View Full Version : (۵) سورہ مائدہ
سورۃ 5:المائدۃ
(۵) سورہ مائدہ
اللہ رحمن ورحیم کے نام سے
(۱) اے ایمان والو!(شرعی) قیود کی پابندی کرو ۱۔تمہارے لئے مویشی کی قسم کے جانور حلال کر دئے گئے ۲ سوائے ان کے جس کا حکم تمہیں سنایا جارہا ہے ۳لیکن احرام ۴کی حالت میں شکار کو جائز نہ کر لو ۵بیشک اللہ جو چاہتا ہے حکم دیتا ہے ۶
(۲) اے ایمان والو !اللہ کے شعائر ۷کی بے حرمتی نہ کرو،اور نہ حرمت والے مہینوں کی ۸نہ قربانی کے جانوروں کی نہ ( قربانی کی علامت کے طور پر ) پٹے پڑے ہوئے جانوروں کی ۹نہ بیتِ حرام ( کعبہ ) کے عازمین کی جو اپنے رب کے فضل اور اس کی خوشنودی کی طلب میں نکلے ہوں ۱۰او رجب تم حالتِ احرام سے باہر آ جاؤ تو شکارکرسکتے ہو او رکسی قوم کی دشمنی اس بنا پر کہ اس نے تمہیں مسجد حرام سے روکا ہے ۱۱اس بات پر نہ ابھارے کہ زیادتی کرنے لگو ۱۲نیکی اور تقویٰ کے کاموں میں تم ایک دوسرے سے تعاون کرو اور گناہ اور زیادتی کے کاموں میں تعاون نہ کرو ۱۳اللہ سے ڈرتے رہو ۔یقینا اللہ بڑی سخت سزادینے والا ہے ۱۴
(۳) تم پر حرام کیا گیا مردار ۱۵خون ۱۶سور کا گوشت ۱۷وہ (جانور ) جس پر اللہ کے سوا کسی اور کا نام لیا گیا ہو ۱۸وہ جو گلا گھٹنے سے ۱۹ یا چوٹ لگنے سے ۲۰ یا اوپر سے گرکر۲۱ یا سینگ لگنے سے مراہو ۲۲ یا جسے کسی درندہ نے پھاڑ کھایا ہو ۲۳ سوائے اس کے جسے تم ( زندہ پاکر ) ذبح کر لو ۲۴ اور وہ (جانور ) جو کسی تھان ۲۵ پر ذبح کیا گیا ہو ۔نیز یہ بھی حرام ہے کہ تم پانسوں کے تیروں سے فال نکالو ۲۶۔یہ فسق ہے ۔آج ۲۷کافروں کوتمہارے دین کی طرف سے بالکل مایوسی ہو گئی ہے ۔لہذا ان سے نہ ڈرو بلکہ مجھ سے ڈرو ۲۸آج ۲۹میں نے تمہار ے لئے تمہارے دین کو مکمل کر دیا ۳۰اور اپنی نعمت تم پر تمام کر دی ۳۱اور تمہارے لئے اسلام کو دین کی حیثیت سے پسند فرمایا ۳۲پس جو کوئی بھو ک سے مجبور ہو جائے ( اور ان میں سے کوئی چیز کھالے ) بشرطیکہ وہ گناہ کی طرف مائل نہ ہوتو اللہ بخشنے والا، رحم فرمانے ہے ۳۳۔
(۴) وہ تم سے پوچھتے ہیں کہ ان کے لئے کیا چیزیں حلا ل کر دی گئی ہیں ۔کہو تمہارے لئے تمام پاکیزہ چیزیں حلال کر دی گئی ہیں ۳۴اور جن شکاری جانوروں ۳۵کو تم نے سدھا یا ہو ۳۶جنہیں تم اللہ کے دئیے ہوئے علم کی بناء پر شکار کی تعلیم دیتے ہو ۳۷وہ جس شکار کو تمہارے لئے روک رکھیں اس کو تم نہ کھاؤ ۳۸البتہ اس پر اللہ کا نام لے لو۳۹اور اللہ سے ڈرو۴۰کہ اللہ حساب لینے میں بہت تیز ہے ۔
(۵) آج تمہار ے لئے تمام پاکیزہ چیزیں حلال کر دی گئیں ۴۱اہل کتاب کا کھانا تمہارے لئے حلا ل ہے ۴۲اور تمہار ا کھا نا ان کے لئے ۴۳تمہار ے لئے پاکدامن عورتیں جو اہل ایمان میں سے ہوں حلال ہیں نیز وہ پاکدامن عورتیں بھی جو ان لوگوں میں سے ہوں جنہیں تم سے پہلے کتاب دی گئی تھی ۴۴بشرطیکہ ان کے مہر ان کو دو اور مقصو د قید نکاح میں لانا نہ ہو نہ کہ بدکاری کرنا ، یا چوری چھپے آشنائیاں کرنا ۔اور جو ایمان کے ساتھ کفر کرے گا ۴۵تو اس کا سارا کیا کرایا اکارت جائیگا اور آخر ت میں وہ تباہ حال ہو گا ۴۶
(۶) اے ایمان والو !جب تم نماز کے لئے اٹھو ۴۷تو اپنے منہ او ر ہاتھ کہنیوں تک دھولو ۔اپنے سروں کا مسح کرو اور پاؤں ٹخنوں تک دھولیا کرو ۴۸اگر جنابت ۴۹کی حالت میں ہو تو نہا کر پاک ہوجاؤ اور اگر بیمار ہو یاسفر میں ہو یا تم میں سے کوئی رفع حاجت کر کے آیا ہو یا تم نے عورتوں کو چھوا ہو ۵۰(مبا شرت کی ہو ) اور پانی نہ ملے تو پاک زمین سے تیمم کرو۵۱یعنی اپنے منہ اور ہاتھوں پر اس سے مسح کر لو اللہ نہیں چاہتا کہ تمہیں تنگی میں ڈالے بلکہ وہ چاہتا ہے کہ تمہیں پاک کرے اور تم پر اپنی نعمت تمام کر دے ۵۲تاکہ تم شکرگزار بنو
(۷) اللہ نے جو فضل۵۳ تم پرکیا ہے اسے یاد رکھو اور اس کے اس عہد وپیمان ۵۴کو نہ بھولو جو اس نے تم سے لیا ہے جب تم نے کہا تھا کہ ہم نے سنا او راطاعت کی اور اللہ سے ڈرو۵۵اللہ کو ان باتوں کا بھی علم ہے جو سینوں کے اندر پوشیدہ ہیں ۔
(۸) اے ایمان والو !اللہ کی خاطر اٹھ کھڑے ہونے والے ۵۶اور انصاف کے گواہ بنو ۵۷اور کسی قوم کی دشمنی تمہیں اس بات پر نہ ابھارے کہ نا انصافی ۵۸عدل کرو کہ یہ تقویٰ سے لگتی ہوئی بات ہے او راللہ سے ڈرو جو کچھ تم کرتے ہو اس سے اللہ باخبر ہے ۔
(۹) جو لوگ ایمان لائے او رنیک عمل کرتے رہے اللہ نے ان سے وعدہ کررکھا ہے کہ ان کے لئے مغفرت اور بہت بڑا اجر ہو گا ۔
(۹) جو لوگ ایمان لائے او رنیک عمل کرتے رہے اللہ نے ان سے وعدہ کررکھا ہے کہ ان کے لئے مغفرت اور بہت بڑا اجر ہو گا ۔
(۱۰) اور جن لوگوں نے کفر کیا اور ہماری آیتوں کو جھٹلا یا وہ دوزخی ہیں ۔
(۱۱) اے ایمان والو !اپنے اوپر اللہ کا وہ احسان یاد کرو جب ایک گروہ نے تم پر دست درازی کا ارادہ کیا تو اللہ نے ان کے ہاتھ تم پر اٹھنے سے روک دئیے ۵۹اللہ سے ڈرتے رہو اور مؤمنوں کو چاہئے کہ وہ اللہ ہی پر بھروسہ کری
