-|A|-
05-28-2010, 11:10 PM
ٹریڈ سینٹر کے قریب اسلامی مرکز
گیارہ ستمبر میں ہلاک ہونیوالوں کے کچھ ورثا نے ورلڈ ٹریڈ سینٹر کے قریب مسجد کی مجوزہ تعمیر کی مخالفت کرنے والے عمل کو ’غیر امریکی‘ قرار دیا۔
نیویارک شہر کے حکام نے گيارہ ستمبر کی دہشتگردی کا نشانہ بننے والے جڑواں ٹاورز یا ورلڈ ٹریڈ سینٹر کی جگہ کے قریب مسجد اور اسلامی ثقافتی مرکز کی تعمیر کی اجازت دے دی ہے۔
گزشتہ منگل کو سٹی آف نیویارک کے کمیونٹی بورڈ نے ورلڈ ٹریڈ سینٹر کی یادگار کے قریب تیرہ منزلہ قرطبہ ہاؤس کی تعمیر کی تجویز اکثریت سے منظور کر لی۔
یہ بات گیارہ ستمبر کی دہشتگردی میں ہلاک ہونیوالے پاکستانی نوجوان محمد سلمان کی والدہ طلعت ہمدانی نے میڈیا کو بتائي ہے۔ طلعت ہمدانی خود بھی نیویارک سٹی کے کمیونٹی بورڈ کے ایسے اجلاس میں شریک تھیں۔
گزشتہ روز سٹی آف نیویارک کے کمیونٹی بورڈ میں جب مینہیٹن میں ورلڈ ٹریڈ سینٹر کی جگہ تعمیر ہونے والی یادگار کے قریب لوئر مینہیٹن میں مسجد اور اسلامی ثقافتی مرکز کی مجوزہ تعمیر کی اجازت کا معاملہ اٹھایا گیا تو انتالیس اراکین کی اکثریت نے مسجد اور مسلم کیمونٹی سینٹر کی تعمیر کےحق میں اپنا ووٹ دیا جبکہ مسجد کی مخالفت میں فقط ایک ووٹ پڑا جبکہ دو اراکین ووٹنگ سے غیر حاضر رہے۔
گيارہ ستمبر کے سانحے میں ہلاک ہونیوالے محمد سلمان ہمدانی کی والدہ طلعت ہمدانی سمیت سانحے میں کئي شکار ہونیوالوں کے اہلِ خانہ نیویارک سٹی کے کمیونٹی بورڈ کے ایسے اجلاس میں خصوصی طور پر مدعو ہوکر شریک تھے۔
نیویارک کے مرکزی و مصرف کاروباری علاقے وال سٹریٹ اور دہشت گردانہ حملے کا نشانہ بننے والے ورلڈ ٹریڈ سینٹر کی جگہ یادگار کے قریبی علاقے میں مسجد اور اسلامک کلچرل سینٹر کی مجوزہ تعمیر کی باقاعدہ منظوری دے دی گئی جس پر کئي دنوں سے نیویارک کے مقامی آبادی کے ایک حصے اور مسلم کیمونٹی کے دوسرے حصے اور تنظیموں کے درمیاں اعتراضات اور تنازعات اٹھ کھڑے ہوئے تھے۔
گیارہ ستمبر کی دہشت گردی کا نشانہ بنائے جانے والے ورلڈ ٹریڈ سینٹر میں ہلاک ہونیوالے افراد کے اعزا کی ایک تعداد ا اور علاقے کے مقامی آبادی کے ایک حصے کا کہنا تھا کہ ورلڈ ٹریڈ سینٹر کی جگہ مسجد اور مسلم کمیونٹی کی تعمیر گیارہ ستمبر کی دہشت گردی کا شکار بننے والوں کے لواحقین کے زخموں پر نمک چھڑکنے کے مترادف ہے جبکہ مسجد اسلامی ثقافتی مرکز کی تعمیر کی حق میں ہونے والوں کا کہنا تھا کہ ورلڈ ٹریڈ سنٹر کی یادگار کے مقام کے پہلو میں مسجد اور مسلمانوں کے ثقافتی مرکز کے قیام کا مقصد گیارہ ستمبر کی دہشت گردی اور دہشت گردوں کی مذمت اور اسکا نشانہ بننے والوں سے یکجہتی کا اظہار اور بڑی علامت ہوگی۔ جبکہ خود گیارہ ستمبر میں ہلاک ہونیوالوں کے کچھ ورثا نے ورلڈ ٹریڈ سینٹر کے قریب مسجد کی مجوزہ تعمیر کی مخالفت کرنے والے عمل کو ’غیر امریکی‘ قرار دیا تھا۔
