ROSE
06-16-2011, 08:36 PM
خندہَ لب سے غمِ دل کو نکھارہ جائے
زیست کا قرض سلیقے سے اتارہ جائے
کسی چہرے پہ تبسّم ، نہ کسی آنکھ میں آنسو
اجنبی شہر میں اب کون دوبارہ جائے
شام کو بدہ کشی ، شب کو تیری یاد کا جشن
مسلہ یہ ہے کہ دن کیسے گزارہ جائے
تو کبھی درد ، کبھی شُعلہ ، کبھی شبنم ہے
تُجھ کو کس نام سے اے زیست پُکارہ جائے
ڈس لیا ہے کسی ناگن نے تجھے جزبہء شوق
اب یہ ضد کیوں ہے کہ زہر اتارہ جائے
ہارنا بازیء اُلفت کا ہے اک کھیل مگر
لطف جب ہے کہ اسے جیت کے ہارہ جائے
اس مُقدر کے سنورنے کی دعا کیا مانگے
جو تیرے چشمِ کرم سے نہ سنوارہ جائے
غمِ دوراں ، غمِ جاناں ، غمِ ہستی "ساحر"
بوجھ کوئی بھی ہو ، سَر سے نہ اُتارہ جائے
ساحر ہوشیار پوری
زیست کا قرض سلیقے سے اتارہ جائے
کسی چہرے پہ تبسّم ، نہ کسی آنکھ میں آنسو
اجنبی شہر میں اب کون دوبارہ جائے
شام کو بدہ کشی ، شب کو تیری یاد کا جشن
مسلہ یہ ہے کہ دن کیسے گزارہ جائے
تو کبھی درد ، کبھی شُعلہ ، کبھی شبنم ہے
تُجھ کو کس نام سے اے زیست پُکارہ جائے
ڈس لیا ہے کسی ناگن نے تجھے جزبہء شوق
اب یہ ضد کیوں ہے کہ زہر اتارہ جائے
ہارنا بازیء اُلفت کا ہے اک کھیل مگر
لطف جب ہے کہ اسے جیت کے ہارہ جائے
اس مُقدر کے سنورنے کی دعا کیا مانگے
جو تیرے چشمِ کرم سے نہ سنوارہ جائے
غمِ دوراں ، غمِ جاناں ، غمِ ہستی "ساحر"
بوجھ کوئی بھی ہو ، سَر سے نہ اُتارہ جائے
ساحر ہوشیار پوری