PDA

View Full Version : مثبت سوچ عمربڑھاتی ہے


ROSE
05-03-2011, 04:18 PM
ایک نئی تحقیق سے ظاہر ہوا ہے کہ زندگی کے روشن پہلو دیکھنے والی خواتین میں دل کے حملوں یا موت کا خطرہ کم ہو جاتاہے۔

یونیورسٹی آف پٹس برگ کے ماہرین نے ایک تازہ ترین مطالعاتی جائزے کی روشنی میں بتایا ہے کہ زندگی کے روشن پہلو کو دیکھنا صحت کے لیے مفید ہوتا اور جو لوگ زندگی کے روشن پہلو کو دیکھنے کے عادی ہو جاتے ہیں ان میں دل کے حملوں یا حتیٰ کہ موت تک کا خطرہ کم ہو سکتاہے۔

ماہرین کو اپنی ریسرچ سے معلوم ہوا کہ جو لوگ حالات کے روشن اور بہتر پہلو کو سامنے رکھتے ہیں ان کی صحت زندگی کے تاریک پہلو دیکھنے کے عادی افراد کی نسبت دل کے حملوں کا امکان نمایاں طور پر گھٹ جاتا ہے۔

یونیورسٹی کی ڈاکٹر ہلری اے ٹنڈل کا کہنا ہے کہ میں بحیثیت ایک ڈاکٹر کے لوگوں کو مشورہ دوں گا کہ وہ زندگی کے تاریک پہلوؤں کو دیکھنے کی عادت ترک کر دیں۔ ان کا کہنا ہے کہ بہت سے مطالعاتی جائزوں سے یہ ظاہر ہو چکا ہے کہ منفی انداز فکر صحت کے لیے نقصان دہ ہوتا ہے۔

مثبت انداز فکر کے صحت پر اثرات کے بارے میں اب تک کے سب سے بڑے مطالعاتی جائزے میں ماہرین نے طویل عرصے پر محیط ایک بڑی ریسرچ کے ایک حصے کے طور پر 97 ہزار خواتین کی صحت اور ان کے انداز فکر کے درمیان تعلق کا مطالعہ کیٕا۔

انہیں معلوم ہوا کہ جن خواتین کو چیزوں کے روشن پہلو دیکھنے کی عادت تھی یا جو رجائیت پسندی سے کام لیتی تھیں، ان میں دل کی بیماری میں مبتلا ہونے کا خطرہ ان خواتین سے نو فیصد کم تھا جو منفی انداز فکر رکھتی تھیں یا جو چیزوں کے یا حالات کے صرف تاریک یا منفی رخ کو سامنے رکھنے کی عادی تھیں۔

ماہرین نے آٹھ سال بعد ان تمام خواتین کی صحت اور شرح زندگی کا جائزہ لیا تو معلوم ہوا کہ مثبت سوچ و فکر رکھنے والی یعنی ہر چیز کے روشن اور بہتر پہلو پر نظر رکھنے والی خواتین میں کسی بھی وجہ سے مرنے کا خطرہ ان خواتین سے 14 فیصد کم تھا جو منفی انداز فکر کی حامل تھیں یا جو چیزوں کے صرف منفی اور تاریک رخ کو دیکھنے کی عادی تھیں۔

ماہرین نے ان خواتین کی رجائیت پسندی اور قنوطیت پسندی کو سادہ سے سوالوں کے ذریعے متعین کیا مثلاً یہ کہ اگر اس سوال کا جواب خواتین نے ہاں میں دیا کہ ، جوہری دور میں ، میں ہمیشہ بہترین حالات کی توقع رکھتی ہوں ، تو اس کا مطلب یہ ہو گاکہ ان میں رجائیت پسند ہونے یا چیزوں کے روشن پہلو کو دیکھنے کا رجحان موجود ہے۔

اس کے برعکس اگر کسی خاتون نے اس سوال کا جواب ہاں میں دیا کہ ، اگر میرے ساتھ کچھ برا ہونے والا ہے تو ضرور ہو کر رہے گا، تو اس کا مطلب یہ ہو گا کہ وہ خاتون زندگی کے تاریک پہلو کو اپنے سامنے رکھنے کا رجحان رکھتی ہے۔

اگرچہ ماہرین کی ٹیم اس بارے میں واضح نہیں ہے کہ رجائیت پسند لوگ زیادہ صحت مند کیوں ہوتے ہیں ، ان کی ریسرچ کے نتائج سے یہ بھی ظاہر ہوا ہے کہ رجائیت پسند خواتین میں مایوس رہنے یا تمباکو نوشی کا امکان بھی کم تھا۔ وہ نسبتاً جوان تھیں اور ان کی تعلیمی اور آمدنی کی سطح بھی نسبتاً زیادہ تھی اور اس کے ساتھ ساتھ وہ مطالعے میں شامل ان خواتین کی نسبت زیادہ مذہبی تھیں جو قنوطیت پسند یا زندگی کے منفی رنگوں کو دیکھنے کا رجحان رکھتی تھیں۔

ڈاکٹر ٹینڈل کہتی ہیں کہ اس مطالعاتی جائزے سے یہ بات سامنے آئی ہے کہ ہماری صحت پر ہمارے رویے اور سوچ کا انداز کس طرح اثر انداز ہو سکتے ہیں۔ وہ کہتی ہیں کہ یہ جائزہ اس حوالے سے مزید ریسرچ کے لئے ایک بہت معقول جواز ہے اور مزید ریسرچ سے اس بات کا پتہ چلانے کی کوشش کی جاسکتی ہے کہ صحت کو بہتر بنانے کے لیے رویوں کو کس طرح تبدیل کیا جا سکتاہے۔

اس ریسرچ کے نتائج جرنل آف امیریکن ہارٹ ایسو سی ایشن میں شائع ہوئے۔


__________________

SHAYAN
05-04-2011, 04:38 AM
Nice..
T 4 S

Princess N
05-14-2011, 06:00 AM
Faaaaaaaaaaaankx 4 sharin :flowers:

keep rockin :s1:

ROSE
05-14-2011, 04:56 PM
thanksssssssss

*NRB*
02-12-2012, 07:04 PM
ahaan , nice

Abewsha
06-05-2013, 02:33 AM
nice sharing..............

Copyright ©2008
Powered by vBulletin Copyright ©2000 - 2009, Jelsoft Enterprises Ltd.