life
06-04-2011, 01:24 AM
سمندر کی بیٹی
وسعتوں سے سدا اُس کا ناتا رہا تھا
کُھلے آسمانوں
کُھلے پانیوں
اور کُھلے بازؤں سے ہمیشہ محبت رہی تھی
ہَوا،آگ،پانی،کرن اور خوشبو
وہ سارے عناصر جو پھیلیں تو ہر دوجہاں اپنی بانہوں میں لے لیں
سد ا اُس کے ساتھی رہے تھے
وہ جنگل کی اَلھڑ ہوا کی طرح راستوں کے تعین سے آزاد تھی
وہ تو تخلیقِ فطرت تھی
پر خُوبصورت سے شوکیس میں قید کردی گئی تھی
قفس رنگ ماحول کے حبس میں سانس روکے ہُوئے تھی
کہ اِک دم جو تازہ ہَوا کی طرح
اِک نویدِ سفر آئی۔تو
ایک لمحے کو آزاد ہونے کی وحشی تمنامیں۔وہ
ایک بچے کی صُورت مچلنے لگی
شہر سے دُور
ماں کی محبت کی مانند
بے لوث،بے انتہا مہرباں دوست اُس کے لیے منتظر تھا
نرم موجیں کُھلے بازؤوں اس کی جانب بڑھیں
اور وہ بھی ہوا کی طرح بھاگتی ہی گئی
اور پھر چند لمحوں میں دُنیا نے دیکھا
سمندر کی بیٹی سمندر کی بانہوں میں سمٹی ہُوئی تھی!
parveen shakar
وسعتوں سے سدا اُس کا ناتا رہا تھا
کُھلے آسمانوں
کُھلے پانیوں
اور کُھلے بازؤں سے ہمیشہ محبت رہی تھی
ہَوا،آگ،پانی،کرن اور خوشبو
وہ سارے عناصر جو پھیلیں تو ہر دوجہاں اپنی بانہوں میں لے لیں
سد ا اُس کے ساتھی رہے تھے
وہ جنگل کی اَلھڑ ہوا کی طرح راستوں کے تعین سے آزاد تھی
وہ تو تخلیقِ فطرت تھی
پر خُوبصورت سے شوکیس میں قید کردی گئی تھی
قفس رنگ ماحول کے حبس میں سانس روکے ہُوئے تھی
کہ اِک دم جو تازہ ہَوا کی طرح
اِک نویدِ سفر آئی۔تو
ایک لمحے کو آزاد ہونے کی وحشی تمنامیں۔وہ
ایک بچے کی صُورت مچلنے لگی
شہر سے دُور
ماں کی محبت کی مانند
بے لوث،بے انتہا مہرباں دوست اُس کے لیے منتظر تھا
نرم موجیں کُھلے بازؤوں اس کی جانب بڑھیں
اور وہ بھی ہوا کی طرح بھاگتی ہی گئی
اور پھر چند لمحوں میں دُنیا نے دیکھا
سمندر کی بیٹی سمندر کی بانہوں میں سمٹی ہُوئی تھی!
parveen shakar