Log in

View Full Version : کشکول


life
06-04-2011, 12:50 AM
کشکول

جب ہر سُو رنگ سے پھیل گئے
امیدوں کا کشکول اُٹھائے من اپنا بھی پھر چل نکلا
پھر آتے گئے ہمدرد مرے اور بھرتا گیا کشکول میرا
ہر لفظ دُعا کا تھا اس لمحے اور ہر بول میرا
لوٹ آیا دل اپنا من کی چوکھٹ پہ
بے چین بہت تھا دل میرا کہ نہ جانے اب کیا راز کھلے
دل خوش تھا کہ آج تو خوشیاں جیت گئیں اور آج تو غم ہار گئے
لیکن جب کشکول میں جھانکا تو دیکھا
وہاں آہیں تھیں وہاں آنسو تھے
کچھ ٹوٹے دل بے قابو تھے
وہاں خوشیوں اک کا نام نہ تھا
بس اشکوں کی برسات ملی
یاروں سے ہے یہ کیسی سوغات ملی
پھر ٹوٹا جام اور چھلکی آنکھیں
تھیں قسمت میں اب لمبی راتیں
جب یاروں نے دل توڑ دیا
پھر کیسے قصے کیسی باتیں
آخر بے بس ہو کر دل نے یہ جان لیا
یہاں خوشیوں کے سب ساتھی ہیں
یہ غم کو بٹانا کیا جانیں

life
06-04-2011, 02:14 PM
یاروں سے ہے یہ کیسی سوغات ملی
پھر ٹوٹا جام اور چھلکی آنکھیں
تھیں قسمت میں اب لمبی راتیں
جب یاروں نے دل توڑ دیا

SHAYAN
06-05-2011, 06:04 AM
Nice..

QUEEN OF HEARTS ...
06-05-2011, 06:50 AM
woww life sistaa niceeee

RoOZ SoOChTa HouN
06-07-2011, 12:56 AM
shaandar bahat khoub ... khoosh rahoO

life
06-07-2011, 02:45 AM
thanks shayan...........

life
06-07-2011, 02:45 AM
thanks queen siso jani

life
06-07-2011, 02:45 AM
thanks RSH.....

Copyright ©2008
Powered by vBulletin Copyright ©2000 - 2009, Jelsoft Enterprises Ltd.