ROSE
04-26-2011, 06:01 PM
برٹش میڈیکل جنرل کی ویب سائٹ پرشائع ہونے والی ایک رپورٹ میں کہا گیاہے کہ نوجوانوں میں موٹاپے سے قبل از وقت موت کا خطرہ اتنا ہی بڑھ جاتا ہے جتنا کہ دس سگریٹ روزانہ پینے سے۔گویا وزن کی زیادتی نوجوانوں کے لیے اتنی ہی نقصان دہ ہے جتناکہ تمباکو نوشی۔
مغربی ممالک میں قبل ازوقت موت کی دو اہم وجوہات تمباکو نوشی اورموٹاپا ہیں۔تاہم یہ معلوم نہیں ہواہے کہ آیا تمباکو نوشی اور وزن کی زیادتی کے موت کے خطرے پر مشترکہ اثرات ہیں یا کم و بیش ہیں۔
سویڈن کے کارولنسکا انسٹی ٹیوٹ کے ڈاکٹر مارٹن نیوویس نے ، جو اس مطالعے کے مصنف بھی ہیں، 45 ہزار سے زیادہ ان افراد کی موت کی وجوہات کا تجزیہ کیا جنہوں نے سویڈن میں فوجی بھر تی کے لیے لازمی طبی ٹیسٹ دیے تھے ۔تمام شرکا جسمانی پیمائش کے مرحلے سے گذرے تھے اور سب نے تمباکو نوشی کی اپنی عادات کے بارے میں معلومات فراہم کی تھیں اور ان تمام کو اوسطاً 38 سال کی عمر تک رابطے میں رکھا گیا۔
20سال پر محیط مدت کے دوران 2897 شرکا انتقال کرگئے۔ سب سے کم اموات کا سامنا ان افراد کو ہوا جن کے وزن سب سے کم تھے اور سب سے زیادہ مرنے والے فربہ افراد تھے۔
جو افراد 18 سال کی عمر میں وزن کی زیادتی کا شکار تھے، ان میں ان افراد کی نسبت جن کے وزن معمول کے مطابق تھے، قبل ازوقت اموات کا خطرہ ایک تہائی سے زیادہ بڑھ گیا تھا جب کہ موٹاپے کا شکار افراد میں اس خطرے کی شرح دوگنا سے زیادہ تھی۔
جن افراد کے وزن معمول سے کم تھے ، وہ قطع نظر اس کے کہ تمباکو نوشی کرتے تھے یا نہیں، ان میں ایسے خطرے میں کوئی اضافہ نہیں ہوا۔ تاہم وہ افراد جن کا وزن نارمل سے انتہائی کم تھا، ان میں قبل از وقت اموات کا خطرہ وزن کی زیادتی میں مبتلا افراد جتنا ہی تھا۔
وقت سے پہلے اموات کوسگریٹوں کی اس تعداد سے بھی منسلک کیا گیا جو شرکا ہر روز تمباکو نوشی کرتے تھے۔ اور اس خطرے میں اضافہ شرکا کی سگریٹوں کی تعداد کی مناسبت سے بڑھتا چلاگیا۔زیادہ سگریٹ پینے والوں میں قبل از موت کا خطرہ غیر تمباکو نوشوں کی نسبت دگنے سے زیادہ تھا۔
لیکن دلچسپ بات یہ تھی کہ جب وزن اور تمباکو نوشی دونوں کے اثرات کو یک جا کیا گیا تو محققین کو نتائج میں کوئی نمایاں تبدیلی دکھائی نہیں دی۔ فربہی اور تمباکو نوشی دونوں کو قبل از موت کے ایک زیادہ خطرے سے منسلک کیا گیا۔
ماہرین کہتے ہیں کہ ا س کا مطلب یہ ہوا کہ 18 سال کی عمر میں وزن کی زیادتی کا شکار ہونے والے افراد میں قبل از وقت موت کاخطرہ بڑھ جاتا ہے قطع نظر اس کے کہ ان میں تمباکو نوشی شرح کیا تھی۔
منصفین کا کہناہے کہ اس مطالعے کے لیے بنیادی پیمائش کے بعد سے سویڈن میں وزن کی زیادتی میں مبتلا افراد کی تعداد تین گنا اور فربہی کا شکار افراد کی تعداد پانچ گنا بڑھ چکی ہے۔ تاہم سویڈن میں تمباکو نوشوں اور وزن کی کمی کے شکار افراد کی تعداد نصف ہوچکی ہے۔ بین الاقوامی طورپر وزن کی زیادتی اور فربہی میں نمایاں اضافہ ہوا ہے لیکن کچھ ملکوں کے بالغ افراد میں تمباکونوشی بھی بڑھی ہے۔