(۱۲) اللہ نے بنی اسرائیل سے عہد لیا تھا ۶۰اور ہم نے ان میں سے بارہ افراد کو نگران کار مقرر کیا تھا ۶۱اور اللہ نے فرمایا تھا میں تمہارے ساتھ ہوں ۶۲اگر تم نے نماز قائم کی، زکوٰۃ دیتے رہے۶۳، میرے رسولوں پر ایمان لائے اور ان کی مدد کی ۶۳او راللہ کو قرض حسن دیا ۶۵تو میں ضرور تمہاری برائیاں تم سے دور کر دوں گا ۶۶اور تم کو ایسے باغو ں میں داخل کر دوں گا جنکے نیچے نہریں بہتی ہوں گی ۶۷ لیکن تم میں سے جو کوئی اس کے بعد بھی کفر کرے گا تو وہ راست سے بھٹک گیا ۶۸
(۱۳) پھر اس وجہ سے کہ انہوں نے اپنے عہد کو توڑ ڈالا ہم نے ان پر لعنت کی او ان کے دلوں کو سخت کر دیا ۶۹۔وہ کلمات کو ا ن کی اصل جگہ (موقع ومحل ) سے پھیردیتے ہیں ۷۰او ر جس ( کتاب ) کے ذریعہ انہیں نصیحت کی گئی تھی اس کا ایک حصہ وہ بھلا بیٹھتے ۷۱اور تمہیں برابر ان کی کسی نہ کسی خیانت کا ۷۲پتہ چلتا رہتا ہے۔ان میں ایسے لو گ بہت کم ہیں جو اس سے بچے ہوئے ہیں ۷۳لہٰذا انہیں معاف کرو او ر ان سے درگذر کرو۷۴اللہ احسان کرنے والوں کو پسند کرتا ہے ۔
(۱۴) اور جو لوگ کہتے ہیں کہ ہم نصاریٰ ہیں ۷۵ان سے بھی ہم نے عہد لیا تھا ۷۶مگر جس (کتاب) کے ذریعہ ان کو نصیحت کی گئی تھی اس کا ایک حصہ وہ بھلا بیٹھے ۷۷تو ہم نے ان کے درمیان قیامت تک کے لئے بغض وعنا د کی آگ بھڑکادی ۷۸اور عنقریب اللہ انہیں بتائے گا کہ وہ کیا بناتے رہے ہیں ۔
(۱۵) اے اہلِ کتاب !ہمارارسول تمہارے پاس آگیا ہے جو کتاب کی بہت سی ان باتو ں کو جن کو تم چھپاتے رہے ہو ظاہر کررہا ہے اور بہت سی باتوں کو نظرانداز بھی کرتا ہے ۷۹تمہارے پاس اللہ کی طرف سے نور ۸۰(روشنی ) اور ایک واضح کتاب آگئی ہے ۸۱۔
(۱۶) جس کے ذریعہ اللہ ان لوگوں کو جو اس کی رضا پر چلتے ہیں سلامتی کی راہیں دکھاتا ہے ۸۲اور اپنی توفیق سے انہیں تاریکیوں سے نکال کر روشنی میں لاتا ہے ۸۳اور راہِ راست ۸۴کی طرف ان کی رہنمائی کرتا ہے ۔
(۱۷) یقینا ان لوگوں نے کفر کیا جنہوں نے کہا اللہ ہی ہے مسیح ابن مریم ۸۵۔(ان سے ) کہو اگر اللہ مسیح ابن مریم کو،اس کی ماں کو اور تمام زمین والوں کو ہلاک کر دینا چاہے تو اللہ کے سامنے کس کا بس چل سکتا ہے ۸۶آسمانوں اور زمین کی اور ان کے درمیان کی ساری موجودات کی بادشاہی اللہ ہی کے لئے ہے ۔وہ جو کچھ چاہتا ہے پیداکرتا ہے ۸۷او ر اللہ ہر چیز پر قادر ہے ۔
(۱۸) یہود اورنصاریٰ کہتے ہیں ہم اللہ کے بیٹے اور اس کے چہیتے ہیں ۸۸ان سے کہو کہ پھر وہ تمہار ے گناہوں پر تمہیں عذاب کیوں دیتا ہے ۸۹درحقیقت تم بھی ویسے ہی انسان ہو جیسے دوسرے انسان اس نے پیدا کئے ہیں ۹۰وہ جسے چاہے بخش دے او ر جسے چاہے عذاب دے ۹۱آسمان وزمین او ران کے درمیان کی ساری موجودات کی فرماں روائی اللہ ہی کے لئے ہے اور سب کو اسی کی طرف جانا ہے ۔
(۱۹) اے اہلِ کتاب !ہمار ا رسول تمہارے پاس ایسے وقت آگیا ہے جبکہ رسولوں کی بعثت کا سلسلہ ایک مدت سے بند تھا ۹۲وہ ( اصل دین ) کو تم پر واضح کررہا ہے تاکہ تم یہ نہ کہوکہ ہمارے پاس کوئی بشارت دینے والا اور متنبہ کرنے والا نہیں آیا ۔اب بشارت دینے والا اور متنبہ کرنے والا تمہارے پاس آگیا ہے ۹۳او ر اللہ ہر چیز پر قدرت رکھتا ہے ۹۴۔
(۲۰) اور (وہ واقعہ یاد کرو) جب موسیٰ نے اپنی قوم سے کہا کہ اے میری قوم کے لوگو!اپنے اوپر اللہ کے اس احسان کو یاد کرو کہ اس نے تم میں نبی پیداکئے ‘ تم کو صاحبِ اقتدار بنا یا اور تم کو وہ کچھ عطا کیا جو دنیا کی کسی قوم کو نہیں عطا کیا گیا ۹۵۔
(۲۱) اے میری قوم کے لوگو!اس مقدس سرزمین میں داخل ہوجاؤ جو اللہ نے تمہارے لئے مقدر کر دی ہے ۹۶اور پیچھے نہ ہٹو ورنہ نامراد ہوجاؤگے ۔
(۲۲) کہنے لگے اے موسی!وہاں تو جبّا ر ( زبردست) لوگ رہتے ہیں ۹۷ہم وہاں ہر گز نہ جائیں گے جب تک کہ وہ وہاں سے نکل نہ جائیں ۔ہاں اگر وہ وہاں سے نکل گئے تو ہم ضرور داخل ہونگے ۔
(۲۳) ان ڈرنے والوں میں سے دواشخاص نے جن پر اللہ نے فضل فرمایا تھا کہا : ان کے مقابلہ میں د روازہ میں گھس جاؤ۹۸جب تم اس میں گھس جاؤگے تو تم ہی غالب رہو گے اور اللہ پر بھروسہ رکھو اگر تم مؤمن ہو۔
(۲۴) بولے اے موسیٰ جب تک وہ لوگ وہاں موجود ہیں ہم ہرگز داخل ہونے والے نہیں ۔ تم اور تمہارارب دونوں جاؤ اور لڑو ہم تو یہاں بیٹھے رہیں گے ۔
ولے اے موسیٰ جب تک وہ لوگ وہاں موجود ہیں ہم ہرگز داخل ہونے والے نہیں ۔ تم اور تمہارارب دونوں جاؤ اور لڑو ہم تو یہاں بیٹھے رہیں گے ۔
(۲۵) موسیٰ نے دعا کی اے میرے رب !میں اپنی ذات اور بھائی ۹۹کے سوا کسی پر اختیار نہیں رکھتا ۔پس تو ہمارے اور ان نافرمان لوگوں کے درمیان فیصلہ فرمادے۱۰۰۔
(۲۶) فرمایا تو اب یہ سرزمین چالیس سال تک ان پر حرام کر دی گئی ۔یہ لوگ زمین میں بھٹکتے پھریں گے ۱۰۱تو تم ان نافرمان لوگوں ( کے حال ) پر افسوس نہ کرو۔
(۲۷) اور تم ان کو آدم کے دو بیٹوں ۱۰۲کا واقعہ صحیح طریقہ پر سنادو ۱۰۳جب ان دونوں نے قربانی پیش کی تو ایک کی قربانی قبول ہوئی اور دوسرے کی قبول نہیں ہوئی ۱۰۴ اس نے کہا میں تجھے قتل کر دونگا ۱۰۵اس نے جواب دیا اللہ تو صرف متقیوں کی قربانی قبول کرتا ہے ۔۱۰۶
