ROSE
07-10-2011, 07:36 PM
مسند احمد:جلد اول:حدیث نمبر 666 حدیث مرفوع
حارث بن عبداللہ اعور کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ میں نے اپنے دل میں سوچا کہ آج رات ضرور امیرالمومنین حضرت علی رضی اللہ عنہ کی خدمت میں حاضری دوں گا اور ان سے اس چیز کے متعلق ضرور سوال کروں گا جو میں نے ان سے کل سنی ہے چنانچہ میں عشاء کے بعد ان کے یہاں پہنچا پھر انہوں نے مکمل حدیث ذکر کی اور حضرت علی رضی اللہ عنہ کے حوالے سے نقل کیا کہ میں نے جناب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ میرے پاس جبرئیل آئے اور کہنے لگے کہ
اے محمد صلی اللہ علیہ وسلم! آپ کی امت آپ کے بعد اختلافات میں پڑ جائے گی، میں نے پوچھا کہ جبرئیل! اس سے بچاؤ کا راستہ کیا ہے؟ انہوں نے کہا قرآن کریم، اسی کے ذریعے اللہ ہر ظالم کو تہس نہس کرے گا، جو اس سے مضبوطی کے ساتھ چمٹ جائے گا وہ نجات پا جائے گا اور جو اسے چھوڑ دے گا وہ ہلاک ہوجائے گا
یہ بات انہوں نے دو مرتبہ کہی۔ پھر فرمایا کہ یہ قرآن ایک فیصلہ کن کلام ہے یہ کوئی ہنسی مذاق کی چیز نہیں ہے، زبانوں پر یہ پرانا نہیں ہوتا، اس کے عجائب کبھی ختم نہ ہوں گے، اس میں پہلوں کی خبریں ہیں ، درمیان کے فیصلے ہیں اور بعد میں پیش آنے والے حالات ہیں
حارث بن عبداللہ اعور کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ میں نے اپنے دل میں سوچا کہ آج رات ضرور امیرالمومنین حضرت علی رضی اللہ عنہ کی خدمت میں حاضری دوں گا اور ان سے اس چیز کے متعلق ضرور سوال کروں گا جو میں نے ان سے کل سنی ہے چنانچہ میں عشاء کے بعد ان کے یہاں پہنچا پھر انہوں نے مکمل حدیث ذکر کی اور حضرت علی رضی اللہ عنہ کے حوالے سے نقل کیا کہ میں نے جناب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ میرے پاس جبرئیل آئے اور کہنے لگے کہ
اے محمد صلی اللہ علیہ وسلم! آپ کی امت آپ کے بعد اختلافات میں پڑ جائے گی، میں نے پوچھا کہ جبرئیل! اس سے بچاؤ کا راستہ کیا ہے؟ انہوں نے کہا قرآن کریم، اسی کے ذریعے اللہ ہر ظالم کو تہس نہس کرے گا، جو اس سے مضبوطی کے ساتھ چمٹ جائے گا وہ نجات پا جائے گا اور جو اسے چھوڑ دے گا وہ ہلاک ہوجائے گا
یہ بات انہوں نے دو مرتبہ کہی۔ پھر فرمایا کہ یہ قرآن ایک فیصلہ کن کلام ہے یہ کوئی ہنسی مذاق کی چیز نہیں ہے، زبانوں پر یہ پرانا نہیں ہوتا، اس کے عجائب کبھی ختم نہ ہوں گے، اس میں پہلوں کی خبریں ہیں ، درمیان کے فیصلے ہیں اور بعد میں پیش آنے والے حالات ہیں