ROSE
01-04-2010, 01:45 PM
موسم نہیں بدلا یارو
رات آئی ہے بلاؤں سے رہائی دے گی
اب نہ دیوار، نہ زنجیر دکھائی دے گی
وقت گزرا ہے پے موسم نہیں بدلا یارو
ایسی گردش ہے زمیں خود ہی دُہائی دے گی
یہ دُھندلکا سا جو ہے اس کو غنیمت جانو
دیکھو! پھر کوئی صورت نہ سُجھائی دے گی
دل جو ٹُوٹے گا تو اِک طُرفہ تماشا ہو گا
کتنے آئینوں میں یہ شکل دکھائی دے گی
ساتھ کے گھر میں بڑا شور برپا ہے انور
کوئی آئے گا تو دستک نہ سُنائی دے گی
رات آئی ہے بلاؤں سے رہائی دے گی
اب نہ دیوار، نہ زنجیر دکھائی دے گی
وقت گزرا ہے پے موسم نہیں بدلا یارو
ایسی گردش ہے زمیں خود ہی دُہائی دے گی
یہ دُھندلکا سا جو ہے اس کو غنیمت جانو
دیکھو! پھر کوئی صورت نہ سُجھائی دے گی
دل جو ٹُوٹے گا تو اِک طُرفہ تماشا ہو گا
کتنے آئینوں میں یہ شکل دکھائی دے گی
ساتھ کے گھر میں بڑا شور برپا ہے انور
کوئی آئے گا تو دستک نہ سُنائی دے گی