PDA

View Full Version : PAKISTANI polititions k funny waqiat...


-|A|-
12-13-2008, 03:42 PM
صدر یحیٰی خان عیش و عشرت کا دلدادہ تھا۔ ایک روز اس نے ایوان صدر میں اس زمانے کی مشہور اداکارہ ترانہ کو بلوایا۔ اداکارہ صدر یحٰیی سے ملاقات کیلئے اپنی کار میں سوار ہوکر صدارتی رہائش گاہ میں پہنچی۔ سنتری نے گاڑی کو بلاروک ٹوک اندر جانے کی اجازت دیدی۔ جب ترانہ ملاقات کے بعد واپس جانے لگی تو مرکزی دروازے پر موجود چاق و چوبند جوان نے اسے سلیوٹ کیا۔ اس پذیرائی پر اداکارہ نے اپنی گاڑی روک لی اور پوچھا “جب میں اندر گئی تھی تو تم نے سلیوٹ نہیں کیا تھا اور اب جب میں واپس جا رہی ہوں تو تم سلیوٹ کر رہے ہو۔“
سپاہی نے بلاججھک جواب دیا “اندر جانے سے پہلے آپ صرف ترانہ تھیں اور اب یحٰیی خان سے ملنے کے بعد آپ “قومی ترانہ“ بن گئی ہیں۔“




بے نظیر جب دوسری بار 1993ء میں وزیر اعظم بنیں تو انہوں نے اپنی جماعت کے رہنما فاروق لغاری کو صدر منتخب کروادیا۔ وہ جب چاہتیں فاروق لغاری کو اپنے پاس طلب کر لیتی تھیں۔ پہلے پہل انھیں “مسٹر لغاری“ بعد میں “ مسٹر پریزیڈنٹ“ کہہ کر پکارتیں۔ آخری دور میں جب ایوان صدر اور ایوان وزیر اعظم کے اختلافات عروج پر پہنچ گئے، ایک روز بے نظیر بھٹو خود چل کر ایوان صدر گئیں اور ملاقات کے دوران “بھائی لغاری“ ، “بھائی لغاری“ کہنے لگیں۔
فاروق لغاری نے کہا: “محترمہ، یہ ملاقات صدر اور وزیر اعظم کے درمیان ہے، کسی بھائی بہن کے درمیان نہیں۔ اسلئے بھائی بھائی کی رٹ لگانے کی بجائے کام کی بات کریں۔“ لیکن بے نظیر بھٹو پھر بھی بھائی لغاری بھائی لغاری کہتی رہیں تو صدر لغاری اٹھ کھڑے ہوئے اور اپنی اہلیہ کو بلا کر کہنے لگے: “تمھاری نند آئی ہے ان سے گپ شپ لگاو، میں ضروری کام سے جارہا ہوں۔

جنرل فیض علی چشتی بیان کرتے ہیں کہ وہ صدر ضیاءالحق کے ہمراہ فرانس کے دورے پر گئے۔ وفد کے اراکین کو ایک ہوٹل میں ٹھہرایا گیا۔ ایک شام صدر ضیاء الحق کے دروازے پر دستک ہوئی۔ صدر مملکت نے مہمان کو اندر آنے کی اجازت دیدی تو سفید وردی میں ملبوس ایک شخص اندر داخل ہوا جسکے کندھے اور سینے پر بہت تمغے سجے ہوئے تھے۔
صدر اسے دیکھ کر فوری کھڑے ہو گئے اور آنیوالے سے بغلگیر ہو گئے۔ علیک سلیک کے بعد خیریت دریافت کی، اپنے قریب بٹھایا اور فرانس کے قومی حالات پر گفتگو شروع کردی۔ انیوالے شخص نے کہا “جناب! میں تو اس ہوٹل کا بیرا ہوں اور آپ سے پوچھنے ایا ہوں کہ اگر میرے لائق کوئی خدمت ہو تو بتائیے۔“ جنرل چشتی بیان کرتے ہیں کہ یہ سنکر صدر ضیاء الحق بڑے شرمندہ ہوئے۔ بیرے کے چلے جانے کے بعد میں نے ان سے پوچھا کہ“آپ نے اسے کیا سمجھا؟“ ضیاءالحق کہنے لگے کہ “ میں سمجھا تھا کہ فرانسیسی بحریہ کے ایڈمرل ملاقات کیلئے آئے ہیں۔


1998
کے شروع میں وزیر اعلٰی پنجاب جناب شہباز شریف بھل صفائی کے سلسلہ میں قصورگئے تو انھوں نے ایک گورنمنٹ پرائمری سکول کا دورہ کیا۔ اسکی پانچویں جماعت کے سترہ بچوں میں سے کسی کو معلوم نہ تھا کہ پاکستان کا دارالحکومت کہاں واقع ہے۔ حتٰی کہ کوئی بچہ بانیِ پاکستان کا نام بھی نہ بتا سکا۔ وزیر اعلیٰ نے پوچھا ‘‘نوازشریف کون ہے۔‘‘ تو ایک بچہ نے معصومیت سے جواب دیا ‘‘بابرہ شریف کا بھائی؛؛

~*Gillanii
12-13-2008, 04:21 PM
HaHa Stranger Bohat Alaaaaa! :(l0l):
2 jokes Bomb Thay, Qaumi Tarana Aur Navy Admiral Wala HaHa :(l0l): :(l0l):

momal ali
12-13-2008, 06:21 PM
:ballybally: bhai lughari lolz v v v funny hahahahahaha/\..

A L i
12-13-2008, 06:27 PM
Leghari ke ilawa sab ke sab funny hain

very nice sharing :lol

-|A|-
12-13-2008, 07:03 PM
Thanks all of u..!!

life
12-14-2008, 12:05 AM
very well

-|A|-
12-14-2008, 10:36 PM
Thanks

Hani
01-12-2009, 01:12 AM
lolz

SHAYAN
08-25-2009, 06:05 PM
Nyx.....

Hamna
08-25-2009, 06:18 PM
v nyc tfs.................

Hamzaking
11-04-2009, 08:53 PM
nice.....................

DiE
10-04-2010, 04:13 PM
v nice

♥☆∂яєαмιηg яσѕє♪
08-24-2011, 12:12 PM
lOl nYC......................

*NRB*
10-10-2011, 12:49 AM
hehe lolzz

Copyright ©2008
Powered by vBulletin Copyright ©2000 - 2009, Jelsoft Enterprises Ltd.