(۲۸) اگر تو مجھے قتل کرنے کے لئے ہاتھ اٹھائے گا تو میں تجھے قتل کرنے کے لئے ہاتھ نہیں اٹھاؤں گا ۱۰۷میں اللہ رب ّ العالمین سے ڈرتا ہوں ۔
(۲۹) میں چاہتا ہوں کہ تو میرا اور اپنا دونوں کا گناہ سمیٹ لے ۱۰۸اور دوزخیوں میں شامل ہوجائے کہ ظالموں کی یہی سزا ہے ۔
(۳۰) مگر اس کے نفس نے اس کو اپنے بھائی کے قتل پر آمادہ کر ہی لیا ۱۰۹اور اسے قتل کرکے ۱۱۰وہ تبا ہ ہونے والوں میں شامل ہو گیا ۱۱۱
(۳۱) پھر اللہ نے ایک کوّا بھیجا جو زمین کریدنے لگا تاکہ اسے بتائے کہ اپنے بھائی کی لاش کس طرح چھپائے ۱۱۲وہ بولا افسوس مجھ پر !میں اس کوّے کی طرح بھی نہ ہوسکا کہ اپنے بھائی کی لاش چھپادیتا ۔غرض یہ کہ وہ اس پر پشیمان ہوا ۱۱۳
(۳۲) اسی بنا ۱۱۴پر ہم نے بنی اسرائیل کے لئے یہ حکم لکھ دیا تھاکہ جس نے کسی کو قتل کیا جبکہ وہ (مقتول ) کسی کا خون کرنے یا زمین میں فساد برپا کرنے کا مرتکب نہیں ہوا تھا اس نے گویا تمام انسانوں کو قتل کر دیا اور جس نے کسی کی جان بچائی اس نے گویا تمام انسانوں کی جان بچائی ۱۱۵اور یہ بھی حقیقت ہے کہ ہمارے رسول ان کے پاس واضح احکام لیکر آئے لیکن اس کے باوجود ان میں بہ کثرت لو گ ایسے ہیں جو زمین میں زیادتیاں کرتے ہیں ۔۱۱۶
(۳۳) جو لوگ اللہ اور اس کے رسول سے جنگ کرتے ہیں اور زمین میں فساد برپا کرنے کے لئے دوڑدھوپ کرتے ہیں ان کی سزا یہی ہے کہ قتل کر دئیے جائیں یا انہیں سولی دیدی جائے یا ان کے ہاتھ پاؤں مخالف سمتوں سے کاٹ ڈالے جائیں یا انہیں جلاوطن کر دیا جائے ۱۱۷یہ ان کے لئے دنیا میں رسوائی ہے ۱۱۸اور آخرت میں بھی ان کے لئے عذابِ عظیم ہے ۔
(۳۴) مگر جو لوگ قبل اس کے کہ تم ان پر قابو پاؤ توبہ کر لیں تو جان لو کہ اللہ بخشنے والا رحم فرمانے والا ہے ۱۱۹
(۳۵) اے ایمان۱۲۰ والو !اللہ سے ڈرو ۱۲۱اور اس کا قرب تلاش کرو ۱۲۲اور اس کی راہ میں جہاد ۱۲۳کرو تاکہ تم کامیاب ہو۔
(۳۶) یقین جانو کہ جن لوگو ں نے کفر کیا اگر ان کے قبضہ میں وہ سب کچھ آ جائے جو روئے زمین میں موجود ہے اور اتنا ہی اور بھی انہیں حاصل ہوجائے اور وہ روز قیامت کے عذاب سے بچنے کے لئے یہ سب کچھ فدیہ میں دینا چاہیں تب بھی وہ ان سے قبول نہیں کیا جائے گا ۱۲۴اور انہیں دردناک عذاب بھگتنا ہو گ
(۳۷) وہ چاہیں گے کہ آگ سے باہر نکل آئیں لیکن وہ اس سے باہر کبھی نکل نہ سکیں گے ۱۲۵ا ن کے لئے قائم رہنے والا عذاب ہو گا ۔
(۳۸) اور چور مرد ہو یا عورت ۱۲۶دونوں کے ہاتھ کاٹ دو ۱۲۷یہ ان کی کمائی کا بدلہ اور اللہ کی طرف سے عبرتناک سزا ہے ۱۲۸اور اللہ غالب اور حکمت والا ہے ۱۲۹
(۳۹) پھر جس کسی نے ظلم کرنے کے بعد توبہ کر لی اور اپنی اصلاح کر لی تو اللہ اس کی توبہ ضرور قبول فرمائے گا ۱۳۰اللہ بخشنے والا رحم فرمانے والا ہے ۔
(۴۰) کیا تم نہیں جانتے کہ آسمانوں او رزمین کی بادشاہت اللہ ہی کے لئے ہے وہ جسے چاہے عذاب دے اور جسے چاہے بخش دے ۱۳۱اللہ ہر چیز پر قادر ہے ۔
و جو کفر میں بڑی سرگرمی دکھا رہے ہیں ۱۳۲خواہ وہ ان لوگوں میں سے ہوں جو زبان سے تو ایمان لانے کا دعویٰ کرتے ہیں لیکن ان کے دلوں نے ایمان قبول نہیں کیا ۱۳۳یا ان لوگوں میں سے ہوں جو یہودی بن گئے ہیں یہ لوگ جھو ٹ کے لئے کان لگانے والے اوردوسروں کے لئے جو تمہارے پاس نہیں آئے کان لگانے والے ہیں ۱۳۴وہ کلام کو اس کا محل متعین ہونے کے باوجود اس کے اصل محل سے ہٹادیتے ہیں ۱۳۵اور کہتے ہیں کہ اگر تمہیں یہ حکم دیا جائے تو قبول کر لو اور اگر نہ دیا جائے تو اس سے بچو ۱۳۶اور جسے اللہ ہی فتنہ میں ڈالنا چاہے اس کے لئے اللہ کے مقابلہ میں تمہارا کچھ بس نہیں چل سکتا۱۳۷یہ وہ لوگ ہیں جن کے دلوں کو پاک کرنا اللہ کو منظور نہ ہوا
(۴۲) یہ لوگ جھوٹی باتیں قبول کرنے والے اور حرام مال کھانے میں بے با ک ہیں ۱۳۹لہٰذا اگر یہ تمہارے پاس آئیں تو تمہیں اختیار ہے ان کے درمیان فیصلہ کرو یا ان سے اعراض کرو ۱۴۰اگر اعراض کرو تو وہ تمہار اکچھ نہ بگاڑ سکیں گے اور اگر فیصلہ کرو تو انصا ف کے ساتھ کرو ۱۴۱کہ اللہ انصاف کرنے والوں کو پسند کرتا ہے ۔
(۴۳) یہ تمہیں حکم کس طرح بنا تے ہیں جبکہ ان کے پاس تورات موجو دہے جس میں اللہ کا حکم موجود ہے پھر بھی یہ منہ موڑتے ہیں حقیقت یہ ہے کہ یہ ایمان ہی نہیں رکھتے ۱۴۲
(۴۴) ہم نے تورات ناز ل کی جس میں ہدایت اور روشنی تھی ۱۴۳انبیاء جو مسلم تھے ۱۴۴اسی کے مطابق یہود کے معاملات کا فیصلہ کرتے تھے نیز علماء او رفقہاء بھی۱۴۵کیونکہ وہ اللہ کی کتاب کے محافظ بنائے گئے تھے اور وہ اس پر گواہ تھے ۱۴۶تو دیکھو لوگوں سے نہ ڈرو ۔مجھ سے ڈرو اور میری آیتوں کو تھوڑی قیمت پر نہ بیچو۱۴۷اور جولوگ اللہ کی نازل کردہ شریعت کے مطابق فیصلہ نہ کریں ،وہی کافر ہیں ۱۴۸۔
