ROSE
02-27-2010, 09:41 PM
محتاجوں کی مدد
270۔ ”بروایت ابوہریرہؓ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ” محتاج و نادار لوگوں کی مدد کیلئے دوڑ دھوپ کرنے والا اس شخص کی طرح ہے جو اللہ کی راہ جہاد میں سرگرمی دکھا رہا ہے راوی کا بیان ہے کہ میرا خیال ہے کہ آپ نے فرمایا: ایسا شخص اس شب زندہ دار کی طرح ہے
جو ناافل کی ادائیگی سے تھکتا نہیں ہے یا اس روزے دار کی طرح ہے جو اپنے روزوں کا تسلسل کبھی نہیں توڑتا۔“
یتیموں سے حسن سلوک
271۔ ”حضرت جابرؓ سے روایت ہے انہوں نے کہا کہ میں نے دریافت کیا کہ یا رسول اللہ ! میں اپنے زیر نگرانی یتیم کو کس صورت میں مار سکتا ہوں؟ آپ نے فرمایا: جس بنا پر تم اپنے بچہ کو مارتے ہو اسی بنا پر تم یتیم کے مرنے کا بھی حق رکھتے ہو لیکن تمہاری روش یہ نہ ہونی چاہیے کہ اس کے مال کے بل بوتے پر تم اپنے مال کو بچانے اور محفوظ رکھنے کی کوشش کرو اور نہ اسکے مال میں سے کچھ سمیٹنے اور جمع کرنے کی کوشش کرو۔“
خادموں سے حسن سلوک
272۔ ”حضرت ابوہریرہؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ” جب تم میں سے کسی کا خادم گرمی اور دھواں برداشت کرتے ہوئے کھانا تیار کر کے لائے تو اس پر لازم ہے کہ وہ خادم کو بھی اپنے ہمراہ بٹھا لے اور خادم کو بھی چاہیے کہ وہ احساس کمتری میں مبتلا نہ ہوتے ہوئے کھانے میں شامل ہوجائے۔ ہاں اگر کھانا تھوڑا ہو تو کم از کم اس کے ہاتھ پر ایک دو لقمے ضرور ہی رکھ دے۔“
حیوانات سے برتاﺅ
273۔بروایت ابوہریرہؓ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ” نبیوں میں سے ایک نبی کو ایک چیونٹی نے کاٹا، تو انہوں نے چیونٹیوں کی پوری بستی کو جلاﺅ ڈالنے کا حکم دے دیا۔ اللہ تعالیٰ نے اپنے اس نبی کی طرف وحی کی کہ تمہیں ایک چیونٹی نے کاٹا تھا لیکن تم نے خدا کی حمد و ثنا کرنے والی ایک امت ہی کو جلا ڈالا۔
توضیح: ایک دوسری روایت سے معلوم ہوتا ہے کہ آپ نے آگ کا عذاب دینے سے منع فرمایا ہے۔ اس بنا پر بعض اہل علم کھٹمل وغیرہ جیسے موذی جانوروں کو کھولتے ہوئے گرم پانی سے مارنے کے قائل نہیں ہیں اور اس حدیث سے جو طرز عمل ثابت ہوتا ہے اسے امت محمدیہ کے لیے منسوخ قرار دیتے ہیں اس بارے میں قرین صواب طرز عمل یہ ہے کہ عام حالات میں تو ممانعت والی حدیث ہی پرکاربند ہونا چاہیے۔ ہاں اگر کوئی ناگزیر صورت پیش آجائے تو مذکورہ بالا حدیث پر بھی عمل ہو سکتا ہے۔
274۔ بروایت سہیل بن حنظلہؓ ایک مرتبہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا گزر ایسے اونٹ پر سے ہوا جس کا پیٹھ پیٹ سے چیک گئی تھی۔ آپ نے فرمایا: ” ان بے زبان مویشیوں کے بارے میں اللہ سے ڈرو، ان پر سواری کرو جبکہ یہ سواری کے قابل ہوں اور ان کو چھوڑ و جبکہ ان میں کچھ دم خم باقی رہ گیا ہو۔“
تشریح: یعنی ان سے اتنا کام نہ لو کہ بالکل ادھ مواد ہی کر کے ان کو چھوڑ دو، بلکہ ایسی حالت میں فارغ کر دو کہ دوبارہ بھی کام آسکیں۔
عام لوگوں پر رحم
275۔ جریرینؓ عبداللہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ” اللہ اس پر رحم نہیں کرتا جو خود لوگوں پر رحم نہیں کرتا۔“