نیویارک کے ایک مقامی ہفت روزہ اخبار نے گيارہ ستبمر کو ہلاک ہونیوالے ایک پاکستانی نوجوان سلمان ہمدانی کی والدہ طلعت ہمدانی اور ایک اور نوجوان خاتون وینسیا لینگ لینگر کی والدہ ڈونا مارش او کارنر کے حوالے سے کہا ہے کہ ورلڈ ٹریڈ سینٹر کے قریب اسلامک کلچر سینٹر کا قیام خوفناک نہیں بلکہ امریکی اقدار و نظریات کے عین قریب ہے۔
نیویارک میں مقامی پاکستانی میڈیا نے ڈونا مارش او کارنر جو 'سیپٹمبر الیون فیمیلیز فار پیس فل ٹومارو ' تنظیم کی سربراہ بھی ہیں کے حوالے سے کہا ہے کہ 'میری بیٹی گيارہ ستمبر کے حملوں میں ہلاک ہوئي تھی لیکن میں مسجد کی تعمیر کے حق میں ہوں۔'
بتایا جاتا ہے کہ امریکن سوسائٹی فار مسلم ایڈوانسمینٹ (اے ایس ایم ایس) نامی تنظیم کے قرطبہ ہاؤس کے نام سے مجوزہ تعمیراتی منصوبہ ایک سو ملین ڈالر کے بجٹ سے مختص ہے جس کی تیرہ منزلہ عمارت میں ایک مسجد، لائبریری، باسکٹ بال کورٹ، اور سوئمنگ پول تعمیر کیے جائيں گے اور یہ عمارت سب کیلیے کھلی ہوگی۔
نیویارک میں ورلڈ ٹریڈ سینٹر کے قریب مجوزہ کثير المنزلہ مسجد و اسلامی ثقافتی مرکز کی تعمیر کی اجازت کو امریکہ میں آزادی اظہار رائے اور مذہبی آزادیوں کے حاصل ہونے سے تعبیر کیا جارہا ہے۔
جبکہ مجوزہ مسجد اور اسلامی سینٹر کے صدر امام فیصل عبدالرؤف کا کہنا ہے کہ مینہیٹن میں ورلڈ ٹریڈ سینٹر کے گراؤنڈ زیرو پر یادگار کے قریب مسجد اور اسلامی ثقافتی مرکز کی تعمیر کا مقصد دہشت گردی کا شکار بننے والوں سے یکجہتی، دہشت گردی کیخلاف امریکہ میں رہنے والی مسلمان آبادی کی طرف سے مذمت کا اظہار اور مینہیٹن اور نیویارک میں بڑھتی مسلمان آبادی کی مذہبی اور ثقافتی ضروریات کو پورا کرنا ہیں۔
گیارہ ستمبر میں ہلاک ہونیوالوں کے کچھ ورثا نے ورلڈ ٹریڈ سینٹر کے قریب مسجد کی مجوزہ تعمیر کی مخالفت کرنے والے عمل کو ’غیر امریکی‘ قرار دیا۔
نیویارک شہر کے حکام نے گيارہ ستمبر کی دہشتگردی کا نشانہ بننے والے جڑواں ٹاورز یا ورلڈ ٹریڈ سینٹر کی جگہ کے قریب مسجد اور اسلامی ثقافتی مرکز کی تعمیر کی اجازت دے دی ہے۔
گزشتہ منگل کو سٹی آف نیویارک کے کمیونٹی بورڈ نے ورلڈ ٹریڈ سینٹر کی یادگار کے قریب تیرہ منزلہ قرطبہ ہاؤس کی تعمیر کی تجویز اکثریت سے منظور کر لی۔
یہ بات گیارہ ستمبر کی دہشتگردی میں ہلاک ہونیوالے پاکستانی نوجوان محمد سلمان کی والدہ طلعت ہمدانی نے میڈیا کو بتائي ہے۔ طلعت ہمدانی خود بھی نیویارک سٹی کے کمیونٹی بورڈ کے ایسے اجلاس میں شریک تھیں۔
گزشتہ روز سٹی آف نیویارک کے کمیونٹی بورڈ میں جب مینہیٹن میں ورلڈ ٹریڈ سینٹر کی جگہ تعمیر ہونے والی یادگار کے قریب لوئر مینہیٹن میں مسجد اور اسلامی ثقافتی مرکز کی مجوزہ تعمیر کی اجازت کا معاملہ اٹھایا گیا تو انتالیس اراکین کی اکثریت نے مسجد اور مسلم کیمونٹی سینٹر کی تعمیر کےحق میں اپنا ووٹ دیا جبکہ مسجد کی مخالفت میں فقط ایک ووٹ پڑا جبکہ دو اراکین ووٹنگ سے غیر حاضر رہے۔
گيارہ ستمبر کے سانحے میں ہلاک ہونیوالے محمد سلمان ہمدانی کی والدہ طلعت ہمدانی سمیت سانحے میں کئي شکار ہونیوالوں کے اہلِ خانہ نیویارک سٹی کے کمیونٹی بورڈ کے ایسے اجلاس میں خصوصی طور پر مدعو ہوکر شریک تھے۔