(۴۴) ہم نے تورات ناز ل کی جس میں ہدایت اور روشنی تھی ۱۴۳انبیاء جو مسلم تھے ۱۴۴اسی کے مطابق یہود کے معاملات کا فیصلہ کرتے تھے نیز علماء او رفقہاء بھی۱۴۵کیونکہ وہ اللہ کی کتاب کے محافظ بنائے گئے تھے اور وہ اس پر گواہ تھے ۱۴۶تو دیکھو لوگوں سے نہ ڈرو ۔مجھ سے ڈرو اور میری آیتوں کو تھوڑی قیمت پر نہ بیچو۱۴۷اور جولوگ اللہ کی نازل کردہ شریعت کے مطابق فیصلہ نہ کریں ،وہی کافر ہیں ۱۴۸۔
(۴۵) اور ہم نے ان کے لئے اس میں یہ حکم لکھ دیا تھا کہ جان کے بدلے جان ، آنکھ کے بدلے آنکھ،ناک کے بدلے ناک ، کان کے بدلے کان ، دانت کے بدلے دانت اور تمام زخموں کے قصاص ( برابر کا بدلہ ) ہے ۱۴۹پھر جو معاف کر دے تو وہ اس کے لئے کفارہ ہے ۱۵۰اورجو اللہ کی نازل کردہ شریعت کے مطابق فیصلہ نہ کریں وہ ظالم ہیں ۱۵
(۴۲) یہ لوگ جھوٹی باتیں قبول کرنے والے اور حرام مال کھانے میں بے با ک ہیں ۱۳۹لہٰذا اگر یہ تمہارے پاس آئیں تو تمہیں اختیار ہے ان کے درمیان فیصلہ کرو یا ان سے اعراض کرو ۱۴۰اگر اعراض کرو تو وہ تمہار اکچھ نہ بگاڑ سکیں گے اور اگر فیصلہ کرو تو انصا ف کے ساتھ کرو ۱۴۱کہ اللہ انصاف کرنے والوں کو پسند کرتا ہے ۔
(۴۳) یہ تمہیں حکم کس طرح بنا تے ہیں جبکہ ان کے پاس تورات موجو دہے جس میں اللہ کا حکم موجود ہے پھر بھی یہ منہ موڑتے ہیں حقیقت یہ ہے کہ یہ ایمان ہی نہیں رکھتے ۱۴۲
(۴۴) ہم نے تورات ناز ل کی جس میں ہدایت اور روشنی تھی ۱۴۳انبیاء جو مسلم تھے ۱۴۴اسی کے مطابق یہود کے معاملات کا فیصلہ کرتے تھے نیز علماء او رفقہاء بھی۱۴۵کیونکہ وہ اللہ کی کتاب کے محافظ بنائے گئے تھے اور وہ اس پر گواہ تھے ۱۴۶تو دیکھو لوگوں سے نہ ڈرو ۔مجھ سے ڈرو اور میری آیتوں کو تھوڑی قیمت پر نہ بیچو۱۴۷اور جولوگ اللہ کی نازل کردہ شریعت کے مطابق فیصلہ نہ کریں ،وہی کافر ہیں ۱۴۸۔
(۴۵) اور ہم نے ان کے لئے اس میں یہ حکم لکھ دیا تھا کہ جان کے بدلے جان ، آنکھ کے بدلے آنکھ،ناک کے بدلے ناک ، کان کے بدلے کان ، دانت کے بدلے دانت اور تمام زخموں کے قصاص ( برابر کا بدلہ ) ہے ۱۴۹پھر جو معاف کر دے تو وہ اس کے لئے کفارہ ہے ۱۵۰اورجو اللہ کی نازل کردہ شریعت کے مطابق فیصلہ نہ کریں وہ ظالم ہیں
(۵) آج تمہار ے لئے تمام پاکیزہ چیزیں حلال کر دی گئیں ۴۱اہل کتاب کا کھانا تمہارے لئے حلا ل ہے ۴۲اور تمہار ا کھا نا ان کے لئے ۴۳تمہار ے لئے پاکدامن عورتیں جو اہل ایمان میں سے ہوں حلال ہیں نیز وہ پاکدامن عورتیں بھی جو ان لوگوں میں سے ہوں جنہیں تم سے پہلے کتاب دی گئی تھی ۴۴بشرطیکہ ان کے مہر ان کو دو اور مقصو د قید نکاح میں لانا نہ ہو نہ کہ بدکاری کرنا ، یا چوری چھپے آشنائیاں کرنا ۔اور جو ایمان کے ساتھ کفر کرے گا ۴۵تو اس کا سارا کیا کرایا اکارت جائیگا اور آخر ت میں وہ تباہ حال ہو گا ۴۶
(۶) اے ایمان والو !جب تم نماز کے لئے اٹھو ۴۷تو اپنے منہ او ر ہاتھ کہنیوں تک دھولو ۔اپنے سروں کا مسح کرو اور پاؤں ٹخنوں تک دھولیا کرو ۴۸اگر جنابت ۴۹کی حالت میں ہو تو نہا کر پاک ہوجاؤ اور اگر بیمار ہو یاسفر میں ہو یا تم میں سے کوئی رفع حاجت کر کے آیا ہو یا تم نے عورتوں کو چھوا ہو ۵۰(مبا شرت کی ہو ) اور پانی نہ ملے تو پاک زمین سے تیمم کرو۵۱یعنی اپنے منہ اور ہاتھوں پر اس سے مسح کر لو اللہ نہیں چاہتا کہ تمہیں تنگی میں ڈالے بلکہ وہ چاہتا ہے کہ تمہیں پاک کرے اور تم پر اپنی نعمت تمام کر دے ۵۲تاکہ تم شکرگزار بنو ۔
(۴۶) پھر ہم نے ان ( پیغمبروں ) کے پیچھے ان ہی کے نقش قدم پر عیسیٰ بن مریم کو بھیجا ۱۵۲تورات میں سے جو کچھ اس کے سامنے موجود تھا وہ اس کی تصدیق کرنے والا تھا ۱۵۳اور ہم نے اس کو انجیل عطا کی جس میں ہدایت اور روشنی تھی اور تورات میں سے جو کچھ اس کے سامنے موجود تھا اس کی تصدیق کرنے والی تھی اور متقیوں کے لئے سراسر ہدایت اور نصیحت۔
(۴۷) اہل انجیل کو چاہئے کہ وہ اسی کے مطابق فیصلہ کریں جو اللہ نے اس میں اتا را ہے ۱۵۴اور جو اللہ کے نازل کردہ احکام کے مطابق فیصلہ نہ کریں وہی فاسق ہیں
(۴۸) اور (اے پیغمبر ) ہم نے تمہاری طرف یہ کتاب بھیجی جو حق لیکر آئی ہے اور (سابق ) کتاب ۱۵۵میں سے جو کچھ اس کے سامنے موجود ہے اس کی تصدیق کرنے والی او راس کی محافظ ہے ۱۵۶لہذا تم خداکی نازل کردہ شریعت کے مطابق ان کے درمیان فیصلہ کرو اورجو حق تمہارے پاس آیا ہے اسے چھوڑکر ان کی خواہشات کی پیروی نہ کرو ۱۵۷ہم نے تم میں سے ہر ایک (گروہ ) کے لئے ایک شریعت اور ایک منہاج(راہِعمل ) ٹھہرادی ۱۵۸اگر اللہ چاہتا تو تم سب کو ایک امت بنا دیتا ،لیکن اس نے چاہا کہ جو کچھ اس نے تم کو عطا کیا ہے اس میں تمہاری آزمائش کرے ۱۵۹لہذابھلائی کے کاموں میں ایک دوسرے سے آگے بڑھنے کی کوشش کرو ۱۶۰تم سب کو اللہ ہی کی طرف لوٹنا ہے پھر وہ تمہیں بتلائے گا کہ جن باتو ں میں تم اختلاف کرتے رہے ہو ان کی اصل حقیقت کیا تھی ۱۶۱۔