270۔ ”بروایت ابوہریرہؓ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ” محتاج و نادار لوگوں کی مدد کیلئے دوڑ دھوپ کرنے والا اس شخص کی طرح ہے جو اللہ کی راہ جہاد میں سرگرمی دکھا رہا ہے راوی کا بیان ہے کہ میرا خیال ہے کہ آپ نے فرمایا: ایسا شخص اس شب زندہ دار کی طرح ہے
جو ناافل کی ادائیگی سے تھکتا نہیں ہے یا اس روزے دار کی طرح ہے جو اپنے روزوں کا تسلسل کبھی نہیں توڑتا۔“
یتیموں سے حسن سلوک
271۔ ”حضرت جابرؓ سے روایت ہے انہوں نے کہا کہ میں نے دریافت کیا کہ یا رسول اللہ ! میں اپنے زیر نگرانی یتیم کو کس صورت میں مار سکتا ہوں؟ آپ نے فرمایا: جس بنا پر تم اپنے بچہ کو مارتے ہو اسی بنا پر تم یتیم کے مرنے کا بھی حق رکھتے ہو لیکن تمہاری روش یہ نہ ہونی چاہیے کہ اس کے مال کے بل بوتے پر تم اپنے مال کو بچانے اور محفوظ رکھنے کی کوشش کرو اور نہ اسکے مال میں سے کچھ سمیٹنے اور جمع کرنے کی کوشش کرو۔“
خادموں سے حسن سلوک
272۔ ”حضرت ابوہریرہؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ” جب تم میں سے کسی کا خادم گرمی اور دھواں برداشت کرتے ہوئے کھانا تیار کر کے لائے تو اس پر لازم ہے کہ وہ خادم کو بھی اپنے ہمراہ بٹھا لے اور خادم کو بھی چاہیے کہ وہ احساس کمتری میں مبتلا نہ ہوتے ہوئے کھانے میں شامل ہوجائے۔ ہاں اگر کھانا تھوڑا ہو تو کم از کم اس کے ہاتھ پر ایک دو لقمے ضرور ہی رکھ دے۔“
حیوانات سے برتاﺅ
273۔بروایت ابوہریرہؓ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ” نبیوں میں سے ایک نبی کو ایک چیونٹی نے کاٹا، تو انہوں نے چیونٹیوں کی پوری بستی کو جلاﺅ ڈالنے کا حکم دے دیا۔ اللہ تعالیٰ نے اپنے اس نبی کی طرف وحی کی کہ تمہیں ایک چیونٹی نے کاٹا تھا لیکن تم نے خدا کی حمد و ثنا کرنے والی ایک امت ہی کو جلا ڈالا۔
توضیح: ایک دوسری روایت سے معلوم ہوتا ہے کہ آپ نے آگ کا عذاب دینے سے منع فرمایا ہے۔ اس بنا پر بعض اہل علم کھٹمل وغیرہ جیسے موذی جانوروں کو کھولتے ہوئے گرم پانی سے مارنے کے قائل نہیں ہیں اور اس حدیث سے جو طرز عمل ثابت ہوتا ہے اسے امت محمدیہ کے لیے منسوخ قرار دیتے ہیں اس بارے میں قرین صواب طرز عمل یہ ہے کہ عام حالات میں تو ممانعت والی حدیث ہی پرکاربند ہونا چاہیے۔ ہاں اگر کوئی ناگزیر صورت پیش آجائے تو مذکورہ بالا حدیث پر بھی عمل ہو سکتا ہے۔
274۔ بروایت سہیل بن حنظلہؓ ایک مرتبہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا گزر ایسے اونٹ پر سے ہوا جس کا پیٹھ پیٹ سے چیک گئی تھی۔ آپ نے فرمایا: ” ان بے زبان مویشیوں کے بارے میں اللہ سے ڈرو، ان پر سواری کرو جبکہ یہ سواری کے قابل ہوں اور ان کو چھوڑ و جبکہ ان میں کچھ دم خم باقی رہ گیا ہو۔“
تشریح: یعنی ان سے اتنا کام نہ لو کہ بالکل ادھ مواد ہی کر کے ان کو چھوڑ دو، بلکہ ایسی حالت میں فارغ کر دو کہ دوبارہ بھی کام آسکیں۔
عام لوگوں پر رحم
275۔ جریرینؓ عبداللہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ” اللہ اس پر رحم نہیں کرتا جو خود لوگوں پر رحم نہیں کرتا۔“