ROSE
03-02-2010, 09:11 AM
مٹی کے جتنے گھر میں*بناتا چلا گیا۔
اِک شخص خفا ہو کے گِراتا چلا گیا۔
وہ مجھ سے بہت دور دور بھاگتا رہا،
جتنا میں اُس کے ناز اُٹھاتا چلا گیا۔
اِک میرے واسطے ہی اُس نے درد رکھے تھے،
باقی تو وہ ہر اِک کو ہنساتا چلا گیا۔
تھی ہاتھ میں*طاقت پر دل نہیں مانا،
اُس کے سوا میں*سب کو ہراتا چلا گیا۔
دل میں اُس کی یاد کے جتنے چراغ تھے روشن،
اُن کو بھی ستم گر وہ بُجھاتا چلا گیا۔
__________________
اِک شخص خفا ہو کے گِراتا چلا گیا۔
وہ مجھ سے بہت دور دور بھاگتا رہا،
جتنا میں اُس کے ناز اُٹھاتا چلا گیا۔
اِک میرے واسطے ہی اُس نے درد رکھے تھے،
باقی تو وہ ہر اِک کو ہنساتا چلا گیا۔
تھی ہاتھ میں*طاقت پر دل نہیں مانا،
اُس کے سوا میں*سب کو ہراتا چلا گیا۔
دل میں اُس کی یاد کے جتنے چراغ تھے روشن،
اُن کو بھی ستم گر وہ بُجھاتا چلا گیا۔
__________________