(۴۹) اور( اے پیغمبر !) ہم نے تمہیں حکم دیا کہ جو کچھ اللہ نے نازل فرمایا ہے اس کے مطابق ان لوگوں کے درمیان فیصلہ کرو اور ان کی خواہشات کی پیروی نہ کرو نیز ہوشیار رہو کہ اللہ نے جو کچھ نازل کیا ہے اس کے کسی حکم سے وہ تمہیں برگشتہ نہ کریں ۱۶۲پھر اگر یہ روگردانی کریں تو جان لوکہ اللہ نے ارادہ کر لیا ہے کہ ان کے بعض گناہوں کی سزا دے اور حقیقت یہ ہے کہ ان لوگوں میں سے اکثر نافرمان ہیں ۔
(۵۰) پھر کیا یہ لوگ جاہلیت کا فیصلہ چاہتے ہیں ؟ ۱۶۳جو لوگ یقین رکھنے والے ہیں ان کے لئے اللہ سے بہتر فیصلہ کس کا ہوسکتا ہے ؟
(۵۱) اے ایمان والو !یہود ونصاریٰ کو اپنا دوست نہ بناؤ ۔وہ آپس میں ایک دوسرے کے دوست ہیں اور تم میں سے جو شخص ان کو دوست بنائے گا تو اس کا شمار ان ہی میں ہو گا ۱۶۴اللہ ان لوگوں کو راہ یاب نہیں کرتا جو ظلم کرنے والے ہوں ۔
(۵۲) تم دیکھتے ہو کہ جن کے دلوں میں روگ ہے ۱۶۵وہ ان ہی کے درمیان دوڑدھوپ کرتے ہیں ۔کہتے ہیں کہ ہمیں اندیشہ ہے کہ ہم کسی مصیبت میں پھنس نہ جائیں ۱۶۶مگر عجب نہیں کہ اللہ فتح یا اپنی طرف سے کوئی اور با ت ظاہر فرمادے اور انہیں اس بات پر جس کو وہ اپنے دلوں میں چھپائے ہوئے ہیں نادم ہونا پڑے ۱
(۵۳) اس وقت اہل ایمان کہیں گے کہ کیا یہ وہی لوگ ہیں جو اللہ کی سخت سے سخت قسم کھا کر کہا کرتے تھے کہ ہم تمہارے ساتھ ہیں ۔ان کے اعمال اکار ت گئے ۱۶۸ اور وہ تباہ ہوکر رہ گئے ۔
(۵۴) اے ایمان والو !تم میں سے جوکوئی اپنے دین سے پھرجائے گا تو ( وہ اللہ کا کچھ بگاڑ نہ سکے گا ) اللہ ایسے لوگوں کو لے آئے گا جن سے اللہ محبت رکھتا ہو گا اور جو اللہ سے محبت رکھتے ہونگے ۔مؤمنوں کے حق میں نرم اور کافروں کے مقابلہ میں سخت ہونگے اللہ کی راہ میں جہاد کریں گے اور کسی ملامت کرنے والے کی ملامت سے نہیں ڈرینگے ۱۶۹یہ اللہ کا فضل ہے جس کو چاہے عطا فرمائے اور اللہ بڑی وسعت رکھنے والا ۱۷۰اور سب کچھ جاننے والا ہے ۔
(۵۵) تمہارادوست تو درحقیقت اللہ ہے ،اس کا رسول ہے اور وہ اہل ایمان ہیں ۱۷۱جو نماز قائم کرتے ہیں ،زکوٰۃ دیتے ہیں اور اللہ کے آگے جھکے ہوئے ہیں ۱۷۲
(۵۶) اور جو اللہ ‘ اس کے رسول اور اہل ایمان کو دوست بنالے تو ( وہ اللہ کا گروہ ہے اور ) اللہ ہی کا گروہ ہے جو غالب ہو کررہے گا ۔
(۵۷) اے ایمان والو !جن لوگوں کو تم سے پہلے کتاب دی گئی تھی ان میں سے جنہوں نے تمہارے دین کو ہنسی کھیل بنا رکھا ہے ان کو نیز دوسرے کافروں کو اپنا دوست نہ بناؤ ۱۷۳اور اللہ سے ڈرو اگر تم مومن ہ
(۵۸) جب تم نماز کے لئے پکارتے ہو تو یہ اسے مذاق اور کھیل بنالیتے ہیں یہ اس لئے کہ یہ لوگ بے عقل ہیں ۱۷۴۔
(۵۹) کہو اے اہل کتاب !تمہارے ہم پر برہم ہونے کی وجہ اس کے سوا اور کیا ہے کہ ہم اللہ پر ایمان لائے ہیں اور جو ہدایت ہماری طرف بھیجی گئی اور جو اس سے پہلے نازل ہو ئی تھی اس پر بھی ایمان رکھتے ہیں اور یہ کہ تم میں سے اکثرلوگ فاسق ہیں ۱۷۵
(۶۰) کہو کیا میں تمہیں بتلاؤں کہ اللہ کے نزدیک اس سے بھی زیادہ بدتر انجام کس کا ہوا ؟ ۱۷۶وہ جن پر اللہ نے لعنت کی ۱۷۷جن پر اس کا غضب ہوا ۱۷۸اور جن میں سے اس نے بندر اور سور بنائے ۱۷۹اور وہ جنہوں نے طاغوت کی پرستش کی ۱۸۰یہی وہ لوگ ہیں جن کا درجہ سب سے بدتر ہے اور وہ راہِ راست سے بالکل بھٹکے ہوئے ہیں ۔
(۶۱) جب یہ لوگ تمہارے پاس آتے ہیں تو کہتے ہیں ہم ایمان لائے حالانکہ وہ کفر لئے ہوئے آئے تھے اور کفرلئے ہوئے ہی واپس گئے اورجو کچھ یہ اپنے دلوں میں چھپا رہے ہیں اسے اللہ خوب جانتا ہے ۔
(۶۲) تم دیکھوگے کہ ان میں سے بہ کثرت لوگ گناہ ،زیادتی اور مال حرام
(۶۳) ان کے علماء اور فقہا ء ان کو گناہ کی بات کرنے اور حرام کھانے سے روکتے کیوں نہیں ؟ ۱۸۱بہت بری حرکت ہے جو یہ کررہے ہیں ۔
(۶۴) اور یہود کہتے ہیں کہ اللہ کا ہاتھ بندھ گیا ہے ۱۸۲بندھ گئے ان کے ہاتھ اور لعنت ہوئی ان پر اس وجہ سے کہ انہوں نے ایسی بات کہی ۱۸۳ا س کے تو دونوں ہاتھ کھلے ہیں ۱۸۴جس طرح چاہتا ہے خرچ کرتا ہے ۱۸۵درحقیقت تمہارے رب کی طرف سے جو چیز تم پر ناز ل ہوئی ہے وہ ان میں سے بہت سے لوگوں کی سرکشی اور کفر میں اضافہ کا موجب بن گئی ہے ۔۱۸۶اور ہم نے ان کے درمیان عداوت اور بغض قیامت تک کے لئے ڈال دیا ہے ۱۸۷جب کبھی یہ لڑائی کی آگ بھڑکاتے ہیں اللہ اس کوبجھادیتا ہے ۱۸۸یہ زمین میں فساد بر پا کرنے کی کوشش کرتے ہیں اور اللہ مفسدوں کو پسند نہیں کرتا ۔
(۶۵) اور اگر اہل کتاب ایمان لاتے اور تقویٰ اختیار کرتے تو ہم ان کے گناہ دور کر دیتے اور ان کو نعمت بھرے باغوں میں داخل کر دیتے ۱۸۹۔
(۶۶) اور اگر وہ تورات اور انجیل ۱۹۰اوراس (کتاب) کو جو ان کے رب کی طرف سے بھیجی گئی ہے ۱۹۱قائم کرتے تو انہیں اوپر سے سے بھی رزق ملتا اور ان کے قدموں کے نیچے سے بھی ۱۹۲ان میں ایک گروہ ضرور راست رو ۱۹۳ہے لیکن زیادہ تر لوگ ایسے ہیں جن کے اعمال بہت برے ہیں
(۶۷) اے رسول !تمہارے رب کی جانب سے جو کچھ تم پر ناز ل ہوا ہے وہ (لوگوں تک ) پہنچادو ۔اگر تم نے ایسا نہیں کیا تو اس کے پیغام کو نہیں پہنچایا ۱۹۴اللہ تم کو لوگوں سے محفوظ رکھے گا ۱۹۵اللہ ان لوگوں کو ہر گز راہ یاب نہیں کریگا جو کافر ہیں ۱۹۶
