PDA

View Full Version : خوش رہنا ہو تو دوسروں کی آمدنی کی طرف نہ دیک&#


-|A|-
06-03-2010, 05:23 PM
ساتھیوں کی آمدنی، موازنہ دُکھی کردیتاہے

http://wscdn.bbc.co.uk/worldservice/assets/images/2010/05/10/100510111921_euro_226x170_nocredit.jpg

ایک تحقیق نے یہ ثابت کیا ہے کہ اگر اگر خوش رہنا ہو تو دوسروں کی آمدنی کی طرف نہ دیکھو، اس کے مطابق خاندان کے افراد دوستوں یا کام کے ساتھیوں کی آمدنی سے مقابلہ آپ کو دُکھی کر دیتا ہے۔

پیرس سکول آف اکنامکس کی جانب سے کرائے گئے اس سماجی سروے میں یورپ بھر کے چوبیس ملکوں کے کوئی انیس ہزار افراد نے حصہ لیا۔

’اکنامکس جرنل‘ میں شائع ہونے والے اس سروے کی رپورٹ کے مطابق سروے میں شامل عمومی طور پر غریب افراد اپنے حالات سے زیادہ غیر مطمئن نظر آئے۔

سروے کے اعداد و شمار سے انکشاف ہوا ہے کہ ایک تہائی شرکا اس حق میں تھے کہ دوسروں کی آمدنی سے موازنہ کیا جانا چاہیے۔

لیکن جو لو گ ایسا کرتے ہیں وہ اپنے حالات سے خوش نہیں ہیں۔

شرکا کے جوابی تاثرات سے یہ بھی پتہ چلتا ہے کہ وہ لوگ جو دوسرے کے ذرائع آمدنی اور حالات زندگی سے موازنے کو اہمیت دیتے ہیں وہ اپنے حالات اور معیار زندگی سے غیر مطمئن اور ناخوش رہنے کے باعث ذہنی دباؤ کا شکار رہتے ہیں۔

اور اس معاملے میں مرد وں اور عورتوں کے خیالات میں کوئی فرق نہیں ہے۔

’ اس سروے سے پہلے میں یہ سمجھتا تھا کہ آمدنیوں کے مقابلے زیادہ تر امیرکرتے ہیں اور غریب لوگوں کے لیے یہی کافی ہوتا ہے کہ ان کی فقط بنیادی ضروریات پوری ہوتی رہیں، لیکن سروے کے شرکا نے اس تاثر کو غلط ثابت کردیا ہے‘۔

پروفیسر اینڈریو کلارک

سروے میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ اپنے کام کرنے والےساتھیوں کے مقابلے میں اپنے دوستوں کی آمدنی سے کیا جانے والا موازنہ زیادہ تکیف دہ ہوتا ہے۔

نسبتاً کم آمدنی والے ملکوں میں امیروں سے تقابل کرنے کا رحجان زیادہ ہے اور ایسے ملکوں میں بھی امیروں کے مقابلے میں زیادہ تر غریب اپنے حالات کا زیادہ آمدنی والوں سے مقابلہ کرتے ہیں۔
گلاس آدھا خالی ہے

تاہم محققوں کا خیال ہے اپنے ساتھی کارکنوں کی آمدنی کے تقابلی جائزے سے مستقبل میں زیادہ کمانے کی خواہش کو تقویت ملتی ہے۔

تحقیق کا لب لباب یہ ہے کہ مسلسل دوسروں پر نظر رکھنا دکھ میں اضافے کا باعث بنتا ہے جس سے عدم مساوات کا احساس زیادہ ہو جاتا ہے۔

اس تحقیق کے سربراہ پروفیسر اینڈریو کلارک کا مزید کہنا ہے کہ زیادہ تر غریب شرکا میں ایسے احساسات کا زیادہ ہونا ان کے لیے اچنبھے کا باعث بنا ہے ’ اس سروے سے پہلے میں یہ سمجھتا تھا کہ اس طرح کے مقابلے زیادہ تر امیرکرتے ہیں اور غریب لوگوں کے لیے یہہی کافی ہوتا ہے کہ ان کی فقط بنیادی ضروریات پوری ہوتی رہیں، لیکن سروے کے شرکا نے اس تاثر کو غلط ثابت کردیا ہے‘۔

’ میں لوگوں سے کہنا چاہونگا کہ وہ کسی سے تقابل کرنے کے بجائے اپنے حالات سے مطمئن رہنا سکھیں اور یہ سوچیں کہ یہ ضروری نہیں کہ آپ سے زیادہ آمدنی والا آپ سے زیادہ آسودہ بھی ہے‘

ارگنائزشینل سائیکالوجی اور ہیلتھ کے ایک ماہر پروفیسر کیری کوپر، لنکاسٹر یونیورسٹی

لنکاسٹر یونیورسٹی میں آرگنائزیشنل سائیکالوجی اور ہیلتھ کے ایک ماہر پروفیسر کیری کوپر اس سروے کے بارے میں کہتے ہیں کہ پہلے ہمیں یہ دیکھنا ہوگا کہ دوسروں سے تقابل کرنے والے کون لوگ ہیں ’ آیا یہ وہ لوگ ہیں جو ہمیشہ آدھا گلاس خالی دیکھتے ہیں اور اس کے نتیجے میں ناخوش رہتے ہیں یا دوسروں کی زیادہ آمدنی انھیں دُکھی کر دیتی ہے‘

انھوں نے مزید کہا کہ سکول اور یونیورسٹی کے دوستوں سے مقابلہ انتہائی نقصان دہ احساس ہے۔ مثال کے طور پر اگر اپ کا کوئی دوست جسے آپ جیسے مواقع حاصل ہوں اور آپ سے کہیں بہتر کما رہا ہے تو آپ یہ سمجھنے لگتے ہیں کہ آپ میں صلاحیت کی کمی ہے۔

میں لوگوں سے کہنا چاہوں گا کہ وہ کسی سے تقابل کرنے کے بجائے اپنے حالات سے مطمئن رہنا سیکھیں اور یہ سوچیں کہ یہ ضروری نہیں کہ آپ سے زیادہ آمدنی والا آپ سے زیادہ آسودہ بھی ہے‘۔

!«╬Ĵamil Malik╬«!
06-04-2010, 06:52 PM
very nyc

*NRB*
01-31-2012, 02:39 PM
nice jee

Copyright ©2008
Powered by vBulletin Copyright ©2000 - 2009, Jelsoft Enterprises Ltd.