-|A|-
06-03-2010, 05:25 PM
’لیزر‘ کی پچاسویں سالگرہ
http://www.bbc.co.uk/worldservice/assets/images/2009/05/25/090525235728__hohlraum_12363.jpg
جدید دنیا کی انقلابی دریافتوں میں شمار کی جانے والی دریافت ’لیزر‘ کی آج پچاسویں سالگرہ منائی جا رہی ہے۔
لیزر جو روشنی کی تیز اور طاقتور شعائیں پیدا کرتی ہے آج کے زمانے میں ڈی وی ڈی پلیئرز سے لے کر پیچیدہ طبی آلات اور سپر مارکیٹ سکینرز سے لے کر انٹرنیٹ نظام سنبھالنے والی فائبر آپٹک کیبلز میں استعمال ہوتی ہے۔
امریکی سائنسدان تھیوڈور میمن نے انیس سو ساٹھ میں پہلی بار لیزر کے استعمال کا مظاہرہ ایک ایسی مشین کی مدد سے کیا تھا جس کے وسط میں یاقوت کا بنا ہوا ایک چھوٹا سا سرخ راڈ لگا ہوا تھا۔
اس وقت دنیا کی طاقتور ترین لیزر برطانیہ کی ردرفرڈ اپلیٹن تجربہ گاہ میں نصب ہے اور یہ مشین ایک عام بلب کے مقابلے میں دس ملین ملین گنا زیادہ روشن شعاع پیدا کرنے کی صلاحیت رکھتی ہے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ لیزر ایک تابناک مستقبل کی حامل ایجاد ہے اور وہ مستقبل میں لیزر کو خلیات اور پروٹین کی تھوڑ پھوڑ اور نیوکلئیر فیوژن کے لیے استعمال کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں۔
http://www.bbc.co.uk/worldservice/assets/images/2009/05/25/090525235728__hohlraum_12363.jpg
جدید دنیا کی انقلابی دریافتوں میں شمار کی جانے والی دریافت ’لیزر‘ کی آج پچاسویں سالگرہ منائی جا رہی ہے۔
لیزر جو روشنی کی تیز اور طاقتور شعائیں پیدا کرتی ہے آج کے زمانے میں ڈی وی ڈی پلیئرز سے لے کر پیچیدہ طبی آلات اور سپر مارکیٹ سکینرز سے لے کر انٹرنیٹ نظام سنبھالنے والی فائبر آپٹک کیبلز میں استعمال ہوتی ہے۔
امریکی سائنسدان تھیوڈور میمن نے انیس سو ساٹھ میں پہلی بار لیزر کے استعمال کا مظاہرہ ایک ایسی مشین کی مدد سے کیا تھا جس کے وسط میں یاقوت کا بنا ہوا ایک چھوٹا سا سرخ راڈ لگا ہوا تھا۔
اس وقت دنیا کی طاقتور ترین لیزر برطانیہ کی ردرفرڈ اپلیٹن تجربہ گاہ میں نصب ہے اور یہ مشین ایک عام بلب کے مقابلے میں دس ملین ملین گنا زیادہ روشن شعاع پیدا کرنے کی صلاحیت رکھتی ہے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ لیزر ایک تابناک مستقبل کی حامل ایجاد ہے اور وہ مستقبل میں لیزر کو خلیات اور پروٹین کی تھوڑ پھوڑ اور نیوکلئیر فیوژن کے لیے استعمال کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں۔