PDA

View Full Version : كچھ آيت تطہير سے متعلق


ROSE
02-12-2010, 04:37 PM
كچھ آيت تطہير سے متعلق

انَّمَا يُريْدُ الله ليُذْہبَ عَنْكُمُ الرّجْسَ اَہْلَ بَيْت وَ يُطَھَّرَكُمْ تَطْھيْرَا


(احزاب 23)
كچھ آيت تطہير سے متعلق

يہ آيت كريمہ سركار دو عالم (ع) كے آخر دور حيات ميں اس دقت نازل ہوئي ہے جب آپ جناب ام سلمہ كے گھر ميں تھے اور اس كے بعد آپ نے على (ع) و فاطمہ (ع) و حسن (ع) و حسين (ع) كو جمع كركے ايك خيبرى چادر اوڑھادى اور بارگاہ احديت ميں عرض كي، خدايا يہى ميرے اہلبيت (ع) ہيں، تو ام سلمہ نے گذارش كى كہ حضو ر ميرى جگہ كہاں ہے؟ فرمايا تم منزل خير پر ہو ... يا ... تمہارا انجام بخير ہے_

دوسرى روايت كے مطابق ام سلمہ نے عرض كى كہ كيا ميں اہلبيت (ع) ميں نہيں ہوں؟

تو فرمايا كہ تم خير پر ہو_

ايك دوسرى روايت كى بناپر ام سلمہ نے گوشہ چادراٹھاكر داخل ہونا چاہا تو حضور نے اسے كھينچ ليا اور فرمايا كہ تم خير پر ہو_

مسلمان محدثين اورمورخين نے اس تاريخى عظيم الشان واقع كو اپنى كتابوں ميں محفوظ كيا ہے اور بقول علامہ طباطبائي طاب ثراہ اس سلسلہ كى احاديث ستر سے زيادہ ہيں، جن ميں سے اہلسنت كى حديثيں شيعوں كى حديثوں كے مقابلہ ميں اكثريت ميں ہيں ان حضرات نے حضرت ام سلمہ ، عائشه ، ابوسعيد خدري، واثلہ بن الاسقع، ابوالحمراء ، ابن عباس، ثوبان ( غلام پيغمبر اكرم(ص) )

26

عبداللہ بن جعفر، حسن بن على (ع) سے تقريباً چاليس طريقوں سے نقل كى ہے جبكہ شيعہ حضرات نے امام على (ع) ، امام سجاد (ع) ، امام باقر (ع) ، امام صادق (ع) ، امام رضا (ع) ، ام سلمہ ، ابوذر، ابوليلى ، ابواسود دئلى ، عمر ابن ميمون اور دى اور سعد بن ابى وقاص سے تيس سے كچھ زيادہ طريقوں سے نقل كيا ہے_ ( الميزان فى تفسير القرآن 16 / 311)

مؤلف، عنقريب آپ ديكھيں گے كہ ان تمام احاديث كو فريقين نے امام على (ع) ، امام حسن (ع) ، امام زين العابدين (ع) ، حضرت ام سلمہ ، عائشه، ابوسعيد خدرى ابوليلى انصاري، جابر بن عبداللہ انصاري، سعد بن ابى وقاص، عبداللہ بن عباس سے نقل كيا ہے اور اس كے بعد خصوصيت كے ساتھ اہلسنت(ع) نے امام حسين (ع) ابوبرندہ، ابوالحمرائ، انس بن مالك ، براء بن عازب، ثوبان ، زينب بنت ابى سلمہ ، صبيح، عبداللہ بن جعفر، عمر بن ابى سلمہ اور واثلہ بن الامسقع سے نقل كيا ہے جس طرح كہ اہل تشيع سے امام باقر (ع) امام صادق (ع) ، امام رضا (ع) سے نقل كيا ہے اور ان روايات كو بھى نقل كيا ہے جن سے اہلبيت (ع) كے مفہوم كى وضاحت ہوجاتى ہے چاہے آيت تطہير كے نزول كا ذكر ہو_

مختصر يہ ہے كہ يہ واقعہ سند كے اعتبار سے يقينى ہے اور دلالت كے اعتبار سے بالكل واضح ... بالخصوص اسلام نے اہلبيت(ع) كے موارد كى تعيين بھى كردى ہے كہ اب اس ميں كسى طرح كے شك و شبہہ كى گنجائشے نہيں رہ گئي ہے اور نہ عنوان اہلبيت (ع) ميں كوئي زوجہ داخل ہوسكتى ہے اور نہ اسے مشكوك بنايا جاسكتاہے_

اس واقعہ كے بعد سركار دو عالم (ع) مسلسل مختلف مواقع اور مناسبات پر لفظ اہلبيت (ع) كو انھيں قرابتداروں كے لئے استعمال كرتے رہے جن كا كوئي خاص

27

دخل ہدايت امت ميں تھا اور اس كى تفصيل آئندہ صفحات ميں نظر آئيں گي_-

اس كے علاوہ سورہ احزاب كى آيت 33 كا مضمون بھى ان تمام روايات كى تائيد كرتاہے جو شان نزول كے بارے ميں وارد ہوئي ہيں اور ان سے يہ بات مكمل طور پر واضح ہوجاتى ہے كہ اہلبيت (ع) كے مصداق كے بارے ميں شك و شبہہ كسى طرح كى علمى قدر و قيمت كے مالك نہيں ہے_
رمز عظمت مسلمين

