ayaz_sb
03-25-2010, 11:27 AM
ایک دس گیارہ سالہ بچے نے اپنے دوستوں کے ساتھ میلے پر جانے کا منصوبہ بنایا جس کیلئے اُسے پچاس روپے کی ضروت تھی ۔ گھر سے اُسے اتنے پیسے ملنے کی اُمید نہ تھی ۔ اُس نے بہت دعا کی ۔ جب کوئی صورت نہ بنی تو اُس نے ایک چِٹھی اللہ میاں کے نام لکھی کہ پیارے اللہ میاں مجھے پچاس روپے بھیج دیجئے میں ہمیشہ آپ کا کہنا مانوں گا ۔ اس چٹھی کو لفافہ میں ڈال کر ڈاکخانہ میں ڈال آیا ۔ ڈاکخانہ کے متعلقہ شخص نے لفافہ کھول کر چِٹھی پڑھی پھر لفافہ بند کر کے اسے وزیرِ خزانہ کے نام بھیج دیا ۔ وزیرِ خزانہ نے چِٹھی پڑھی ۔اس کو یہ مذاق پسند آیا اور اُس نے ایک لفافہ میں بیس روپے ڈال کر بچے کے پتہ پر بھیج دئیے ۔
بچے کو جب بیس روپے ملے تو اُس نے پھر اللہ میاں کو چِٹھی بھیجی جس میں لکھا
میرے پیارے اللہ میاں
السلام علیکم
آپ بہت اچھے ہو ۔ آپ سب کو سب کچھ دیتے ہو لیکن آئیندہ خیال رکھیئے گا پیسے وزیرِ خزانہ کی معرفت نہ بھیجئے گا ۔ آپ نے جو پچاس روپے بھیجے تھے اُس گدھے نے اس میں سے تیس روپے ٹیکس کاٹ لیا ہے
بچے کو جب بیس روپے ملے تو اُس نے پھر اللہ میاں کو چِٹھی بھیجی جس میں لکھا
میرے پیارے اللہ میاں
السلام علیکم
آپ بہت اچھے ہو ۔ آپ سب کو سب کچھ دیتے ہو لیکن آئیندہ خیال رکھیئے گا پیسے وزیرِ خزانہ کی معرفت نہ بھیجئے گا ۔ آپ نے جو پچاس روپے بھیجے تھے اُس گدھے نے اس میں سے تیس روپے ٹیکس کاٹ لیا ہے