K@IN@@T
10-08-2010, 07:57 PM
یہی حوّا کی بیٹی ہے
ستم کی تیز آندھی میں
خزاں آثار پیڑوں سے
بکھرتے پات کی صورت
ہوا کا ہاتھ تھامے
چل رہی ہے
کئی الزام سر لے کر
ہمیشہ خشک آنکھوں سے
جو دل اپنا بھگوتی ہے
کبھی شکوہ نہیں کرتی
وہی حوّا کی بیٹی ہے
کسی انجان ستے پر
کسی ظا لم اشارے پر
کسی دیوار میں چنوائی جاتی ہے
میرے خالق نے گوندھا ہے
اسے انمول مٹی سے
مگر یہ کون جانے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ کون سمجھے
یہی حوّا کی بیٹی ہے
ستم کی تیز آندھی میں
خزاں آثار پیڑوں سے
بکھرتے پات کی صورت
ہوا کا ہاتھ تھامے
چل رہی ہے
کئی الزام سر لے کر
ہمیشہ خشک آنکھوں سے
جو دل اپنا بھگوتی ہے
کبھی شکوہ نہیں کرتی
وہی حوّا کی بیٹی ہے
کسی انجان ستے پر
کسی ظا لم اشارے پر
کسی دیوار میں چنوائی جاتی ہے
میرے خالق نے گوندھا ہے
اسے انمول مٹی سے
مگر یہ کون جانے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ کون سمجھے
یہی حوّا کی بیٹی ہے