!«╬Ĵamil Malik╬«!
05-06-2011, 07:05 PM
وہ مجھ سے بچھڑ کے بھی بہت خوش رہا تھا
جو میرے بعد مرنے کی قسم کھا چکا تھا
بے رخی ، بے وفائی ، ہجر کا ناگ
اس رہ میں ہر روز اک حادثہ نیا تھا
مرے ٹوٹے ہوئے پر اس کے نشیمن میں گرے تھے
وہ انہیں جو ڑ کے اپنا گھر بنا رہا تھا
سو زخم مرے ہاتھوں کی پوروں میں لگے تھے
اک کانٹا جب دل سے میں نکال رہا تھا
مجھے دیکھ کے کامراں وہ الگ ہوا
وہ جو میلوں میرے ساتھ پیدل چلا تھا
اے شانِ وطن سلامت ترا سر
ترا ہر بیٹا تری آن پہ مر مٹا تھا
مسیحا بھی حاضر تھے، تریاق بھی موجود
میں اپنے ہی گھر میں پڑا تڑپ رہا تھا
خدا اس پہ مہرباں تھا وہ خدا کا نہ ہوا تھا
میں حیرت سے بیٹھا اسے دیکھ رہا تھا
رہ میں مرا تھا اک چڑیا کا بچہ
میں غمگیں وہاں سے گزر گیا تھا
وہ بچھڑے ہوئے صارم میرے یار میرے ساتھی
انہیں بے چین بیٹھا میں پکار رہا تھا
ساری دنیا سے اس کے مراسم تھے اچھے
وہ شخص فقط میرا نہ ہوا تھا
جو میرے بعد مرنے کی قسم کھا چکا تھا
بے رخی ، بے وفائی ، ہجر کا ناگ
اس رہ میں ہر روز اک حادثہ نیا تھا
مرے ٹوٹے ہوئے پر اس کے نشیمن میں گرے تھے
وہ انہیں جو ڑ کے اپنا گھر بنا رہا تھا
سو زخم مرے ہاتھوں کی پوروں میں لگے تھے
اک کانٹا جب دل سے میں نکال رہا تھا
مجھے دیکھ کے کامراں وہ الگ ہوا
وہ جو میلوں میرے ساتھ پیدل چلا تھا
اے شانِ وطن سلامت ترا سر
ترا ہر بیٹا تری آن پہ مر مٹا تھا
مسیحا بھی حاضر تھے، تریاق بھی موجود
میں اپنے ہی گھر میں پڑا تڑپ رہا تھا
خدا اس پہ مہرباں تھا وہ خدا کا نہ ہوا تھا
میں حیرت سے بیٹھا اسے دیکھ رہا تھا
رہ میں مرا تھا اک چڑیا کا بچہ
میں غمگیں وہاں سے گزر گیا تھا
وہ بچھڑے ہوئے صارم میرے یار میرے ساتھی
انہیں بے چین بیٹھا میں پکار رہا تھا
ساری دنیا سے اس کے مراسم تھے اچھے
وہ شخص فقط میرا نہ ہوا تھا