masoodjee
06-04-2011, 12:52 AM
تم آئے ہو، نہ شبِ انتظار گزری ہے
تلاش میں ہے سحر، باربار گزری ہے
جنوں میں* جتنی بھی گزری، بکار گزری ہے
اگرچہ دل پہ خرابی ہزار گزری ہے
ہوئی ہے حضرتِ ناصح سے گفتگو جس شب
وہ شب ضرور سرِ کوئے یار گزری ہے
وہ بات سارے فسانے میں جس کا ذکر نہ تھا
وہ بات ان کو بہت ناگوار گزری ہے
نہ گل کھلے ہیں،نہ ان سے ملے، نہ مے پی
عجیب رنگ میں اب کے بہار گزری ہے
چمن پہ غارتِ گلچیں سے جانے کیا گزری
قفس سے آج صبا بے قرار گزری ہے
فیض احمد فیض
تلاش میں ہے سحر، باربار گزری ہے
جنوں میں* جتنی بھی گزری، بکار گزری ہے
اگرچہ دل پہ خرابی ہزار گزری ہے
ہوئی ہے حضرتِ ناصح سے گفتگو جس شب
وہ شب ضرور سرِ کوئے یار گزری ہے
وہ بات سارے فسانے میں جس کا ذکر نہ تھا
وہ بات ان کو بہت ناگوار گزری ہے
نہ گل کھلے ہیں،نہ ان سے ملے، نہ مے پی
عجیب رنگ میں اب کے بہار گزری ہے
چمن پہ غارتِ گلچیں سے جانے کیا گزری
قفس سے آج صبا بے قرار گزری ہے
فیض احمد فیض