life
06-30-2011, 04:29 AM
اک بات ٹھہر جائے
اک بات ٹھہر جائے
تیرے ہونٹوں کی کونپل پر
ستارہ سا جو اک لمحہ
بڑی مدت تے ٹھہرا ہے
سماعت کے بیاباں میں
اگر چمکے
تو شاید
اس کی حدت سے
میرے تن کے پرانے پیڑ پر روشن رتیں جاگیں
ثمر باری کی خواہش
نامرادی کے سیاہ موسم میں
سارے شاخچوں کو سبدِ گل کر دے
اسے اذنِ رفاقت دے
ذرا ہونٹوں کو جنبش دے
اک بات ٹھہر جائے
تیرے ہونٹوں کی کونپل پر
ستارہ سا جو اک لمحہ
بڑی مدت تے ٹھہرا ہے
سماعت کے بیاباں میں
اگر چمکے
تو شاید
اس کی حدت سے
میرے تن کے پرانے پیڑ پر روشن رتیں جاگیں
ثمر باری کی خواہش
نامرادی کے سیاہ موسم میں
سارے شاخچوں کو سبدِ گل کر دے
اسے اذنِ رفاقت دے
ذرا ہونٹوں کو جنبش دے