-|A|-
06-16-2011, 05:25 PM
مینڈک زلزے کی آہٹ بھانپ لیتے ہیں؟
بظاہر ایک ادنی سی زمین پر رینگنی والی شے جسے آپ قابل توجہ بھی نے سمجھتے ہوں، بلکہ موسم گرما میں اگر آپ کسی تالاب وغیرہ کے قریب سو رہے ہوں تو اس کی ٹر ٹر کی آواز آپ کو ناگوار لگتی ہے مگر وہی جاندار شے مینڈک زلزے کے آنے سے بہت پہلے اس کی آہٹ کو بھانپ لیتے ہیں اور خود کو بچانے اپنی پناہ گاہوں سے دور نکل کھڑے ہوتے ہیں
۔
نر اور مادہ مینڈک اپنی پناہ گاہ ہیں
یہ مشاہدہ اٹلی میں کیا گیا ہے جہاں دو ہزار نو میں لا اقلیہ میں آنے والے زلزلے کے وقت یہ مشاہدہ کیا گیا کہ مینڈک زلزلہ آنے سے تین دن پہلے اپنی رہنے کی جگہوں سے دور نکل گئے تھے۔
علم حیوانات کے ایک جریدے میں ماہرین نے لکھا ہے کہ جس مقام سے مینڈکوں کی برداری فرار ہوئی تھی وہ زلزے کے مرکز سے کوئی چوہتر کلو میٹر دور تھا۔
اٹلی میں گزشتہ برس جس وقت یہ زلزلہ آیا جس کی شدت ریکٹرسکیل پر3۔6 تھی۔ ان دنوں لندن میں ملٹن کینز کی یونورسٹی کی ایک ماہر حیاتیات ڈاکٹر ریچل گرانٹ وسطی اٹلی میں سان رفیلو جھیل کے علاقے میں مینڈکوں کی سرگرمیوں کا مشاہدہ کررہے تھیں۔ ڈاکلٹر گرانٹ کا کہنا ہے کہ زلزلے سے پانچ دن قبل مینڈکوں کی افزائش کی پناہ گاہوں میں نر مینڈک آنے کی کی تعداد 96 فیصد کم ہوگئی ۔
اب یہ کہنا ذرا مشکل ہے کہ آخر مینڈک زلزے کی آمد سے پہلے زمین کی پر توں میں پیدا ہونے والی سرسراہٹ کا کیسے پتہ چلا لیتے ہیں۔ لیکن مینڈکوں کے دسیوں جوڑے یعنی نر اور مادہ مینڈک اپنی پناہ گاہیں چھوڑ بھاگے۔
ماہر حیوانات کا کہنا ہے کہ زلزلے کیو نکہ بہت تواتر سے ہونے والی کوئی سرگرمی نہیں ہے اس لیے زلزلے کی آمد سے پہلے جا نوروں کا اس کے بارے میں رد عمل کا درست اندازہ کرنا مشکل ہے۔
کچھ طلبا ء نے گھریلو جانوروں کے رد عمل کا مشاہدہ تو کیا ہے۔ تاہم جنگلی جانوروں کے رویوں کا مشاہدہ بہت ہی کٹھن ہے۔
نر اور مادہ مینڈک انڈے دینے کے عمل کے دوران
یہ بھی دیکھا گیا کہ زلزلے سے پہلے مچھلیاں اپنے جگہیں اور سانپ اپنی بل چھوڑ دیتا ہے مگر وہ ایسا کچھ دن قبل نہیں محض کچھ دیر پہلے کرتے ہیں۔
ڈاکٹر ریچل کہتی ہیں کہ لا اقیلہ میں زلزلہ آنے سے پانچ دن پہلے مینڈکوں نے انڈے دینے بند کردئے۔ زلزے سے تین دن قبل نر اور مونث مینڈک جوڑے اپنی پناہ گاہوں سے غائب ہونے شروع ہوگئے۔
ان کا کہنا ہے کہ نر مینڈکوں کی خصائص کو دیکھتے ہوئے یہ ایک بہت ہی غیر معمولی سرگرمی تھی جو دیکھنے میں آئی۔ کیونکہ نر مینڈک انڈے دینے کے کافی عرصہ بعد تک اسی پناہ گاہ میں رہتے ہیں۔
ڈاکٹر کا کہنا ہے کہ مینڈک کسی ایسے اونچے مقام کی جانب چلے گئے ہونگے جہاں چٹانیں گرنے یا پانی میں ڈوبنے کا خطرہ کم ہو۔
مینڈکوں کی برادی کے رویوں میں تبدیلی کا موازنہ ماحول میں آنے والی تبدیلیوں سے کیا گیا ہے۔
جن کے بارے میں سائنسدانوں کا مشاہدہ ہے کہ زلزلے کے انے سے پہلے کرہ ارض کی اتلی سطحوں میں تبدیلیاں ریکارڈ ہونی شروع ہوجاتی ہیں۔ جیسے کہ گیسوں کا غیر معمولی اخراج یا فضا میں مقانطیسی ذرات کا زیادہ ہوناوغیرہ وغیرہ۔ ماحولیات میں آنے والی ایسی تبدیلیوں کو سائنسداں زلزلے کے پیشگی خبردار کرنے والے نظام میں استعمال کرتے ہیں۔
ایک اور تحقیق کے مطابق کے زمین پر رینگنے والے دوسرے کیڑے مکوڑوں میں ایسی حس نہیں پائی جاتی۔ مثال کے طور پر کیلفورنیا کے ’صحرائے موجاوے ‘ میں انیس 1992 میں شدید زلزلہ آیا تاہم اس سے پہلے چینٹیوں کے رویے میں کسی قسم کی تبدیلی نہیں دیکھی
