ROSE
02-20-2010, 03:59 PM
دنيا كي يہ زندگي اول تا آخر ايك امتحان ہے۔اس امتحان كے دوران شيطاني طاقتيں انسانوں كو گمراہ كرنے كے ليے ہر وقت سرگرم رہتي ہيں۔ ان كي بھرپور كوشش ہوتي ہے كہ انسان آخرت ميں كامياب نہ ہو اور خدا كي رضا سے محروم رہے۔ ان كا حملہ اس وقت اور شديد ہو جاتا ہے جب كوئي شخص خالق كي مرضي كے مطابق زندگي بسر كرنے كا ارادہ كرتا ہے ۔ اس وقت ان كي ہر ممكن كوشش ہوتي ہے كہ وہ شخص كسي طرح اپنے ارادے كو تبديل كر لے اور ان كے گروہ ميں شامل ہو جائے۔ يہ اچھي طرح سمجھ لينا چاہيئے كہ ان كے حملوں كي نوعيت ايسي نہيں ہوتي كہ وہ انسان كوبرائي كرنے پر مجبور كر ديں۔ بلكہ يہ صرف انسان كو برائي كرنے پر ابھارتي ہيں جبكہ برا عمل انسان خود اپني مرضي اور اختيار سے كرتا ہے۔ يہي وجہ ہے كہ آخرت ميں ان برے اعمال كا جوابدہ انسان خود ہو گا۔
جب تك ہميں اس دنيا ميں زندگي حاصل ہے ان وسوسوں كا سامنا كرنا پڑے گا۔ ہماري زندگي ميں ايسے لمحات بھي آئيں گے جب يہ شيطاني طاقتيں ہميں برائي پر ابھارنے ميں كامياب ہو جائيں گي اور ہم مايوسي كا شكار ہو جائيں گے۔ اس موقع پر يہ طاقتيں ہميں خدا كي رحمت اور آخرت ميں كاميابي سے نا اميد كرنے كي بھرپور كوشش كريں گي اور مشورہ ديں گي كہ اس راستہ پر ہم جيسوں كے ليے چلنا ممكن نہيں بلكہ اس پر تو صرف بہت متقي اوليا اللہ ہي چل سكتے ہيں۔ يہ حملہ اگر كامياب ہو جائے تو انسان كے ايمان كو اس قدر كمزوركر ديتا ہے كہ انسان شرك جيسا عظيم گناہ كر بيٹھتا ہے اور اپني كاميابي كے ليے خدا كي بجائے ہر چيز كے سامنے سجدہ كرنے كو تيار ہو جاتا ہے۔
آخرت ميں كاميابي كے ليے مطلوب يہ نہيں ہے كہ ہمارا اعمال نامہ تمام برائيوں سے پاك ہو اور ہمارا ہر عمل كمال درجے كا ہو بلكہ مطلوب يہ ہے كہ ہم سچے ارادے اور پختہ عزم كے ساتھ اپني حد تك بہترين عمل كرنے كي جدوجہد كريں، خواہ ظاہري طور پر ہم ناكام ہي كيوں نہ ہو رہے ہوں۔كوئي سنگين گناہ كر لينے كے بعد بھي ہميں خدا كي رحمت سے ہرگز مايوس نہيں ہونا چاہيئے بلكہ توبہ و استغفار سے اس كي مدد طلب كرتے رہنا چاہيے۔
شيطان كے حملوں سے بچنے كے ليے حسب ذيل طریقے اختيار كیے جا سکتے ہیں:
ارادي اور غير ارادي طور پر كي گئی تمام غلطيوں كي معافي كے ليے خدا سے مغفرت طلب كرتے رہيں۔ اس كا بہترين طريقہ يہ ہے كہ ہم اپني زبان كو خدا كي ياد ميں مشغول ركھيں۔ قراۤن اور رسول اللہ صلي اللہ عليہ وسلم كي سكھائي ہوئي دعائيں ان كے معاني سمجھ كر يا د كريں اور فارغ اوقات ميں انھيں پڑھتے رہيں۔
ان لوگوں كي صحبت اختيار كريں جو خدا كي ہدايت كو خلوص سے سمجھنے اور اس پر چلنے كي كوشش كرتے ہوں۔