(۶۸) کہو اے اہل کتاب !تم کسی اصل پر نہیں ہو جب تک کہ تورات اور انجیل اور اس (کتاب ) کو قائم نہ کرو جو تمہارے رب کی طرف سے تمہارے پاس بھیجی گئی ہے۱۹۷مگر جو (کلام ) تمہارے رب کی طرف سے تم پر نازل ہوا ہے وہ ان میں سے اکثر لوگوں کی سرکشی اور کفر میں اضافہ ہی کریگا ۱۹۸تو تم ان کافروں (کے حال ) پر افسوس نہ کرو ۔
(۶۹) مسلمان ہوں یا یہودی او رصابی ۱۹۹ہوں یا نصاریٰ جو بھی اللہ ا وریومِ آخرت پر ایمان لائے گا اور نیک عمل کریگا تو ایسے لوگوں کو نہ کوئی خوف ہو گا اور نہ وہ غمگین ہوں گے ۲۰
(۷۰) ہم نے بنی اسرائیل سے عہد لیا ۲۰۱اور ان کی طرف رسول بھیجے ۔مگر جب کبھی کوئی رسول ان کے پاس ایسی بات لیکر آیا جو ان کی خواہشاتِ نفس کے خلاف تھی تو کسی کو انہو ں نے جھٹلایا اور کسی کو قتل کر دیا ۲۰۲
(۷۱) اور یہ گمان کربیٹھے کہ ( ان پر) کوئی آفت نہیں آئے گی اس لئے اندھے اور بہرے بن گئے ۲۰۳پھر اللہ نے ( ان کی توبہ قبول کی اور ) انہیں معاف کر دیا مگر پھر ان میں بہت سے لوگ اندھے اور بہرے بن گئے ۲۰۴اور اللہ ان کے کرتوتوں کو دیکھ رہا ہے ۔۲۰۵
(۷۲) یقینا ان لوگوں نے کفر کیا جنہوں نے کہا کہ اللہ یہی مسیح ابن مریم ہے ۲۰۶حالانکہ مسیح نے کہا تھا : ’’اے بنی اسرائیل اللہ کی عبادت کرو جو میرا رب بھی ہے اور تمہار ارب بھی ۲۰۷‘‘ بے شک جس نے اللہ کا شریک ٹھہرایا اس پر اللہ نے جنت حرام کر دی اور اس کا ٹھکانا آتشِ دوزخ ہے اور ظالموں کا کوئی مددگار نہ ہو گا ۔
(۷۳) یقینا ان لوگوں نے کفر کیا جنہوں نے کہا کہ اللہ تین میں کا ایک ہے ۲۰۸حالانکہ ایک خداکے سوا کوئی خدا نہیں اور اگر یہ ان باتوں سے باز نہ آئے تو ان میں سے جن لوگوں نے کفر کیا ہے ان کو دردناک عذاب بھگتنا ہو گا ۲۰۹
(۷۴) پھر کیا یہ اللہ کی طرف رجو ع نہیں کرینگے اور اس سے معافی نہیں چاہیں گے ۔اللہ تو مغفرت فرمانے والا رحم کرنے والا ہے ۔
(۷۵) مسیح ابن مریم اس کے سوا کچھ نہیں کہ ایک رسول تھے ان سے پہلے بھی کتنے رسول گذرچکے ہیں ۲۱۰اور ان کی ماں نہایت صداقت شعار تھیں ۲۱۱دونوں کھانا کھاتے تھے ۲۱۲دیکھو کس طرح ہم ان کے سامنے دلیلیں واضح کررہے ہیں اور پھر دیکھو کہ ان کی عقل کس طرح ماری جارہی ہے ۔
(۷۶) کہو ، کیا تم اللہ کو چھوڑکر اس کی پرستش کرتے ہو جو نہ تمہیں نقصان پہنچانے کا اختیار رکھتی ہے اور نہ نفع پہنچانے کا ۲۱۳؟ حالانکہ اللہ ہی ہے جو سب کچھ سننے اور جاننے والا ہے ۲۱۴۔
(۷۷) کہو اے اہل کتاب !اپنے دین میں ناحق غلو نہ کرو ۲۱۵او ر ان لوگوں کے خیالات کی پیروی نہ کرو جو اس سے پہلے گمراہ ہو ئے او ربہتوں کو گمراہ کیا اور راہِ راست سے بالکل بھٹک گئے ۲۱۶۔
(۷۸) بنی اسرائیل میں سے جن لوگوں نے کفر کیا ان پر داؤد اور عیسیٰ بن مریم کی زبان سے لعنت کی گئی ۲۱۷یہ اس لئے کہ وہ نافرمان ہو گئے تھے اور زیادتیاں کرنے لگے تھے ۔
(۷۹) برائی کے ارتکاب سے وہ ایک دوسرے کو روکتے نہ تھے بہت بری بات تھی جو وہ کررہے تھے ۲۱۸
(۸۰) تم ان میں سے بہت سے لوگوں کو دیکھوگے کہ وہ کافروں کو اپنا دوست بناتے ہیں ۲۱۹نہایت برا سامان ہے جو انہوں نے اپنے مستقبل کے لئے کیا کہ اللہ کا ان پر غضب ہوا اور وہ ہمیشہ کے لئے عذاب میں رہنے والے بنے ۔
(۸۱) اگر یہ اللہ ،نبی اور اس کی طرف سے نازل شدہ (کتاب ) پر ایمان رکھنے والے ہوتے تو کبھی کافروں کواپنادوست نہ بناتے ۲۲۰لیکن ان میں زیادہ تر نافرمان ہیں ۔
(۸۲) تم اہل ایمان کی عداوت میں سب سے زیادہ سخت یہود اور مشرکین کو پاؤگے اور اہل ایمان کی دوستی میں سب سے زیادہ قریب ان لوگوں کو پاؤگے جو اپنے کو نصاریٰ کہتے ہیں ۲۲۱یہ اس لئے کہ ان میں عبادت گزار عالم اورراہب پائے جاتے ہیں اور وہ تکبّر نہیں کرتے ۲۲۲
(۸۳) اور جب وہ اس کلام کو سنتے ہیں جو رسول پر نازل ہوا ہے تو تم دیکھتے ہو کہ حق کو پہچان لینے کی وجہ سے ان کی آنکھوں سے آنسو جاری ہو جاتے ہیں وہ بول اٹھتے ہیں : اے ہمارے رب ہم ایمان لائے تو ہمیں گواہی دینے والوں میں لکھ لے ۔۲۲۳
(۸۴) آخر ہم اللہ پر اور اس حق پر جو ہمارے پاس آیا ہے کیوں نہ ایمان لائیں جبکہ ہم اس بات کے خواہشمند ہیں کہ ہمارارب ہمیں صالحین کے زمرہ میں شامل کرے۲۲۴۔
(۸۵) تو اللہ نے ان کے اس قول کے صلے میں ان کو ایسے باغ عطافرمائے جنکے نیچے نہریں رواں ہیں وہ ان میں ہمیشہ رہیں گے اور نیک روی اختیار کرنے والوں کی یہی جزاء ہے
(۸۶) لیکن جن لوگوں نے کفر کیا اور ہماری آیتوں کو جھٹلایا وہ جہنمی ہیں ۲۲۵
(۸۷) اے ایمان والو !جو پاک چیزیں اللہ نے تمہارے لئے حلال کی ہیں انہیں حرام نہ ٹھہراؤ ۲۲۶اور حد سے تجاوز نہ کرو ۲۲۷اللہ حد سے تجاوز کرنے والوں کو پسند نہیں کرتا ۔
(۸۸) اورجوحلال اور پاکیزہ رزق اللہ نے تمہیں دیا ہے اس میں سے کھاؤ اور اللہ سے ڈرو جس پر تم ایمان لائے ہو ۔