نیویارک کے مرکزی و مصرف کاروباری علاقے وال سٹریٹ اور دہشت گردانہ حملے کا نشانہ بننے والے ورلڈ ٹریڈ سینٹر کی جگہ یادگار کے قریبی علاقے میں مسجد اور اسلامک کلچرل سینٹر کی مجوزہ تعمیر کی باقاعدہ منظوری دے دی گئی جس پر کئي دنوں سے نیویارک کے مقامی آبادی کے ایک حصے اور مسلم کیمونٹی کے دوسرے حصے اور تنظیموں کے درمیاں اعتراضات اور تنازعات اٹھ کھڑے ہوئے تھے۔
گیارہ ستمبر کی دہشت گردی کا نشانہ بنائے جانے والے ورلڈ ٹریڈ سینٹر میں ہلاک ہونیوالے افراد کے اعزا کی ایک تعداد ا اور علاقے کے مقامی آبادی کے ایک حصے کا کہنا تھا کہ ورلڈ ٹریڈ سینٹر کی جگہ مسجد اور مسلم کمیونٹی کی تعمیر گیارہ ستمبر کی دہشت گردی کا شکار بننے والوں کے لواحقین کے زخموں پر نمک چھڑکنے کے مترادف ہے جبکہ مسجد اسلامی ثقافتی مرکز کی تعمیر کی حق میں ہونے والوں کا کہنا تھا کہ ورلڈ ٹریڈ سنٹر کی یادگار کے مقام کے پہلو میں مسجد اور مسلمانوں کے ثقافتی مرکز کے قیام کا مقصد گیارہ ستمبر کی دہشت گردی اور دہشت گردوں کی مذمت اور اسکا نشانہ بننے والوں سے یکجہتی کا اظہار اور بڑی علامت ہوگی۔ جبکہ خود گیارہ ستمبر میں ہلاک ہونیوالوں کے کچھ ورثا نے ورلڈ ٹریڈ سینٹر کے قریب مسجد کی مجوزہ تعمیر کی مخالفت کرنے والے عمل کو ’غیر امریکی‘ قرار دیا تھا۔
نیویارک کے ایک مقامی ہفت روزہ اخبار نے گيارہ ستبمر کو ہلاک ہونیوالے ایک پاکستانی نوجوان سلمان ہمدانی کی والدہ طلعت ہمدانی اور ایک اور نوجوان خاتون وینسیا لینگ لینگر کی والدہ ڈونا مارش او کارنر کے حوالے سے کہا ہے کہ ورلڈ ٹریڈ سینٹر کے قریب اسلامک کلچر سینٹر کا قیام خوفناک نہیں بلکہ امریکی اقدار و نظریات کے عین قریب ہے۔
نیویارک میں مقامی پاکستانی میڈیا نے ڈونا مارش او کارنر جو 'سیپٹمبر الیون فیمیلیز فار پیس فل ٹومارو ' تنظیم کی سربراہ بھی ہیں کے حوالے سے کہا ہے کہ 'میری بیٹی گيارہ ستمبر کے حملوں میں ہلاک ہوئي تھی لیکن میں مسجد کی تعمیر کے حق میں ہوں۔'
بتایا جاتا ہے کہ امریکن سوسائٹی فار مسلم ایڈوانسمینٹ (اے ایس ایم ایس) نامی تنظیم کے قرطبہ ہاؤس کے نام سے مجوزہ تعمیراتی منصوبہ ایک سو ملین ڈالر کے بجٹ سے مختص ہے جس کی تیرہ منزلہ عمارت میں ایک مسجد، لائبریری، باسکٹ بال کورٹ، اور سوئمنگ پول تعمیر کیے جائيں گے اور یہ عمارت سب کیلیے کھلی ہوگی۔
نیویارک میں ورلڈ ٹریڈ سینٹر کے قریب مجوزہ کثير المنزلہ مسجد و اسلامی ثقافتی مرکز کی تعمیر کی اجازت کو امریکہ میں آزادی اظہار رائے اور مذہبی آزادیوں کے حاصل ہونے سے تعبیر کیا جارہا ہے۔
جبکہ مجوزہ مسجد اور اسلامی سینٹر کے صدر امام فیصل عبدالرؤف کا کہنا ہے کہ مینہیٹن میں ورلڈ ٹریڈ سینٹر کے گراؤنڈ زیرو پر یادگار کے قریب مسجد اور اسلامی ثقافتی مرکز کی تعمیر کا مقصد دہشت گردی کا شکار بننے والوں سے یکجہتی، دہشت گردی کیخلاف امریکہ میں رہنے والی مسلمان آبادی کی طرف سے مذمت کا اظہار اور مینہیٹن اور نیویارک میں بڑھتی مسلمان آبادی کی مذہبی اور ثقافتی ضروریات کو پورا کرنا ہیں۔