PDA

View Full Version : فضائل درود پاک


ROSE
02-26-2011, 09:47 AM
فضائل درود پاک


حکم درود شریف



تقاضا ئے محبت ہے یہی کہ محبوب کی ہر دم تعریف کی جا ئے حضورصلی اللہ علیہ وسلم ﷺ اللہ تعالیٰ کے محبوب ہیں سید الانبیاء ہیں حبیب ِ کبریا ہیں تا جدارِ عرب و عجم ہیں شفیعِ ا لمذنبین ہیں۔ رحمتہ اللعالمین ہیں سراجِ منیر ہیں ساقی کو ثر ہیں ۔ اللہ تعالیٰ محب ہے یعنی حضورصلی اللہ علیہ وسلم سے محبت رکھنے والا ہے اس لئے اللہ تعالیٰ نے جب اپنے محبوب کے نور کی تخلیق کر لی تو پھر اپنے محبوب کی تعریف میں مصروف ہو گیا یعنی اللہ تعالیٰ اپنے محبوب پر درود بھیجنے لگا ۔ اور جب اللہ اپنے محبوب کی محبت میں منتبیٰ پر پہنچا تو پھر اللہ نے اپنی مخلوق یعنی ملا ئکہ اور انسانوں کو بھی حکم دے دیا کہ تم بھی میرے محبوب کی تعریف کرو جس طرح میں کر رہا ہو ں اس حکم کے تحت انسا نو ں کے لئے حضور ﷺصلی اللہ علیہ وسلم پر درود پڑھنا ضروری ٹھہرا۔ اس کے علاوہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی ذات اقدس تمام بنی نوع انسان اور مخلوق کے لئے اللہ تعالیٰ کا سب سے بڑا انعام ہے چونکہ اللہ تعالیٰ نے آپ ﷺکی بدولت نسلِ انسا نی کو ہدایت کا راستہ دیا جس میں انسان کی فلاح ہے انسان کو جو عظمت اور عزت ملی ہے وہ حضور صلی اللہ علیہ وسلمﷺ کی وساطت ہی سے ملی ہے اس لیے نسلِ انسانی کی عظمت کا اس سے بڑا ثبوت اور کیا ہو سکتا ہے کہ اللہ تعالیٰ نے ان کے در میان ایک ایسی عظیم ہستی کو ظاہر کیا جو اپنی ذات اور صفات کے اعتبار سے اللہ تعالیٰ کی بہترین تخلیق اور اشرف الانبیاء وسید المرسلین ہیں بے کسوں کا سہارا ہیں ۔ اس لئے ہر سچے مو من اور مسلمان کے لئے ضروری ہے کہ وہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے اس احسان کا زیاد ہ سے زیادہ شکریہ ادا کر ے اور ایسے طریقے سے کرے جو اللہ تعالیٰ کے ہا ں مقبول اور پسند یدہ ہے اس لئے شکریہ ادا کر نے اور اللہ کو راضی کر نے کا بہترین طریقہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم پر در ود پا ک کا تحفہ بھیجنا ہے ۔ اس لحاظ سے بھی حضور صلی اللہ علیہ وسلمﷺ پر درودبھیجنا ضروری ہے ۔

درود شریف ایک ایسا پاکیزہ اور نیک عمل ہے جو انسان کو آسانی سے عظمت اور رفعت عطا کر تا ہے اللہ تعالیٰ نے ہر نبی اور پیغمبر کو اپنی کسی نہ کسی خصوصی شان اور عظمت سے نوازا ہے سب سے پہلے اللہ تعالیٰ نے حضرت آدم علیہ السلام کو یہ عظمت اور عزت عطا فرما ئی کہ فرشتوں کو ان کے سا منے جھکا دیا پھر حضرت ابراہیم علیہ السلام کو اپنی دوستی سے نوازا اور ان کی جائے سکو نت کو حج کا مر کز بنا دیا پھر ان کے بیٹے حضر ت اسماعیل علیہ السّلام کو ذبح عظیم کے خطاب سے نوازا۔حضرت ادریس علیہ السّلام کے بارے میں اللہ نے فرمایا ہے کہ وہ میرا سچا نبی تھا جن کا میں نے درجہ بلند کیا۔حضرت اسحق علیہ السّلام کواصحاب بصیرت میں شمار کیا حضرت یوسف علیہ السّلام کوبے مثل حسن سے نوازاحضرت عیسٰی کی با کمال معجزات سے تا ئید کی اور حضرت مو سٰی علیہ السلام کو ہم کلا می کا شرف بخشاگو یا کہ ہر نبی کو اللہ تعالیٰ نے اپنی ایک خاص نعمت سے سر فراز کیا مگر حضور صلی اللہ علیہ وسلم کو سب سے اعلیٰ یہ اعزاز دیا کہ ان کے ذکر کو اپنا ذکر قرار دیا اور ان کے نام کو اپنے نام کے ساتھ شامل ان پر خود درود پاک پڑھنا اپنا شعار بنا لیا ۔

ارشا د باری تعالیٰ ہے کہ

إِنَّ اللَّهَ وَمَلَائِكَتَهُ يُصَلُّونَ عَلَى النَّبِيِّ يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا صَلُّوا عَلَيْهِ وَسَلِّمُوا تَسْلِيمًا
بیشک اللہ اور ا س کے (سب) فرشتے نبیِ (مکرمّ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) پر درود بھیجتے رہتے ہیں، اے ایمان والو! تم (بھی) اُن پر درود بھیجا کرو اور خوب سلام بھیجا کرو
( پار ہ ۲۲ الاحزاب 56)

