PDA

View Full Version : یہ تو آئینِ گلستاں ہے بدل سکتا نہیں


ROSE
03-08-2010, 04:47 PM
یہ تو آئینِ گلستاں ہے بدل سکتا نہیں
ٹہنیوں میں زہر ہو تو پیڑ پھل سکتا نہیں

آئینے میں عکس ہے اُس کی امانت ، اور میں
کر نہیں سکتا خیانت ، آنکھ مل سکتا نہیں

میں فقط شب کا نہیں ، دن کا مسافر بھی تو ہوں
چاند میرے ساتھ اتنی دیر چل سکتا نہیں

استقامت مانگتا ہے پُل صراطِ دوستی
ڈگمگا جاتا ہے جو پھر وہ سنبھل سکتا نہیں

سنگ میں سوراخ کردیتا ہے پانی کا وجود
حدّتِ خورشید سے پتھر پگھل سکتا نہیں

وہ پرندہ کیا اُڑے گا وسعتوں کی کھوج میں
آشیاں تک سے جو مرضی سے نکل سکتا نہیں

ہو نہ مشّاقی اگر غوّاص کے اطوار میں
کوئی موتی بحر کی تہہ سے اُچھل سکتا نہیں

کھینچ کر دل لے گئی فیروز، شاہیں کی ادا
کہ عطا کردہ غذاؤں پر وہ پل سکتا نہیں

Zafina
03-08-2010, 05:30 PM
Nice ........

ROSE
03-08-2010, 06:56 PM
thanks...........

life2
03-09-2010, 12:25 AM
nyc......

SHAYAN
06-27-2010, 07:14 AM
Nice....

~~KING~~
07-02-2010, 03:02 AM
VERY NICE....................:bu:

FarazAli
10-04-2010, 06:44 PM
nice sharing

DiE
10-05-2010, 04:19 AM
v nice

Copyright ©2008
Powered by vBulletin Copyright ©2000 - 2009, Jelsoft Enterprises Ltd.