PDA

View Full Version : ماہِ صفر المظفر


ROSE
01-25-2010, 10:46 AM
ماہِ صفر المظفر

وجہ تسمیہ:

اسلامی سال کے دوسرے مہینے کا نام ''صفر المظفر'' ہے۔ یہ صفر بالکسر سے ماخوذ ہے ، جس کا معنی خالی ہے۔ حرمت والے چار مہینوں میں جنگ کرنا اہلِ عرب کے نزدیک حرام تھا، اس لئے ذوالقعدہ ، ذوالحجہ اور محرم الحرام میں باشندگانِ عرب گھروں میں بیٹھتے یا سفر حج اختیار کرتے ، اور جب ماہِ صفر شروع ہوتا تو رُکے ہوئے تنازعات ''از سرِنو جدال و قتال '' میں مصروف عمل ہوجاتے ، پھر گھروں کو خالی چھوڑتے اور میدانِ جنگ کا رخ کرتے اس لئے اس ماہ کو صفر کہتے ہیں ۔

باطل عقائد و رسومات اور ماہِ صفر:

ماہ صفر المظفرکوجاہل لوگ منحوس سمجھتے ہیں ، اس میں شادی کرنے اور لڑکیوں کو رخصت کرنے سے، نیا کاروبار شروع کرنے اور سفر کرنے سے گریزکرتے ہیں۔ خصوصاً ماہ صفر کی ابتدائی تیرہ تاریخیں بہت زیادہ منحوس گمان کی جاتی ہیں اور ان کو تیرہ تیزی کہتے ہیں۔ تیرہ تیزی کے عنوان سے سفید چنے (کابلی چنا) کی نیاز بھی دی جاتی ہے ۔ نیاز و فاتحہ کرنا مستحب ہے لیکن یہ سمجھنا کہ اگر تیرہ تیزی کی فاتحہ نہ دی اور سفید چنے پکا کر تقسیم نہ کئے تو گھر کے کفیل افراد (خصوصاً کمانے والے) کا روزگار متاثر ہوگا ، یہ باطل نظریہ ہے۔ نیاز و فاتحہ ہر طرح کے رزقِ حلال پر دی جاسکتی ہے اور ہرماہ کی ہر تاریخ کو دی جاسکتی ہے۔ محض ماہِ صفر سے کسی نیاز کو مقید کرنا جہالت ہے۔

ماہِ صفر کے آخری چہار شنبہ کو ''آخری بدھ ''کے عنوان سے لوگ بہت مناتے ہیں، خصوصاً ٹیکسٹائل (کپڑے کا کاروبار) قالین بافی ، لوہار ، بڑھئی اور بنارسی (کھڈی لوم) کا کام کرنے والے اپنے کاروبار بند کردیتے ہیں ، سیر و تفریح کو جاتے ہیں، نہاتے دھوتے ہیں، خوشیاں مناتے ہیں اور کہتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اس روز صحت کا غسل فرمایا تھا۔ اور بیرونِ شہر (یعنی مدینہ طیبہ کے باہر) سیرو تفریح کے لئے تشریف لے گئے تھے۔ یہ سب باتیں بے اصل اور بے بنیاد ہیں ۔ اعلیٰ حضرت امام احمد رضا بریلوی علیہ الرحمۃ الرضوان نے تحقیق فرمائی ہے کہ ماہِ صفر کے آخری ہفتہ میں سید العرب والعجما کا مرض شدت کے ساتھ تھااور فوراً بعد ربیع الاول شریف میں آقائے دوجہاں علیہ الصلوٰۃ والسلام ظاہری حیات کا عرصہ گزار کر وصال فرما گئے تھے۔ ان تاریخوں میں جو باتیں لوگوں میں مشہور ہیں، وہ خلافِ شرع و حقیقت ہیں۔ بعض لوگ کہتے ہیں کہ اس روز بلائیں آتی ہیں۔ اور طرح طرح کی باتیں بیان کی جاتی ہیں ان سب خرافات کو مندرجہ ذیل احادیث رد کرتی ہیں۔

حدیث:
عَنْ اَبِیْ ہُرَیْرَۃَ قَالَ قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ لَا عَدْوٰی وَلَا ھَامَۃَ وَلَا نَوْءَ وَلَا صَفَرَ۔ (مسلم شریف جلد دوم صفحہ ٢٣١، جامع صغیر جلد دوم صفحہ ٨٨٥)
(ترجمہ)سیدنا حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ، سے مروی ہے کہ رسول خدا صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ نہ متعدی بیماری ہے اور نہ ہامہ اور نہ منزل قمر اور نہ صفر ۔

حدیث:
عَنْ اَبِیْ ہُرَیْرَۃَ قَالَ قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ لَا عَدْوٰی وَلَا طِیَرۃَ وَ اُحِبُّ الْفَالَ الصَّالِحَ (مسلم شریف جلد دوم صفحہ ٢٣١)
(ترجمہ) معروف محدّث و مُعَبِّر امام محمد بن سیرین علیہ الرحمۃ حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ، سے روایت کرتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا، ''بیماری کا لگنا اور بدشگونی کوئی چیز نہیں فالِ بد کچھ نہیں البتہ نیک فال مجھے پسند ہے۔''

حدیث:
امام مسلم علیہ الرحمہ فال سے متعلق احادیث نقل کرتے ہیں ، حضرت قتادہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ، نے حضرت انس رضی اللہ عنہ، سے روایت کیا،
وَیُعْجِبْنِیُ الْفَأْلُ الْکَلِمَۃُ الْحَسَنَۃُ و الْکَلِمَۃُ الطَّیِّبَۃُ (صحیح مسلم مطبوعہ اصح المطابع، جلد دوم، صفحہ ٢٣١)
(ترجمہ) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ''فال'' سے متعلق فرمایا، '' اور مجھے اچھا شگون (فال) پسند ہے یعنی نیک کلمہ ، اچھا کلمہ۔''

life2
01-25-2010, 09:41 PM
jazakallah

!«╬Ĵamil Malik╬«!
05-17-2010, 08:56 PM
Jazak allah

life
05-29-2010, 03:22 PM
jazakallah

(‘“*JiĢäR*”’)
08-03-2010, 10:41 AM
JazakAllah..!!!

FarazAli
10-03-2010, 06:02 PM
nice sharing....

maliksaim
11-05-2010, 03:55 PM
Jazzak Allah
ap ne boht achi sharing ki
mje boht pasand ae

ღƬαsнι☣Rασ™
07-05-2012, 02:41 PM
Jazak allah
Jazak Allah
Thanks fOr Shar!ng

Copyright ©2008
Powered by vBulletin Copyright ©2000 - 2009, Jelsoft Enterprises Ltd.