بظاہر ایک ادنی سی زمین پر رینگنی والی شے جسے آپ قابل توجہ بھی نے سمجھتے ہوں، بلکہ موسم گرما میں اگر آپ کسی تالاب وغیرہ کے قریب سو رہے ہوں تو اس کی ٹر ٹر کی آواز آپ کو ناگوار لگتی ہے مگر وہی جاندار شے مینڈک زلزے کے آنے سے بہت پہلے اس کی آہٹ کو بھانپ لیتے ہیں اور خود کو بچانے اپنی پناہ گاہوں سے دور نکل کھڑے ہوتے ہیں
۔
نر اور مادہ مینڈک اپنی پناہ گاہ ہیں
یہ مشاہدہ اٹلی میں کیا گیا ہے جہاں دو ہزار نو میں لا اقلیہ میں آنے والے زلزلے کے وقت یہ مشاہدہ کیا گیا کہ مینڈک زلزلہ آنے سے تین دن پہلے اپنی رہنے کی جگہوں سے دور نکل گئے تھے۔
علم حیوانات کے ایک جریدے میں ماہرین نے لکھا ہے کہ جس مقام سے مینڈکوں کی برداری فرار ہوئی تھی وہ زلزے کے مرکز سے کوئی چوہتر کلو میٹر دور تھا۔
اٹلی میں گزشتہ برس جس وقت یہ زلزلہ آیا جس کی شدت ریکٹرسکیل پر3۔6 تھی۔ ان دنوں لندن میں ملٹن کینز کی یونورسٹی کی ایک ماہر حیاتیات ڈاکٹر ریچل گرانٹ وسطی اٹلی میں سان رفیلو جھیل کے علاقے میں مینڈکوں کی سرگرمیوں کا مشاہدہ کررہے تھیں۔ ڈاکلٹر گرانٹ کا کہنا ہے کہ زلزلے سے پانچ دن قبل مینڈکوں کی افزائش کی پناہ گاہوں میں نر مینڈک آنے کی کی تعداد 96 فیصد کم ہوگئی ۔
اب یہ کہنا ذرا مشکل ہے کہ آخر مینڈک زلزے کی آمد سے پہلے زمین کی پر توں میں پیدا ہونے والی سرسراہٹ کا کیسے پتہ چلا لیتے ہیں۔ لیکن مینڈکوں کے دسیوں جوڑے یعنی نر اور مادہ مینڈک اپنی پناہ گاہیں چھوڑ بھاگے۔
ماہر حیوانات کا کہنا ہے کہ زلزلے کیو نکہ بہت تواتر سے ہونے والی کوئی سرگرمی نہیں ہے اس لیے زلزلے کی آمد سے پہلے جا نوروں کا اس کے بارے میں رد عمل کا درست اندازہ کرنا مشکل ہے۔
کچھ طلبا ء نے گھریلو جانوروں کے رد عمل کا مشاہدہ تو کیا ہے۔ تاہم جنگلی جانوروں کے رویوں کا مشاہدہ بہت ہی کٹھن ہے۔
نر اور مادہ مینڈک انڈے دینے کے عمل کے دوران
یہ بھی دیکھا گیا کہ زلزلے سے پہلے مچھلیاں اپنے جگہیں اور سانپ اپنی بل چھوڑ دیتا ہے مگر وہ ایسا کچھ دن قبل نہیں محض کچھ دیر پہلے کرتے ہیں۔
ڈاکٹر ریچل کہتی ہیں کہ لا اقیلہ میں زلزلہ آنے سے پانچ دن پہلے مینڈکوں نے انڈے دینے بند کردئے۔ زلزے سے تین دن قبل نر اور مونث مینڈک جوڑے اپنی پناہ گاہوں سے غائب ہونے شروع ہوگئے۔
ان کا کہنا ہے کہ نر مینڈکوں کی خصائص کو دیکھتے ہوئے یہ ایک بہت ہی غیر معمولی سرگرمی تھی جو دیکھنے میں آئی۔ کیونکہ نر مینڈک انڈے دینے کے کافی عرصہ بعد تک اسی پناہ گاہ میں رہتے ہیں۔
ڈاکٹر کا کہنا ہے کہ مینڈک کسی ایسے اونچے مقام کی جانب چلے گئے ہونگے جہاں چٹانیں گرنے یا پانی میں ڈوبنے کا خطرہ کم ہو۔
مینڈکوں کی برادی کے رویوں میں تبدیلی کا موازنہ ماحول میں آنے والی تبدیلیوں سے کیا گیا ہے۔
جن کے بارے میں سائنسدانوں کا مشاہدہ ہے کہ زلزلے کے انے سے پہلے کرہ ارض کی اتلی سطحوں میں تبدیلیاں ریکارڈ ہونی شروع ہوجاتی ہیں۔ جیسے کہ گیسوں کا غیر معمولی اخراج یا فضا میں مقانطیسی ذرات کا زیادہ ہوناوغیرہ وغیرہ۔ ماحولیات میں آنے والی ایسی تبدیلیوں کو سائنسداں زلزلے کے پیشگی خبردار کرنے والے نظام میں استعمال کرتے ہیں۔
ایک اور تحقیق کے مطابق کے زمین پر رینگنے والے دوسرے کیڑے مکوڑوں میں ایسی حس نہیں پائی جاتی۔ مثال کے طور پر کیلفورنیا کے ’صحرائے موجاوے ‘ میں انیس 1992 میں شدید زلزلہ آیا تاہم اس سے پہلے چینٹیوں کے رویے میں کسی قسم کی تبدیلی نہیں دیکھی