-|A|-
06-05-2010, 03:19 PM
بلوچستان:سائیکلون سے قبل طوفانی بارشیں
http://wscdn.bbc.co.uk/worldservice/assets/images/2010/06/05/100605080544_phet_warning466.jpg
بحیرۂ عرب میں آنے والے سمندری طوفان ’پٹ‘ کے اثرات پاکستانی ساحلی علاقے پر ظاہر ہونا شروع ہوگئے ہیں اور بلوچستان کے جنوبی ساحلی علاقوں میں جمعہ کی رات سے تیز اور طوفانی بارشوں کا سلسلہ جاری ہے۔
ادھر محکمۂ موسمیات کا کہنا ہے کہ ’پٹ‘ اب کم شدت یعنی کیٹیگری ون کا طوفان ہے اور یہ اتوار کی دوپہر تک کراچی سے پسنی کے درمیانی علاقے میں پاکستانی ساحل سے ٹکرائے گا۔
طوفانی بارشوں سے بلوچستان میں ہزاروں لوگ متاثر ہوئے ہیں جبکہ وزیرِاعلٰی بلوچستان نے سیلاب سے متاثرہ ساحلی علاقوں کے لوگوں کے لیے پانچ کروڑ روپے کی فوری امداد کا اعلان کیا ہے۔
محکمہ موسمیات نے پیشنگوئی کی ہے کہ بلوچستان کے ساحلی علاقوں میں بارشوں کا سلسلہ پیر تک جاری رہے گا جس سے کئی علاقوں میں سیلاب آنے کا خطرہ موجود ہے۔ محکمہ موسمیات کے مطابق اب تک گوادر میں تین سو چھبیس ملی میٹر، جیونی میں دو سو دو اور پسنی میں نوے ملی میٹر بارش ریکارڈ کی گئی ہے۔
اسسٹنٹ کمشنر گوادر رحمت اللہ دشتی نے بی بی سی کے ایوب ترین کو بتایا ہے کہ بلوچستان کے ساحلی علاقوں میں حالات انتہائی خراب ہیں کیونکہ کل رات ایک بجے سے تیز بارشوں کا سلسلہ شروع ہوا جو ابھی تک جارہی ہے جس سے گوادر شہر کا بڑا حصہ پانی میں ڈوب گیا ہے اور شہریوں کو محفوظ مقامات پر منتقل کرنے کا عمل جاری ہے۔
http://wscdn.bbc.co.uk/worldservice/assets/images/2010/06/05/100605080540_phet_warning226.jpg
سمندری طوفان کراچی سے چار سو کلومیٹر کے فاصلے پر ہے
ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ جیونی میں لیویز تھانہ کی عمارت سمیت کئی مکانات گر چکے ہیں جس سے کئی افراد کے زخمی ہونے کی بھی اطلاعات ہیں۔ اس کے علاوہ گنز کے مقام پر بند ٹوٹنے کے باعث کئی کشتیاں سمندر میں بہہ گئی ہیں جبکہ جیونی میں ایک کشتی میں سوار پانچ ماہی گیر ابھی تک سمندر میں پھنسے ہوئے ہیں
جیونی کے ساحلی حدود سے دس کلومیٹر کے فاصلے پر ایک کشتی میں سوار ملاح مسلم مراد نے ٹیلیفون پر بتایا ہے کہ وہ اور ان کے چار ساتھی ساحل سے تقریباً دس کلومیٹر کے فاصلے پر سمندر میں پھنسے ہوئے ہیں لیکن جیونی انتظامیہ سے کئی بار رابطہ کرنے پر ابھی تک ان کی مد د کے لیے کوئی نہیں پہنچا ہے اور ان کی کشتی تیز لہروں کے باعث سمندر میں اندر کی طرف جارہی ہے۔
اس سلسلے میں جب میں گوادر کے اسسٹنٹ کمشنر رحمت اللہ دشتی سے رابطہ کیا گیا تو انہوں نے کہا کہ ضلعی انتظامیہ نے ان افراد کو بچانے کے لیے نیوی سے رابطہ کیا ہے لیکن ان کی سپیڈ بوٹس بھی تیز ہواؤں کے باعث اس وقت سمندر میں نہیں جا سکتیں تاہم سمندر میں موجود بحریہ کے ایک جہاز کے ذریعے ان لوگوں کو نکالنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔
طوفان اگر اسی رفتار اور اسی سمت میں چلتا رہا تو یہ اتوار کی دوپہر تک کراچی اور پسنی کے درمیان ساحلی علاقے سے ٹکراسکتا ہے اور اس کی لہریں پانچ سے سات میٹر بلند ہو سکتی ہیں۔
قمر الزمان، ڈی جی محکمۂ موسمیات
دوسری جانب بدوک کے مقام پر سیلابی پانی کوسٹل ہائی وے پر آنے کے باعث کراچی سے گوادر تک مختلف مقامات پر گاڑیوں کو روک دیا گیا ہے۔
پاکستان کے محکمۂ موسمیات کے ڈائریکٹر جنرل قمر الزمان نے بی بی سی اردو کے ذوالفقار علی کو بتایا ہے کہ طوفان ’پٹ‘ کی شدت قدرے کم ہوگئی ہے اور یہ سمندری طوفان اب ٹراپیکل سائیکلون کیٹگری ون ہے۔
انہوں نے کہا کہ طوفان اس وقت گوادر کے جنوب مغرب میں ستر کلومیٹر کے فاصلے پر موجود ہے جس کے باعث بلوچستان کے مغربی ساحلی علاقے گودار، پسنی اور جیونی بری طرح سے متاثر ہوئے ہیں اور ان علاقوں میں آندھی کے ساتھ شدید بارشیں ہو رہی ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ ان علاقوں میں قریباً دو سو ملی میٹر بارش ہوچکی ہے اور وہاں سیلاب کی سی صورت حال ہے۔
ڈی جی محکمۂ موسمیات کا کہنا ہے کہ سمندری طوفان کراچی سے چار سو کلومیٹر کے فاصلے پر ہے اور اس کی رفتار بارہ کلومیٹر فی گھنٹہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ طوفان اگر اسی رفتار اور اسی سمت میں چلتا رہا تو یہ اتوار کی دوپہر تک کراچی اور پسنی کے درمیان ساحلی علاقے سے ٹکراسکتا ہے اور اس کی لہریں پانچ سے سات میٹر بلند ہو سکتی ہیں۔
http://wscdn.bbc.co.uk/worldservice/assets/images/2010/06/03/100603030649_cyclone_226.jpg
سمندری طوفان اب کیٹگری ون شدت کا ہے
ان کا کہنا ہے کہ اس کے باعث سندھ اور کراچی اور بلوچستان کے علاقوں میں شدید بارشیں ہوں گی اور ستّر سے ایک سو بیس کلومیٹر فی گھنٹہ کی رفتار سے آندھیاں چلیں گی۔ قمر الزمان نے بتایا کہ ساحلی علاقوں سے ٹکرانے کے بعد اس طوفان کی شدت کم ہو جائے گی اور یہ ہوا کے کم دباؤ کی شکل اختیار کر جائے گا۔
ادھر سندھ حکومت کا کہنا ہے کہ اگر بحیرۂ عرب سے اٹھنے والا طوفان ’پِٹ‘ شدت اختیار کرتا ہے تو کراچی، ٹھٹہ اور بدین سے ساڑھے تین لاکھ لوگوں کے انخلاء کا منصوبہ بنایا گیا ہے، جن میں سے بیس ہزار کے قریب پہلے ہی منتقل ہوچکے ہیں۔
صوبائی ڈیزاسٹر اتھارٹی کے ڈائریکٹر جنرل عاصم صدیقی کا کہنا ہے کہ ٹھٹہ اور بدین کے ایک لاکھ لوگ اس طوفان سے متاثر ہوسکتے ہیں، جس میں اسی فیصد ٹھٹہ اور بیس فیصد بدین کی آبادی ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ اس سلسلے میں سات ہزار چار سو افراد کا ٹھٹہ سے انخلا ہوا ہے جبکہ دس ہزار بدین سے منتقل کیے گئے ہیں جن میں سے صرف پچیس فیصد لوگ کیمپوں میں ہیں جبکہ باقی اپنے رشتے داروں کے پاس چلے گئے ہیں