زير نظر كتاب ميں اہلبيت (ع) كى معرفت، ان كے خصائص و امتيازات، ان كے علوم وحقوق اور ان كى محبت و عداوت سے متعلق جن احاديث كا ذكر كيا گياہے ... ان سے بخوبى واضح ہوجاتاہے كہ رسول اكرم(ص) نے انتہائي واضح اور بليغ انداز سے اپنے بعض قرابتدار حضرات كو امت كا سياسى ،علمى اور اخلاقى قائد بناديا ہے اور مسلمانوں كا فرض ہے كہ حقيقى اسلام سے وابستہ رہنے اور ہر طرح كے انحراف و ضلال سے بچنے كے لئے انھيں اہلبيت (ع) سے وابستہ رہيں تا كہ واقعى توحيد كى حكومت قائم كى جاسكے اور اپنى عزت و عظمت كو حاصل كيا جاسكے كہ اس عظيم منزل و منزلت تك پہنچنا قرآن و اہلبيت (ع) سے تمسك كے بغير ممكن نہيں ہے_

واضح رہے كہ آيت تطہير كے اہلبيت (ع) كى شان ميں نازل ہونے اور اس سلسلہ ميں اٹھائے جانے والے والے شكوك و شبہات كى تفصيل جناب سيد جعفر مرتضى عاملى كى كتاب "" اہل البيت (ع) كى آيہ تطہير"" ميں ملاحظہ كى جاسكتى ہے كہ انھوں نے اپنى مذكورہ كتاب ميں اس موضوع پر سير حاصل بحث درج كردى ہے_

28
غاليوں سے برائت

واضح رہے كہ حقيقى شيعہ كسى دور ميں بھى اہلبيت (ع) كے بارے ميں غلو كا شكار نہيں رہے ہيں اور انھوں نے ہر دور ميں غاليوں سے برائت اور بيزارى كا اعلان كيا ہے_

اہلبيت (ع) عليہم السلام كى تقديس و تمجيد اور ان كے حقوق كى ادائيگى كے سلسلہ ميں ان كا عمل تمامتر آيات قرآنى اور معتبر احاديث كى بنياد پر رہاہے جس كے بارے ميں ايك مستقل باب اس كتاب ميں بھى درج كيا گياہے_
داستان مصائب اہلبيت (ع)

عالم اسلام كا سب سے زيادہ المناك باب يہ ہے كہ قرآن مجيد كے ارشادات اور سركار دو عالم (ع) كے مسلسل تاكيدات كے باوجود اہلبيت عليہم السلام ہر دور ميں ايسے ظلم و ستم كا نشانہ رہے ہيں جن كے بيان سے زبان عاجز اور جن كے تحرير كرنے سے قلم درماندہ ہيں ... بلكہ بجا طور پر يہ كہا جاسكتاہے كہ اگر سركار دو عالم (ص) نے انھيں اذيت دينے كا حكم ديا ہوتا تو امت اس سے زيادہ ظلم نہيں كرسكتى تھى اور مختصر منظوم ميں يہ كہا جاسكتاہے كہ اگر غم و الم ، رنج و اندوہ كو مجسم كرديا جائے تو اہلبيت عليہم السلام كى زندگى كا مرقع ديكھا جاسكتاہے_

يہ مصائب اس قابل ہيں كہ ان پر خون كے انسو بہائے جائيں اور اگر ان كى مكمل وضاحت كردى جائے تو صاف طور پر واضح ہوجائے گا كہ قرآن مجيد كو نظر انداز كردينے كا نتيجہ اور مسلمانوں كے انحطاط كا سبب اور راز كيا ہے_

اور حقيقت امريہ ہے كہ يہ داستان مصائب اہلبيت (ع) كى داستان نہيں ہے

29

بلكہ ترك قرآن كى داستان ہے اور دستور اسلامى كو نظر انداز كردينے كى حكايت ہے_
اامت اسلاميہ كى بيدارمغزي

اس ميں كوئي شك نہيں ہے كہ دور حاضر ميں امت اسلاميہ كے تمام گذشتہ ادوار سے زيادہ بڑھتے ہوئے اسلامى شعور اور اسلامى انقلاب كے زير اثر اسلاميات سے بڑھتى ہوئي دلچسپى نے وہ موقع فراہم كرديا ہے كہ امت علوم اہلبيت عليہم السلام كے چشموں سے سيراب ہو اور مسلمان كتاب و سنت اور تمسك بالثقلين كے زير سايہ اپنے كلمہ كو متحد بناليں_

قرآن و اہلبيت (ع) كے نظر انداز كرنے كى داستان تمام ہو اور امت رنج و الم، غم و اندوہ كے بجائے سكون و اطمينان كى طرف قدم آگے بڑھائے جس كے لئے زير نظر كتاب ايك پہلا قدم ہے، اس كے بعد باقى ذمہ دارى امت اسلاميہ اور اسلاميہ اور اس كے علماء و زعماء كرام پر ہے

life2
02-14-2010, 05:25 PM
jazakallah

!«╬Ĵamil Malik╬«!
02-17-2010, 06:42 PM
jazakallah

ღƬαsнι☣Rασ™
07-04-2012, 01:04 PM
Jazak allah
Jazak Allah
Thanks fOr Shar!ng

Copyright ©2008
Powered by vBulletin Copyright ©2000 - 2009, Jelsoft Enterprises Ltd.