور ہیں
اور ہم گھروندوں میں سیپیاں سجاتے ہیں
وحشتوں کے صحرا میں کون یہ بتائے گا
کس کو یاد رکھتے ہیں، کس کو بھول جاتے ہیں
یہ جو ہم سفر میں بھی گھر سا اک بناتے ہیں
ریت کے سمندر میں کشتیاں چلاتے ہیں
اب کے کس طرح کا یہ موسمِ وصال آیا
تتلیوں کے ہاتھوں سے رنگ اڑتے جاتے ہیں
جن پہ فاختاؤں کے گیت پھول بنتے ہوں
آؤ اُن درختوں پر نام لکھ کے آتے ہیں
پہلے ساتھ چلنے سے دل کو خوف آتا تھا
اور اب بچھڑنے کے وسوسے ڈراتے ہیں
اُس کے لوٹ آنے کا خواب دیکھتی آنکھیں
شام سے دریچے میں رکھ کے بیٹھ جاتے ہیں
اُس طرف سمندر کے خوفناک تیور ہیں
اور ہم گھروندوں میں سیپیاں سجاتے ہیں
وحشتوں کے صحرا میں کون یہ بتائے گا
کس کو یاد رکھتے ہیں، کس کو بھول جاتے ہیں