Log in

View Full Version : توبہ و استغفار کے فائدے دنیا اور آخرت میں


ROSE
06-27-2011, 04:29 PM
توبہ و استغفار کے فائدے دنیا اور آخرت میں




کہہ دو کہ اے میرے بندو! جنہوں نے اپنی جانوں پر زیادتی کی ہے(یعنی بہت زیادہ گناہ کیے ہیں) تم اللہ کی رحمت سے نا امید نہ ہو جاؤ، بالیقین اللہ تعالٰی سارے گناہوں کو بخش دیتا ہے، واقعی وہ بڑی، بخشش بڑی رحمت والا ہے ۔ (سورۃ الزمر: آیۃ53)

نبی کریم صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایا توبہ کرنے والا ایسا ہی ہے جیسے کہ اس نے گناہ ہی نہ کیا ہو۔
اللہ توبہ کرنے والوں کو اور پاک رہنے والوں کو پسند فرماتا ہے۔ ( سورۃ البقرہ:آیۃ 222)

سچی اور خالص توبہ کرنے والوں کے اللہ تعالی گناہ معاف کر دیتا ہے۔اور ایسی جنتوں میں داخل کرے گا جس کے نیچے سے نہریں جاری ہیں۔(سورۃ التحریم: آیۃ8)

نبی کریم صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایا توبہ واستغفارکرنے سے غم و پریشانیاں دور ہو جاتی ہیں اور اللہ تعالی ایسی جگہ سے رزق دیتے ہیں جہاں سے اسے گمان بھی نہیں ہوتا
توبہ کرنے سے اللہ تعالی اس کے گناہوں کو نیکیوں سے تبدیل کر دیتا ہے۔ (سورۃ الفرقان:آیۃ70)

نبی کریم صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایا آدم کا ہر بیٹا خطا کار ہے اور بہترین خطاکار وہ ہے جو معافی مانگ لے۔ (ترمذی)

توبہ واستغفارکرنے سے اللہ تعالی بارش برساتا ہے، مال اور اولاد دیتا ہے اور باغات دیتا ہے۔(سورۃ نوح :آیۃ10,11,12)

نبی کریم صلی اللہ علیہ و سلم خاص کر عورتوں کواستغفارکی تلقین کر رہے ہیں کہ اے عورتوں کی جماعت صدقہ کیا کرو اور کثرت سےاستغفارکیا کرو کہ میں نے جہنم میں اکثریت عورتوں کی دیکھی ہے۔ کسی عورت نے وجہ پوچھی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تم لعن تعن زیادہ کرتی ہو اور خاوندوں کی ناشکری کرتی ہو۔
توبہ کرنے والوں کو اللہ تعالی نجات دیتا ہے۔ (سورۃ النور:آیۃ31)

نبی کریم صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایا بندہ جب گناہ کرتا ہے تو اس کے دل پر ایک سیاہ نکتہ لگ جاتا ہے۔اگر وہ توبہ کرلیتا ہے تو وہ سیاہی دور کر دی جاتی ہے اور اگر توبہ کی بجائے گناہ پر گناہ کیے جاتا ہے تو سیاہی بڑھتی رہتی ہے حتہ کہ پورا دل سیاہ ہو جاتا ہے۔ (ترمذی)

نبی کریم صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایا اے لوگو اللہ تعالی سے توبہ کرو اور اس سے معافی چاہو کیونکہ میں دن میں سو مرتبہ توبہ کرتا ہوں۔ (بخاری)

عبداللہ بن عمر فرماتے ہیں کہ ہم گنتے تھے رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم ایک مجلس میں سو(100) مرتبہ استغفارکرتے تھے۔ ( ترمذی)

نبی کریم صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایا ہمارا رب جو بابرکت اور بلندوبالا ہے جب ہر رات کا آخری تہائی حصہ باقی ہوتا ہے تو وہ آسمانِ دنیا کی طرف نزول فرماتا ہے اور کہتا ہے کون ہے جو مجھ سے دعا مانگے تو میں اس کی دعا کو قبول کروں ،کون ہے جو مجھ سے معافی طلب کرے تو میں اسے معاف کروں۔
حضرت عائشہ رضی اللہ فرماتی ہیں نبی کریم صلی اللہ علیہ و سلم اپنی وفات سے قبل یہ کلمات کثرت سے پڑھتے تھے: سُبْحَانَ اللَّهِ وَبِحَمْدِهِ أَسْتَغْفِرُ اللَّهَ وَأَتُوبُ إِلَيْهِ۔ (بخاری و مسلم)

نبی کریم صلی اللہ علیہ و سلم کا ارشاد ہے کہ اللہ تعالی رات کو اپنا ہاتھ پھیلاتا ہے تاکہ جس شخص نے دن میں گناہ کئے ہیں وہ رات میں اللہ تعالی کی طرف پلٹ آئے اور دن میں اپنا ہاتھ پھیلاتا ہے کہ رات میں اگر کسی نے کوئی گناہ کیا ہے تو دن میں اپنے رب کی طرف پلٹے اور گناہوں کی معافی مانگے۔ (مسلم)
استغفار کرنے سے اللہ تعالی کی طرف سے رحمتیں نازل ہوتی ہیں (سورۃ النمل: آیۃ 46)

نبی کریم صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایا جو یہ کہے أَسْتَغْفِرُ اللَّهَ الَّذِي لَا إِلَهَ إِلَّا هُوَ الْحَيَّ الْقَيُّومَ وَأَتُوبُ إِلَيْهِ تو اس کے گناہ معاف کردیے جائیں گے اگرچہ کہ اس نے جہاد سے بھاگنے کا ارتکاب کیا ہو۔ (بخاری و مسلم)

دو وقت ایسے ہیں جب توبہ قبول نہیں ہوتی ایک جب تک نزع کی حالت پیدا نہیں ہو جاتی یعنی روح کا جسم سے نکل کر گلے تک آجانا اور سورج کے مشرق کی بجائے مغرب سے طلوع ہونا۔ (ترمذی)

نبی کریم صلی اللہ علیہ و سلم کا فرمان ہے کہ اللہ تعالی نے فرمایا اے آدم کے بیٹے تو جب تک مجھ سے دعا مانگتا ہے اور اپنے گناہوں کی معافی طلب کرتا رہے گا میں تیرے گناہ معاف کرتا رہوں گا اگر تو زمین کے برابر گناہ لے کر آ‏ئے اور تو نے میرے ساتھ کسی کو شریک نہ کیا ہو تو میں زمین کے برابر ہی تیرے لیے معافی لے کر آوں گا(ترمذی)

عرش کو اٹھانے والے فرشتے ایمان والوں کے لیےاستغفارکرتے ہیں اور ان کے لیے بخشش کی دعا کرتے ہیں جولوگ توبہ کریں۔ (سورۃ المومن:آیۃ7)

استغفار کرنے سے اللہ تعالی عذاب نہیں دیتا ۔ (سورۃ الانفال:آیۃ23)

ღƬαsнι☣Rασ™
07-06-2012, 10:15 PM
Jazak allah
Jazak Allah
Thanks fOr Shar!ng

Copyright ©2008
Powered by vBulletin Copyright ©2000 - 2009, Jelsoft Enterprises Ltd.