Log in

View Full Version : میں مر مٹا تو وہ سمجھا یہ انتہا تھی میری


!«╬Ĵamil Malik╬«!
06-24-2010, 10:39 AM
میں مر مٹا تو وہ سمجھا یہ انتہا تھی میری
اُسے خبر ہی نہ تھی, خاک کیمیا تھی میری


میں چپ ہوا تو وہ سمجھا کے بات ختم ہوئی
پھر اس کے بعد تو آواز جابجا تھی میری


جو تا’نہ زن تھا میری پوشش دردیدا پر
اسی کے دوش پے رکھی ہوئی قبا تھی میری


میں اس کو یاد کروں بھی تو یاد اتا نہیں
میں اس کو بھول گیا ہوں , یہی سزا تھی میری


شکست دے گیا اپنا غرور ہی اس کو
وگرنہ اس کے مقابل بساط کیا تھی میری


کہیں دماغ کہیں دل کہیں بدن ہی بدن
ہر ایک سے دوستی یاری جدا جداتھی میری


کوئی بھی کوےہ محبّت سے پھر نہیں گزرا
تو شہر عشق میں کیا آخری صدا تھی میری


جو اب گھمنڈ سے سر کو اٹھاے پھرتا ہے
اسی طرح کی تو مخلوق خاکے پا تھی میری


ہر ایک شیر نہ تھا دار خور قصیدہ دوست
اور اس سے تابے رواں خوب آشنا تھی میری


میں اسکو دیکھتا رہتا تھا حیرتوں سے ‘فراز
یہ زندگی سے تعارف کی ابتدا تھی میری

HUD BOYS
06-24-2010, 10:42 AM
Nice,,,,,

!«╬Ĵamil Malik╬«!
06-24-2010, 10:48 AM
Thnx bro

FarazAli
06-24-2010, 12:42 PM
nice...........

Ghuncha
06-24-2010, 12:46 PM
Nice ...

!«╬Ĵamil Malik╬«!
06-24-2010, 03:26 PM
Thnx,,,,,,,,,,

Zafina
06-24-2010, 03:45 PM
Nice ..........

!«╬Ĵamil Malik╬«!
06-24-2010, 03:50 PM
Thnx,,,,,,,,

SUHAI
08-18-2010, 09:25 AM
Nice Sharing

!«╬Ĵamil Malik╬«!
08-18-2010, 08:48 PM
Thnxxxxxxxxxx

sheeza ayub
08-20-2010, 10:44 AM
Very Nice

!«╬Ĵamil Malik╬«!
09-21-2010, 06:35 PM
Thnxxxxxxxx

DiE
10-05-2010, 05:10 AM
v nice

!«╬Ĵamil Malik╬«!
11-27-2010, 07:40 PM
Thnxxxxxxxx

Copyright ©2008
Powered by vBulletin Copyright ©2000 - 2009, Jelsoft Enterprises Ltd.