(۸۹) اللہ تمہاری بے ارادہ قسموں پر تم سے مواخذہ نہیں کریگا لیکن جوقسمیں تم نے جان بوجھ کر کھائی ہوں ان پر ضرور مواخذہ کرے گا ۲۲۸اس کا کفارہ ۲۲۹یہ ہے کہ دس مسکینوں کو کھانا کھلاؤ اوسط درجہ کا کھانا جو تم اپنے گھروالوں کو کھلاتے ہویا انہیں کپڑے پہناؤ یا ایک غلام آزاد کرو اور جس کو یہ میسّر نہ ہو وہ تین دن کے روزے رکھے یہ تمہاری قسموں کا کفارہ ہے جبکہ تم قسم کھا بیٹھو۲۳۰اور اپنی قسموں کی حفاظت کیا کرو ۲۳۱اس طرح اللہ تمہارے لئے اپنے احکام واضح کر دیتا ہے تاکہ تم شکر گزار بنو۔
(۹۰) اے ایمان والو !شراب ، جوا ، تھان ۲۳۲اور پانسے کے تیر سب نجس اور شیطانی کام ہیں لہذا ان سے بچو تاکہ فلاح پاؤ ۔
(۹۱) شیطان تو چاہتا ہے کہ شراب اور جوئے میں مشغول کرکے تمہارے درمیان عداوت اور کینہ ڈال دے اور تمہیں خدا کی یا د اور نماز سے روک دے ۲۳۳پھر کیا تم باز نہ آؤگے ؟
(۹۰) اے ایمان والو !شراب ، جوا ، تھان ۲۳۲اور پانسے کے تیر سب نجس اور شیطانی کام ہیں لہذا ان سے بچو تاکہ فلاح پاؤ ۔
(۹۱) شیطان تو چاہتا ہے کہ شراب اور جوئے میں مشغول کرکے تمہارے درمیان عداوت اور کینہ ڈال دے اور تمہیں خدا کی یا د اور نماز سے روک دے ۲۳۳پھر کیا تم باز نہ آؤگے ؟
(۹۲) اطاعت کرو اللہ کی اور اطاعت کرو رسول کی اور محتا ط رہو لیکن اگر تم نے روگردانی کی تو جان لو کہ ہمارے رسول پر تو صرف واضح طور سے پیغام پہنچادینے کی ذمّہ داری تھی
(۹۳) جو لوگ ایمان لائے اور نیک عمل کرتے رہے انہوں نے جو کچھ کھاپی لیا تھا اس پر کوئی گرفت نہ ہو گی جبکہ انہوں نے پرہیز گاری اختیار کی ، ایمان لائے پھر تقویٰ اختیار کیا اور نیک کردار بن گئے ۲۳۴اور اللہ نیک کردار لوگوں کو پسند کرتا ہے ۔
(۹۴) اے ایمان والو !اللہ تمہاری کسی ایسے شکار کے ذریعہ آزمائش کرے گا جو تمہارے ہاتھوں اور نیزوں کی زد میں ہو گا ۲۳۵تاکہ اللہ دیکھ لے کہ کو ن اس سے بن دیکھے ڈرتا ہے اور جس نے اس کے بعد ( حدود سے ) تجاوز کیا اس کے لئے دردناک سزا ہے ۔
(۹۵) اے ایمان والو !احرام کی حالت میں شکارکو نہ مارو ۲۳۶او رجو کوئی تم میں سے قصداً مارڈالے تو اس کا بدلہ یہ ہے کہ مویشیوں میں سے اسی جیسا جانور ۔ ۔ ۔ جس کا فیصلہ تم میں سے دوعادل آدمی کریں گے ۔ ۔ ۔ بطور قربانی کعبہ پہنچادینا ہو گا ۲۳۷یا یہ کفارہ دینا ہو گا کہ مسکینوں کو کھانا کھلائے یا اس کے بقدر روزے رکھے ۲۳۸تاکہ وہ اپنے کئے کامزہ چکھ لے اس سے پہلے جو ہوچکا اس سے اللہ نے درگذر کیا لیکن جو کوئی پھر کریگا اسے اللہ سزادیگا ۲۳۹اللہ غالب اور سزا دینے والا ہے ۔
(۹۶) تمہارے لئے حلال کر دیا گیا سمندر کا شکار اور اس کی (یعنی سمند ر ی اوردریائی ) غذا ۲۴۰تاکہ تم بھی فائدہ اٹھاؤ اورقافلے والے بھی ۔لیکن خشکی کا شکار جب تک کہ احرام کی حالت میں ہو تم پر حرام ہے ۔اللہ سے ڈرو جس کے حضور تم سب حاضر کئے جاؤگے ۔
(۹۷) اللہ نے حرمت والے گھر کعبہ کو لوگوں کے لئے قیام کاذریعہ بنا یا ہے ۲۴۱اور ماہِ حرام اور قربانی کے جانوروں اور (قربانی کی علامت کے طور پر ) پٹے پڑے ہوئے جانوروں کو بھی ۲۴۲یہ اس لئے کہ تم جان لو کہ اللہ جانتا ہے جو کچھ آسمانوں میں ہے او رجو کچھ زمین میں ہے اور اللہ ہر چیز کا علم رکھنے والا ہے ۲۴۳۔
(۹۸) جان رکھو کہ اللہ سخت سزا دینے والا بھی ہے اور بڑا بخشنے والااور رحم فرمانے والا بھی ۲۴۴۔
(۹۹) رسول پر صرف پیغام پہنچادینے کی ذمہ داری ہے اور ( یاد رکھو) اللہ جانتا ہے جو کچھ تم ظاہر کرتے ہو او جو کچھ چھپاتے ہو ۔
(۱۰۰) کہہ دو ،ناپاک اور پاک دونوں یکساں نہیں ہوسکتے اگر چہ ناپاک کی کثرت تمہیں بھلی لگے ۲۴۵تو اے عقل والو!اللہ سے ڈرو تاکہ فلاح پاؤ۔
(۱۰۱) اے ایمان والو!ایسی باتوں کے بارے میں سوالات نہ کرو جو تم پر ظاہر کر دی جائیں تو تمہیں ناگوار ہوں ۲۴۶اور اگر تم ان کے بارے میں ایسے وقت سوال کروگے جب کہ قرآن نازل ہورہا ہے تو وہ تم پر ظاہر کر دی جائیں گی اللہ نے ان باتوں سے درگزر فرمایا ۲۴۷اور اللہ بخشنے والا اور بردبار ہے ۔
(۱۰۲) اسی قسم کے سوالا ت تم سے پہلے ایک گروہ نے کئے تھے پھر وہ لوگ انہی کی وجہ سے منکر ہو گئے ۲۴۸۔
(۱۰۳) اللہ نے نہ ’’بحیرہ ‘‘ مقرر کیا ہے اور نہ ’’سائبہ ‘‘ اور نہ ’’وصیلہ ‘‘ اور نہ ’’حام ‘‘ ۲۴۹لیکن کافر جھوٹ گڑھ کر اللہ کی طرف منسوب کرتے ہیں اور ان میں سے اکثر بے عقل ہیں
(۱۰۴) اور جب ان سے کہا جاتا ہے کہ آؤ اس بات کی طرف جو اللہ نے اتاری ہے اورآؤ رسول کی طرف تو کہتے ہیں ہمارے لئے تو وہی طریقہ کافی ہے جس پر ہم نے اپنے باپ دادا کو پایا ہے کیا یہ اس صور ت میں بھی (باپ دادا کی تقلید کرتے رہیں گے ) جب ک ان کے باپ دادا نہ کچھ جانتے ہوں اور نہ ہدایت پر رہے ہوں ؟۲۵۰
(۱۰۵) اے ایمان والو !اپنی فکرکرو ۔اگر تم ہدایت پر ہو تو دوسروں کا گمراہ ہونا تمہارا کچھ نہیں بگاڑ سکتا ۲۵۱تم سب کو اللہ ہی کی طرف لوٹ کر جانا ہے پھر وہ تمہیں بتادے گا کہ تم کیا کرتے رہے ہو ۔