یہ آیہ کریمہ مد ینہ منورہ میں شعبان ۲ ؁ھ میں نازل ہوئی اور اس آیت پاک میں اللہ تعالیٰ نے اہل ایمان کو حکم دیا کہ تم حضور صلی اللہ علیہ وسلم پر درود وسلام بھیجو جس طرح کہ میں اور میرے فرشتے ان پر در ودو سلام بھیجتے ہیں یعنی حضو ر صلی اللہ علیہ وسلم پر درود بھیجنے وا لے تین
۱۔اللہ تعالیٰ ۲۔ فرشتے اور ۳۔اہل ایمان ہیں۔

حضور صلی اللہ علیہ وسلم پر اللہ تعالیٰ کا درود بھیجنے کا مطلب یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ آپ ﷺصلی اللہ علیہ وسلم کی تعریف کر تا ہے اورآپ صلی اللہ علیہ وسلم ﷺ کا نام بلند کرتا ہے اورآپ ﷺصلی اللہ علیہ وسلم پر اپنی رحمتوں کی بارش فر ما تا ہے اور آپ ﷺکے در جا ت میں اضا فہ کر تا ہے فر شتو ں کی طرف سے آپ ﷺصلی اللہ علیہ وسلم پر صلوٰۃ کا مطلب یہ کہ فرشتے آپ ﷺصلی اللہ علیہ وسلم کے حق میں اللہ سے دُعا کرتے ہیں کہ وہ آپ ﷺصلی اللہ علیہ وسلم کو اعلیٰ سے اعلیٰ مراتب عطا فر ما ئے آپ ﷺکے دین کو دنیا میں غلبہ عطا فر ما ئے آپ صلی اللہ علیہ وسلم ﷺکی شر یعت مطہر ہ کو فروغ بخشے یعنی فر شتے ہر لحاظ سے آپ ﷺصلی اللہ علیہ وسلم کی تعریف و توصیف بیان کر تے رہتے ہیں اہل ایمان کی طرف سے صلوٰۃ کا مطلب بھی اللہ کی بار گا ہ میں حضور ﷺصلی اللہ علیہ وسلم کی شان بلند و با لا کر نے کی التجا ہے یعنی اہل ایمان پر یہ و اضح کیا گیا کہ جب میں اپنے محبوب پر بر کات کا نزول کرتا ہو ں اور میرے فر شتے ان کی شان میں تعریف کر تے ہیں اور ان کی بلندی مقام کی دعا کر تے ہیں تو ایمان و الو تم بھی میرے محبوب کی تعریف کرو۔

لفظ صلوٰۃ کے تین معنی ہیں

پہلا یہ کہ محبت کی بنا پر رحمت کرنا یا مہربان رہنا

دوسرا تعریف و توصیف کر نا

تیسرا دعا کر نا

لہذا جب یہ لفظ اللہ تعالیٰ کی طرف صلوٰۃ کے معنوں میں استعمال کیا جائے گا تو اس سے پہلا اور دوسرا مطلب مراد لیا جائے گا۔ لیکن جب صلوٰۃ کا لفظ فرشتون اور انسانوں کی طرف سے
بو لا جا ئے گا تو اس میں اللہ کے حضور دعا کر نا لیا جا ئے گا۔

سَلِّمُو٘ا تَس٘لِی٘مًا‘‘ کا مطلب حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت اقدس میں سلام پیش کر نا ہے اگر چہ مندرجہ بالا آیت میں ہمیں صلوٰۃ وسلام کا حکم دیا گیا ہے لیکن ہم اعتراف عجز کر تے ہوئے عرض کر تے ہیں کہ ’’اٰللّٰھُمَّ صَلِّ‘‘ یعنی اے اللہ تو ہی اپنے محبوب صلی اللہ علیہ وسلم کی شان اور قدرو منزلت کو صحیح طرح جانتا ہے اس لئے تو ہی ہماری طرف سے اپنے محبوب صلی اللہ علیہ وسلم ﷺ پر صلوٰۃ بھیج جو ان کی شان شایاں ہو۔

اس آیت کریمہ سے یہ حکم اخذ ہوا کہ حضو صلی اللہ علیہ وسلم کا نام سن کر یا کہہ کر درود شریف پڑھنا واجب ہے ایسے نماز کے آخری قعدہ میں درود شریف کا پڑھنا واجب ہے اس کے تر ک کر نے سے نمازنہ ہو گی ۔ اگر کسی مجلس میں حضور صلی اللہ علیہ وسلم کا نام نامی باربار آئے تو ایک مر تبہ درود پڑھنے سے فریضہ ادا ہو جا ئے گا لیکن ہر بار نام لینے یا سننے پر درود شریف پڑھنا مستحب ہے جس طرح زبان سے ذکر مبار ک وقت صلوٰۃ وسلام و اجب ایسے ہی قلم سے لکھنے کے وقت بھی صلوٰۃ وسلام کا قلم سے لکھنا ضروری ہے۔

Copyright ©2008
Powered by vBulletin Copyright ©2000 - 2009, Jelsoft Enterprises Ltd.