http://wscdn.bbc.co.uk/worldservice/assets/images/2010/06/05/100605080544_phet_warning466.jpg
بحیرۂ عرب میں آنے والے سمندری طوفان ’پٹ‘ کے اثرات پاکستانی ساحلی علاقے پر ظاہر ہونا شروع ہوگئے ہیں اور بلوچستان کے جنوبی ساحلی علاقوں میں جمعہ کی رات سے تیز اور طوفانی بارشوں کا سلسلہ جاری ہے۔
ادھر محکمۂ موسمیات کا کہنا ہے کہ ’پٹ‘ اب کم شدت یعنی کیٹیگری ون کا طوفان ہے اور یہ اتوار کی دوپہر تک کراچی سے پسنی کے درمیانی علاقے میں پاکستانی ساحل سے ٹکرائے گا۔
طوفانی بارشوں سے بلوچستان میں ہزاروں لوگ متاثر ہوئے ہیں جبکہ وزیرِاعلٰی بلوچستان نے سیلاب سے متاثرہ ساحلی علاقوں کے لوگوں کے لیے پانچ کروڑ روپے کی فوری امداد کا اعلان کیا ہے۔
محکمہ موسمیات نے پیشنگوئی کی ہے کہ بلوچستان کے ساحلی علاقوں میں بارشوں کا سلسلہ پیر تک جاری رہے گا جس سے کئی علاقوں میں سیلاب آنے کا خطرہ موجود ہے۔ محکمہ موسمیات کے مطابق اب تک گوادر میں تین سو چھبیس ملی میٹر، جیونی میں دو سو دو اور پسنی میں نوے ملی میٹر بارش ریکارڈ کی گئی ہے۔
اسسٹنٹ کمشنر گوادر رحمت اللہ دشتی نے بی بی سی کے ایوب ترین کو بتایا ہے کہ بلوچستان کے ساحلی علاقوں میں حالات انتہائی خراب ہیں کیونکہ کل رات ایک بجے سے تیز بارشوں کا سلسلہ شروع ہوا جو ابھی تک جارہی ہے جس سے گوادر شہر کا بڑا حصہ پانی میں ڈوب گیا ہے اور شہریوں کو محفوظ مقامات پر منتقل کرنے کا عمل جاری ہے۔
http://wscdn.bbc.co.uk/worldservice/assets/images/2010/06/05/100605080540_phet_warning226.jpg
سمندری طوفان کراچی سے چار سو کلومیٹر کے فاصلے پر ہے
ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ جیونی میں لیویز تھانہ کی عمارت سمیت کئی مکانات گر چکے ہیں جس سے کئی افراد کے زخمی ہونے کی بھی اطلاعات ہیں۔ اس کے علاوہ گنز کے مقام پر بند ٹوٹنے کے باعث کئی کشتیاں سمندر میں بہہ گئی ہیں جبکہ جیونی میں ایک کشتی میں سوار پانچ ماہی گیر ابھی تک سمندر میں پھنسے ہوئے ہیں
جیونی کے ساحلی حدود سے دس کلومیٹر کے فاصلے پر ایک کشتی میں سوار ملاح مسلم مراد نے ٹیلیفون پر بتایا ہے کہ وہ اور ان کے چار ساتھی ساحل سے تقریباً دس کلومیٹر کے فاصلے پر سمندر میں پھنسے ہوئے ہیں لیکن جیونی انتظامیہ سے کئی بار رابطہ کرنے پر ابھی تک ان کی مد د کے لیے کوئی نہیں پہنچا ہے اور ان کی کشتی تیز لہروں کے باعث سمندر میں اندر کی طرف جارہی ہے۔
اس سلسلے میں جب میں گوادر کے اسسٹنٹ کمشنر رحمت اللہ دشتی سے رابطہ کیا گیا تو انہوں نے کہا کہ ضلعی انتظامیہ نے ان افراد کو بچانے کے لیے نیوی سے رابطہ کیا ہے لیکن ان کی سپیڈ بوٹس بھی تیز ہواؤں کے باعث اس وقت سمندر میں نہیں جا سکتیں تاہم سمندر میں موجود بحریہ کے ایک جہاز کے ذریعے ان لوگوں کو نکالنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔
طوفان اگر اسی رفتار اور اسی سمت میں چلتا رہا تو یہ اتوار کی دوپہر تک کراچی اور پسنی کے درمیان ساحلی علاقے سے ٹکراسکتا ہے اور اس کی لہریں پانچ سے سات میٹر بلند ہو سکتی ہیں۔
قمر الزمان، ڈی جی محکمۂ موسمیات
دوسری جانب بدوک کے مقام پر سیلابی پانی کوسٹل ہائی وے پر آنے کے باعث کراچی سے گوادر تک مختلف مقامات پر گاڑیوں کو روک دیا گیا ہے۔
پاکستان کے محکمۂ موسمیات کے ڈائریکٹر جنرل قمر الزمان نے بی بی سی اردو کے ذوالفقار علی کو بتایا ہے کہ طوفان ’پٹ‘ کی شدت قدرے کم ہوگئی ہے اور یہ سمندری طوفان اب ٹراپیکل سائیکلون کیٹگری ون ہے۔
انہوں نے کہا کہ طوفان اس وقت گوادر کے جنوب مغرب میں ستر کلومیٹر کے فاصلے پر موجود ہے جس کے باعث بلوچستان کے مغربی ساحلی علاقے گودار، پسنی اور جیونی بری طرح سے متاثر ہوئے ہیں اور ان علاقوں میں آندھی کے ساتھ شدید بارشیں ہو رہی ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ ان علاقوں میں قریباً دو سو ملی میٹر بارش ہوچکی ہے اور وہاں سیلاب کی سی صورت حال ہے۔
ڈی جی محکمۂ موسمیات کا کہنا ہے کہ سمندری طوفان کراچی سے چار سو کلومیٹر کے فاصلے پر ہے اور اس کی رفتار بارہ کلومیٹر فی گھنٹہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ طوفان اگر اسی رفتار اور اسی سمت میں چلتا رہا تو یہ اتوار کی دوپہر تک کراچی اور پسنی کے درمیان ساحلی علاقے سے ٹکراسکتا ہے اور اس کی لہریں پانچ سے سات میٹر بلند ہو سکتی ہیں۔
http://wscdn.bbc.co.uk/worldservice/assets/images/2010/06/03/100603030649_cyclone_226.jpg
سمندری طوفان اب کیٹگری ون شدت کا ہے
ان کا کہنا ہے کہ اس کے باعث سندھ اور کراچی اور بلوچستان کے علاقوں میں شدید بارشیں ہوں گی اور ستّر سے ایک سو بیس کلومیٹر فی گھنٹہ کی رفتار سے آندھیاں چلیں گی۔ قمر الزمان نے بتایا کہ ساحلی علاقوں سے ٹکرانے کے بعد اس طوفان کی شدت کم ہو جائے گی اور یہ ہوا کے کم دباؤ کی شکل اختیار کر جائے گا۔
ادھر سندھ حکومت کا کہنا ہے کہ اگر بحیرۂ عرب سے اٹھنے والا طوفان ’پِٹ‘ شدت اختیار کرتا ہے تو کراچی، ٹھٹہ اور بدین سے ساڑھے تین لاکھ لوگوں کے انخلاء کا منصوبہ بنایا گیا ہے، جن میں سے بیس ہزار کے قریب پہلے ہی منتقل ہوچکے ہیں۔
صوبائی ڈیزاسٹر اتھارٹی کے ڈائریکٹر جنرل عاصم صدیقی کا کہنا ہے کہ ٹھٹہ اور بدین کے ایک لاکھ لوگ اس طوفان سے متاثر ہوسکتے ہیں، جس میں اسی فیصد ٹھٹہ اور بیس فیصد بدین کی آبادی ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ اس سلسلے میں سات ہزار چار سو افراد کا ٹھٹہ سے انخلا ہوا ہے جبکہ دس ہزار بدین سے منتقل کیے گئے ہیں جن میں سے صرف پچیس فیصد لوگ کیمپوں میں ہیں جبکہ باقی اپنے رشتے داروں کے پاس چلے گئے ہیں