(۱۰۶) اے ایمان والو !جب تم میں سے کسی کی موت آکھڑی ہو تو وصیت کے وقت تمہارے درمیان شہادت ( کی صورت ) یہ ہے کہ تم میں سے دو عادل ( معتبر ) آدمی گواہ بنائے جائیں ۲۵۲یا اگر تم سفر میں ہو اور موت کی مصیبت آپہنچے تو غیر مسلموں میں سے دوآدمیوں کو گواہ بنایا جائے ۲۵۳(پھر ) اگر تمہیں شک ہو جائے تو انہیں نماز کے بعد روک لو۲۵۴اور وہ اللہ کی قسم کھاکر کہیں کہ ہم کسی قیمت پر بھی شہادت کا سودا نہیں کریں گے خواہ کوئی ہمارا رشتہ دار ہی کیوں نہ ہواور نہ ہم اللہ کی گواہی کو چھپائیں گے اگر ہم نے ایسا کیا تو گنہگار ہوں گے ۲۵۵۔
(۱۰۷) پھر اگر معلوم ہوجائے کہ وہ دونوں گناہ (حق تلفی ) کے مرتکب ہوئے ہیں تو ان کی جگہ دو اورشخص جو شہادیت دینے کے زیادہ اہل ہیں ان لوگوں میں سے کھڑے ہوجائیں جن کی حق تلفی ہوئی ہے ۲۵۶اور وہ اللہ کی قسم کھاکر کہیں کہ ہماری شہادت ان کی شہادت سے زیادہ درست ہے اور ہم نے کوئی زیادتی نہیں کی ہے اگر ہم ایسا کریں تو ظالم ہو ں گے ۲۵۷۔
(۱۰۸) اس طریقہ سے زیادہ امید کی جاسکتی ہے کہ وہ ٹھیک ٹھیک گواہی دیں گے یا اس بات سے ڈریں گے کہ ان کی قسموں کے بعد کچھ قسمیں رد نہ کر دی جائیں ۲۵۸اللہ سے ڈرو اور سنو ۔اللہ نافرمانی کرنے والوں کو راہ یاب نہیں کرتا ۔
(۱۰۹) جس دن اللہ سب رسولوں کو جمع کرے گا اور پوچھے گا کہ تمہیں کیا جواب ملا ۲۵۹؟وہ عرض کریں گے ہمیں کچھ علم نہیں ۔توہی غیب کی باتوں کو جاننے والا ہے ۲۶۰
(۱۱۰) (وہ دن) جب اللہ فرمائے گا : اے عیسیٰ ابن مریم ۲۶۱میری اس نعمت کو یاد کرو جس سے میں نے تم کو اور تمہاری والدہ کو نوازا تھا جب میں نے روح القدس۲۶۲سے تمہاری مدد کی ، تم گہوار ے میں بھی لوگوں سے کلام کرتے تھے اور بڑی عمر میں بھی ۲۶۳اور جب میں نے تمہیں کتاب اور حکمت اور تورات اور انجیل کی تعلیم دی اور جب تم میرے حکم سے مٹی سے پرندہ کی سی صورت بناتے تھے اور اس میں پھونک مارتے تووہ میرے حکم سے پرندہ بن جاتی تھی ۲۶۴اور تم میرے حکم سے پیدائشی اندھے اور کوڑھی کو اچھا کرتے تھے ۲۶۵اور جب تم مردوں کو میرے حکم سے نکال کھڑا کرتے تھے ۲۶۶اور جب میں نے بنی اسرائیل ( کے ہاتھوں ) کو تم سے روک دیا تھا ۲۶۷جبکہ تم ان کے پاس کھلی نشانیاں لے کر پہنچے تھے اور جو لوگ ان میں سے کافر تھے انہوں نے کہا تھا کہ یہ اس کے سوا کچھ نہیں کہ کھلی جادوگری ہے ۲۶۸
(۱۱۱) اور جب میں نے حواریوں پر الہام کیا تھا ۲۶۹کہ مجھ پر اور میرے رسول پر ایمان لاؤ تو انہو ں نے کہا تھا کہ ہم ایمان لائے اور تو گواہ رہ کہ ہم مسلم ہیں
(۱۱۲) جب حواریوں نے کہا تھا اے عیسیٰ ابن مریم کیا آپ کا رب آسمان سے ہم پر کھانے کا ایک خوان اتارسکتا ہے ۲۷۱؟ ( عیسیٰ نے ) کہا اللہ سے ڈرو ۲۷۲اگرتم مؤمن ہو ۔
(۱۱۳) انہو ں نے کہا ہم چاہتے ہیں کہ اس میں سے کھائیں اور ہمارے دل مطمئن ہوں اور ہم جان لیں کہ آپ نے ہم سے سچ کہا ہے اور ہم اس پر گواہ ۲۷۳ ہوجائیں ۔
(۱۱۴) عیسیٰ ابن مریم نے دعا کی اے اللہ اے ہمارے رب ۲۷۴!ہم پر آسمان سے ایک خوان نازل فرما جو ہمارے لئے اور ہمارے اگلوں پچھلوں کے لئے عید قرار پائے ۲۷۵اور تیر ی طرف سے ایک نشانی ہو ، اور ہمیں رزق دے اور تو بہترین رازق ہے ۲۷۶۔
(۱۱۵) اللہ نے فرمایا میں اس کو ضرور تم پر نازل کروں گا ۲۷۷لیکن اس کے بعد جو تم میں سے کفر کریگا اسے میں ایسی سزادوں گا جو دنیاوالوں میں سے کسی کو نہ دوں گا۲۷۸۔
(۱۱۶) اور جب اللہ فرمائے گا : اے عیسیٰ ابن مریم کیا تم نے لوگوں سے کہا تھا ک اللہ کے سوا مجھے اور میری ماں کو خدابنالو؟۲۷۹وہ عرض کرینگے تو پاک ہے ۲۸۰، میں ایسی بات کیسے کہہ سکتا تھا جس کے کہنے کا مجھے حق نہیں ۲۸۱اگر میں نے یہ بات کہی ہو تو وہ ضرور تیرے علم میں ہو گی ۔تو جانتا ہے جو کچھ میرے دل میں ہے اور میں نہیں جانتا جو تیرے دل میں ہے ۔تو ہی ہے غیب کی ساری باتیں جاننے والا ۔
(۱۱۷) میں نے ان سے اس کے سواکچھ نہیں کہا جس کا تو نے حکم دیا تھا یہ کہ اللہ کی عبادت کرو جو میرا رب بھی ہے اور تمہارا رب بھی ۲۸۲میں ان کا نگرانِ حال تھا جب تک ان میں موجود رہا ۔پھر جب تو نے مجھے قبض کر لیا ( میرا وقت پورا کر دیا ) ۲۸۳توتو ہی ان کا نگہبان تھا اور توہر چیز پر نگرا ن ہے ۲۸۴۔
(۱۱۸) اگر تو انہیں سز ادے تو وہ تیرے بندے ہیں اور اگر انہیں بخش دے توتو غالب اور حکمت والا ہے ۔
(۱۱۹) اللہ فرمائے گا : یہ وہ دن ہے کہ سچے لوگوں کو ان کی سچائی نفع دے گی ۲۸۵ان کے لئے ایسے باغ ہیں جن کے تلے نہریں رواں ہیں وہ ان میں ہمیشہ رہیں گے اللہ ان سے راضی ہوا اور وہ اللہ سے راضی ہوئے یہ ہے بڑی کامیابی ۔
آسمانوں او ر زمین کی اور ان میں جو کچھ ہے سب کی بادشاہی اللہ ہی کے لئے ہے اور وہ ہرچیز پر قادر ہے ۔
تعارف اور تفسیر باقی ہے
ღƬαsнι☣Rασ™
07-06-2012, 09:53 PM
Jazak allah
Jazak Allah
Thanks fOr Shar!ng
Copyright ©2008
Powered by vBulletin Copyright ©2000 - 2009, Jelsoft Enterprises Ltd.