life
06-13-2011, 03:41 AM
اَماوَس
مجھ سے باہر مِلو
مجھ سے باہر رہو
مجھ کو دیکھو مگر
دُور سے دیکھنا
میری آنکھوں میں محرومیوں کے بھنور
میری پلکوں پہ صدیوں کی گردِ سَفر
میرا چہرہ ہوَس کے پسینے میں تَر
اِتنے نزدیک سے دِل میں مَت گھولنا
میرے ہونٹوں پہ چَسپاں سیاہ آئینے
آئینے میں جنھیں
ٹوٹنا بھی تو ہے
ہاتھ میں ہاتھ دیتے ہوئے سوچنا
سوچنا ایک دن ایک دن بھی نہیں
ایک پَل اِک گھڑی
ہاتھ کو ہاتھ سے چھوُٹنا بھی تو ہے
مجھ سے باہر مِلو
مجھ سے باہر رہو
میرا جَلتا بدن اِک اَلاؤ کی صُورت ہے روشن سدا
اِک اَلاؤ کہ جس میں پگھلتی رہیں
وقت کی ہڈّیاں
خواہشوں کے کفن
میرا جلتا بدن
جس کا ایندھن بنے
بے جنازہ سخن
دیکھنا چھو نہ جائے کہیں بے سبب
موُم کی شاخ سے آگ کا پیرہن
مجھ سے باہر مِلو
مجھ سے باہر رہو
دیکھنا میرے اندر اُترنا عَبث
میرے اندر کی بستی میں چاروں طرف
ایک ’’ ویران ڈر ‘‘ کب سے آباد ہے
جس کے سائے میں سہمے ہوُئے بام و دَر
بے صدا وادیوں جیسے گُم صُم فضا
جس کے سینے میں
اِک عُمر کے وسَوسے
پتھروں کی طرح سر اُٹھائے ہوُئے
ناچتے ہیں برہنہ بدن کف بہ لَب
دیکھنا میرے اندر اُترنے کی دُھن
تم کو پتھر نہ کر دے بہت دیکھنا
میرے اندر اداسی کی رُت دیکھنا
مجھ سے باہر مِلو
مجھ سے باہر رہو
میرے اندر اندھیروں کی برسات ہے
میرے اندر ’’ اَماوَس بھری ‘‘ رات ہے
مجھ سے باہر مِلو
مجھ سے باہر رہو
Mohsin Naqvi
مجھ سے باہر مِلو
مجھ سے باہر رہو
مجھ کو دیکھو مگر
دُور سے دیکھنا
میری آنکھوں میں محرومیوں کے بھنور
میری پلکوں پہ صدیوں کی گردِ سَفر
میرا چہرہ ہوَس کے پسینے میں تَر
اِتنے نزدیک سے دِل میں مَت گھولنا
میرے ہونٹوں پہ چَسپاں سیاہ آئینے
آئینے میں جنھیں
ٹوٹنا بھی تو ہے
ہاتھ میں ہاتھ دیتے ہوئے سوچنا
سوچنا ایک دن ایک دن بھی نہیں
ایک پَل اِک گھڑی
ہاتھ کو ہاتھ سے چھوُٹنا بھی تو ہے
مجھ سے باہر مِلو
مجھ سے باہر رہو
میرا جَلتا بدن اِک اَلاؤ کی صُورت ہے روشن سدا
اِک اَلاؤ کہ جس میں پگھلتی رہیں
وقت کی ہڈّیاں
خواہشوں کے کفن
میرا جلتا بدن
جس کا ایندھن بنے
بے جنازہ سخن
دیکھنا چھو نہ جائے کہیں بے سبب
موُم کی شاخ سے آگ کا پیرہن
مجھ سے باہر مِلو
مجھ سے باہر رہو
دیکھنا میرے اندر اُترنا عَبث
میرے اندر کی بستی میں چاروں طرف
ایک ’’ ویران ڈر ‘‘ کب سے آباد ہے
جس کے سائے میں سہمے ہوُئے بام و دَر
بے صدا وادیوں جیسے گُم صُم فضا
جس کے سینے میں
اِک عُمر کے وسَوسے
پتھروں کی طرح سر اُٹھائے ہوُئے
ناچتے ہیں برہنہ بدن کف بہ لَب
دیکھنا میرے اندر اُترنے کی دُھن
تم کو پتھر نہ کر دے بہت دیکھنا
میرے اندر اداسی کی رُت دیکھنا
مجھ سے باہر مِلو
مجھ سے باہر رہو
میرے اندر اندھیروں کی برسات ہے
میرے اندر ’’ اَماوَس بھری ‘‘ رات ہے
مجھ سے باہر مِلو
مجھ سے باہر رہو
Mohsin Naqvi