ڈاکٹر نیوویس اور ان کے ساتھ اس یہ نتیجہ اخذ کرتے ہیں کرتے ہیں بالغ افراد میں وزن کی زیادتی، موٹاپا اور تمباکونوشی صحت کے حوالے سے اہم مسائل ہیں۔
مغربی ممالک میں قبل ازوقت موت کی دو اہم وجوہات تمباکو نوشی اورموٹاپا ہیں۔تاہم یہ معلوم نہیں ہواہے کہ آیا تمباکو نوشی اور وزن کی زیادتی کے موت کے خطرے پر مشترکہ اثرات ہیں یا کم و بیش ہیں۔
سویڈن کے کارولنسکا انسٹی ٹیوٹ کے ڈاکٹر مارٹن نیوویس نے ، جو اس مطالعے کے مصنف بھی ہیں، 45 ہزار سے زیادہ ان افراد کی موت کی وجوہات کا تجزیہ کیا جنہوں نے سویڈن میں فوجی بھر تی کے لیے لازمی طبی ٹیسٹ دیے تھے ۔تمام شرکا جسمانی پیمائش کے مرحلے سے گذرے تھے اور سب نے تمباکو نوشی کی اپنی عادات کے بارے میں معلومات فراہم کی تھیں اور ان تمام کو اوسطاً 38 سال کی عمر تک رابطے میں رکھا گیا۔
20سال پر محیط مدت کے دوران 2897 شرکا انتقال کرگئے۔ سب سے کم اموات کا سامنا ان افراد کو ہوا جن کے وزن سب سے کم تھے اور سب سے زیادہ مرنے والے فربہ افراد تھے۔
جو افراد 18 سال کی عمر میں وزن کی زیادتی کا شکار تھے، ان میں ان افراد کی نسبت جن کے وزن معمول کے مطابق تھے، قبل ازوقت اموات کا خطرہ ایک تہائی سے زیادہ بڑھ گیا تھا جب کہ موٹاپے کا شکار افراد میں اس خطرے کی شرح دوگنا سے زیادہ تھی۔
جن افراد کے وزن معمول سے کم تھے ، وہ قطع نظر اس کے کہ تمباکو نوشی کرتے تھے یا نہیں، ان میں ایسے خطرے میں کوئی اضافہ نہیں ہوا۔ تاہم وہ افراد جن کا وزن نارمل سے انتہائی کم تھا، ان میں قبل از وقت اموات کا خطرہ وزن کی زیادتی میں مبتلا افراد جتنا ہی تھا۔
وقت سے پہلے اموات کوسگریٹوں کی اس تعداد سے بھی منسلک کیا گیا جو شرکا ہر روز تمباکو نوشی کرتے تھے۔ اور اس خطرے میں اضافہ شرکا کی سگریٹوں کی تعداد کی مناسبت سے بڑھتا چلاگیا۔زیادہ سگریٹ پینے والوں میں قبل از موت کا خطرہ غیر تمباکو نوشوں کی نسبت دگنے سے زیادہ تھا۔
لیکن دلچسپ بات یہ تھی کہ جب وزن اور تمباکو نوشی دونوں کے اثرات کو یک جا کیا گیا تو محققین کو نتائج میں کوئی نمایاں تبدیلی دکھائی نہیں دی۔ فربہی اور تمباکو نوشی دونوں کو قبل از موت کے ایک زیادہ خطرے سے منسلک کیا گیا۔
ماہرین کہتے ہیں کہ ا س کا مطلب یہ ہوا کہ 18 سال کی عمر میں وزن کی زیادتی کا شکار ہونے والے افراد میں قبل از وقت موت کاخطرہ بڑھ جاتا ہے قطع نظر اس کے کہ ان میں تمباکو نوشی شرح کیا تھی۔
منصفین کا کہناہے کہ اس مطالعے کے لیے بنیادی پیمائش کے بعد سے سویڈن میں وزن کی زیادتی میں مبتلا افراد کی تعداد تین گنا اور فربہی کا شکار افراد کی تعداد پانچ گنا بڑھ چکی ہے۔ تاہم سویڈن میں تمباکو نوشوں اور وزن کی کمی کے شکار افراد کی تعداد نصف ہوچکی ہے۔ بین الاقوامی طورپر وزن کی زیادتی اور فربہی میں نمایاں اضافہ ہوا ہے لیکن کچھ ملکوں کے بالغ افراد میں تمباکونوشی بھی بڑھی ہے۔
ڈاکٹر نیوویس اور ان کے ساتھ اس یہ نتیجہ اخذ کرتے ہیں کرتے ہیں بالغ افراد میں وزن کی زیادتی، موٹاپا اور تمباکونوشی صحت کے حوالے سے اہم مسائل ہیں۔