اپنے مال كو حاجت مندوں كي حاجت پورا كرنے اور خدا كي ہدايت كے سيكھنے اور پھيلانے ميں خرچ كريں۔
باقاعدگي سے قراۤن كا كچھ حصہ سمجھ كر ياد كرتے رہيں اور اس پر خلوص اور پكے عزم سے چلنے كي كوشش كريں۔
معاشرے كي اچھي سرگرميوں ميں شركت كريں۔
فرض كے ساتھ ساتھ نفل عبادات بھي اپني زندگي ميں شامل كريں تاكہ خدا سے قربت كا احساس ہر وقت زندہ رہے۔
جب تك ہميں اس دنيا ميں زندگي حاصل ہے ان وسوسوں كا سامنا كرنا پڑے گا۔ ہماري زندگي ميں ايسے لمحات بھي آئيں گے جب يہ شيطاني طاقتيں ہميں برائي پر ابھارنے ميں كامياب ہو جائيں گي اور ہم مايوسي كا شكار ہو جائيں گے۔ اس موقع پر يہ طاقتيں ہميں خدا كي رحمت اور آخرت ميں كاميابي سے نا اميد كرنے كي بھرپور كوشش كريں گي اور مشورہ ديں گي كہ اس راستہ پر ہم جيسوں كے ليے چلنا ممكن نہيں بلكہ اس پر تو صرف بہت متقي اوليا اللہ ہي چل سكتے ہيں۔ يہ حملہ اگر كامياب ہو جائے تو انسان كے ايمان كو اس قدر كمزوركر ديتا ہے كہ انسان شرك جيسا عظيم گناہ كر بيٹھتا ہے اور اپني كاميابي كے ليے خدا كي بجائے ہر چيز كے سامنے سجدہ كرنے كو تيار ہو جاتا ہے۔
آخرت ميں كاميابي كے ليے مطلوب يہ نہيں ہے كہ ہمارا اعمال نامہ تمام برائيوں سے پاك ہو اور ہمارا ہر عمل كمال درجے كا ہو بلكہ مطلوب يہ ہے كہ ہم سچے ارادے اور پختہ عزم كے ساتھ اپني حد تك بہترين عمل كرنے كي جدوجہد كريں، خواہ ظاہري طور پر ہم ناكام ہي كيوں نہ ہو رہے ہوں۔كوئي سنگين گناہ كر لينے كے بعد بھي ہميں خدا كي رحمت سے ہرگز مايوس نہيں ہونا چاہيئے بلكہ توبہ و استغفار سے اس كي مدد طلب كرتے رہنا چاہيے۔
شيطان كے حملوں سے بچنے كے ليے حسب ذيل طریقے اختيار كیے جا سکتے ہیں:
ارادي اور غير ارادي طور پر كي گئی تمام غلطيوں كي معافي كے ليے خدا سے مغفرت طلب كرتے رہيں۔ اس كا بہترين طريقہ يہ ہے كہ ہم اپني زبان كو خدا كي ياد ميں مشغول ركھيں۔ قراۤن اور رسول اللہ صلي اللہ عليہ وسلم كي سكھائي ہوئي دعائيں ان كے معاني سمجھ كر يا د كريں اور فارغ اوقات ميں انھيں پڑھتے رہيں۔
ان لوگوں كي صحبت اختيار كريں جو خدا كي ہدايت كو خلوص سے سمجھنے اور اس پر چلنے كي كوشش كرتے ہوں۔
اپنے مال كو حاجت مندوں كي حاجت پورا كرنے اور خدا كي ہدايت كے سيكھنے اور پھيلانے ميں خرچ كريں۔
باقاعدگي سے قراۤن كا كچھ حصہ سمجھ كر ياد كرتے رہيں اور اس پر خلوص اور پكے عزم سے چلنے كي كوشش كريں۔
معاشرے كي اچھي سرگرميوں ميں شركت كريں۔
فرض كے ساتھ ساتھ نفل عبادات بھي اپني زندگي ميں شامل كريں تاكہ خدا سے قربت كا احساس ہر وقت زندہ رہے۔