PDA

View Full Version : خطبات امام حسین علیہ السلام


ROSE
02-12-2010, 04:43 PM
خطبات امام حسین علیہ السلام
قبر رسول پاک کے پاس دوبارہ
اَللّٰھُمَّ اِنَّ ھٰذٰا قَبْرُ نَبِیِّکَ مُحَمَّدٍ (ص) وَ اَنَا ابْنُ بِنْتِ نَبِیِّکَ وَقَدْ حَضَرَنی مِنَ الْأَمْرِ مٰا قَدْ عَلِمْتَ اَللّٰھُمَّ اِنّی اُحِبُّ الْمَعْرُوْفَ وَ اُنْکِرُ الْمُنْکَرَ وَاَسْئَلُکَ یٰا ذَا الْجَلاٰلِ وَالْاِکْرٰامِ بِحَقِّ الْقَبْرِ وَمَنْ فیہِ اِلاَّ اخْتَرْتَ لی مَا ھُوَ لَکَ رَضًی وَ لِرَسُوْلِکَ رِضًی۔۱ توضیح و ترجمہ: مسلح جدوجہد کا عزم کرنے کے بعد امام نے دوسری رات بھی زیارت رسول خدا صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا قصد کیا۔ مزار ِ مقدس پر حاضر ہوکر یوں گویا ہوئے: ”خدایا! یہ تیرے پیغمبر جناب محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی قبر ہے اور میں تیرے پیغمبر کی بیٹی کا فرزند ہوں میرے لیے ایسے حالات پیدا کر دیئے گئے ہیں جنہیں تو خود بھی جانتا ہے۔ خدایا! خدایا! میں نیکی اور معروف کو دوست رکھتا ہوں اور برائی و منکر سے بیزار ہوں اے خدائے بزرگ! میں اس قبر کے احترام اور اس شخصیت کے احترام کا واسطہ دیتا ہوں جو اس میں رونق افروز ہے میں تجھ سے دعا کرتا ہوں کہ میرے لئے ایسی راہ کھول دے جو تیری رضا اور خوشنودی کا باعث ہو اور تیرے پیغمبر کی رضا و خوشنودی بھی جس میں مضمر ہو“۔ خوارزمی نے اپنی تاریخ میں نقل کیا ہے کہ امامں اس رات کو صبح تک پیغمبر کی قبر کے پہلو میں اس طرح عبادت اور مناجات میں مصروف رہے کہ علی کے تہجد گزار فرزند کی آہ و بکا اور گریہ و زاری کی آواز لوگوں کے کانوں تک شب بھر پہنچتی رہی۔ نتیجہ : ان دونوں زیارتوں میں امام نے اپنے لائحہ عمل اور اپنی اس جدوجہد کی اہمیت کو واضح کیا ہے۔ ہم دیکھتے ہیں کہ پہلی زیارت میں بنو امیہ کے حکام کا گلہ و شکوہ کرنے کے ساتھ ساتھ امام نے ایک مختصر سے جملے میں شہادت کے لئے اپنی آمادگی کا اعلان بھی کیا۔ آپ نے فرمایا: اے رسول خدا آپ کے حضور یہ میری شکایت ہے یہاں تک کہ میں آپ کی خدمت میں حاضر ہو جاؤں۔ ﴿حَتّٰی اَلْقٰاکَ﴾ دوسری زیارت میں امام نے ان مخصوص حالات کی طرف اشارہ کیا جو انہیں پیش آرہے تھے۔ اور یہ ایسے حالات تھے جو صرف فرزند رسول کے لئے ہی اہم ہو سکتے تھے نہ کہ ایک عام آدمی کے لئے قابل توجہ نکتہ یہ ہے کہ فرزند علی ابن ابی طالب نیکی اور نیکوکاروں سے کس قدر شدید محبت رکھتے تھے اور برائیوں سے کس قدر متنفر اور بیزار تھے۔ ایسی محبت اور نفرت کا تقاضا بھی وہی ہونا چاہیئے جو خدا اور اس کے رسول کی خوشنودی کا باعث ہو اور جو نیکی کی مضبوطی اور اس کے رواج اور منکرات کی نابودی میں مؤثر ثابت ہو، چاہے یہ تقاضا پورا کرنے میں جان ہی کیوں نہ چلی جائے، خون ہی کیوں نہ بہہ جائے؟

life2
02-14-2010, 05:20 PM
jazakallah

!«╬Ĵamil Malik╬«!
02-17-2010, 06:47 PM
jazakallah

ღƬαsнι☣Rασ™
07-04-2012, 03:09 PM
Jazak allah
Jazak Allah
Thanks fOr Shar!ng

Copyright ©2008
Powered by vBulletin Copyright ©2000 - 2009, Jelsoft Enterprises Ltd.