ROSE
05-03-2011, 05:01 PM
صحیح بخاری:جلد اول:حدیث نمبر 29 حدیث مرفوع
عبدالرحمن بن مبارک، حماد بن زید، ایوب ویونس، حسن، احنف بن قیس رضی اللہ تعالیٰ عنہ کہتے ہیں کہ (جنگ جمل کے وقت) میں اس مرد (علی المرتضی) کی مدد کرنے چلا تو (راستے میں) مجھے ابوبکر مل گئے، انہوں نے پوچھا کہ تم کہاں (جانے کا) ارادہ رکھتے ہو؟ میں نے کہا اس مرد (علی المرتضی رضی اللہ تعالیٰ عنہ) کی مدد کروں گا وہ بولے کہ لوٹ جاؤ اس لئے کہ میں نے رسول اللہ کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ جب دو مسلمان اپنی تلواروں کے ساتھ مقابلہ کریں، تو قاتل اور مقتول (دونوں) دوزخ میں ہیں، میں نے عرض کیا یا رسول اللہ یہ قاتل (کی نسبت جو آپ نے فرمایا اس کی وجہ تو ظاہر) ہے مگر مقتول کا کیا سبب (وہ کیوں دوزخ میں جائے گا) ؟ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا (اس وجہ سے کہ) وہ اپنے حریف کے قتل کا شائق تھا، حالانکہ وہ حریف مسلمان تھا۔
عبدالرحمن بن مبارک، حماد بن زید، ایوب ویونس، حسن، احنف بن قیس رضی اللہ تعالیٰ عنہ کہتے ہیں کہ (جنگ جمل کے وقت) میں اس مرد (علی المرتضی) کی مدد کرنے چلا تو (راستے میں) مجھے ابوبکر مل گئے، انہوں نے پوچھا کہ تم کہاں (جانے کا) ارادہ رکھتے ہو؟ میں نے کہا اس مرد (علی المرتضی رضی اللہ تعالیٰ عنہ) کی مدد کروں گا وہ بولے کہ لوٹ جاؤ اس لئے کہ میں نے رسول اللہ کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ جب دو مسلمان اپنی تلواروں کے ساتھ مقابلہ کریں، تو قاتل اور مقتول (دونوں) دوزخ میں ہیں، میں نے عرض کیا یا رسول اللہ یہ قاتل (کی نسبت جو آپ نے فرمایا اس کی وجہ تو ظاہر) ہے مگر مقتول کا کیا سبب (وہ کیوں دوزخ میں جائے گا) ؟ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا (اس وجہ سے کہ) وہ اپنے حریف کے قتل کا شائق تھا، حالانکہ وہ حریف مسلمان تھا۔