"K.G"
07-21-2009, 04:37 AM
http://www.bbc.co.uk/worldservice/assets/images/2009/07/20/090720143325_karachi_rainsp_283.jpg
کراچی میں سنیچر کو ہونے والی شدید بارش کے بعد گزشتہ دو دن کےدوران بجلی اور پانی سے محروم لوگ احتجاجاً سڑکوں پر نکل آئے ہیں۔
بارش کے بعد بجلی غائب
بوٹ بیسن، لیاقت آباد، لانڈھی، سوک سینٹر، گلشن اقبال، صدر، لائنز ایریا، طارق روڈ اور ائرپورٹ کے قریب شاہراہ فیصل پر پچھلے دو دن سے بجلی کی بندش کے خلاف مشتعل لوگوں نے سڑکوں پر ٹائر جلائے ہیں اور رکاوٹیں کھڑی کر کے راستے بند کردیے ہیں جس سے ٹریفک کی آمد و رفت متاثر ہوئی ہے۔
کراچی بارش سے مفلوج، انتیس ہلاک
بعض مقامات پر شہریوں نے گاڑیوں پر پتھراؤ بھی کیا ہے۔
دوسری طرف سٹی ناظم مصطفی کمال نے ایک نجی ٹی وی چینل سے بات کرتے وزیر اعظم یوسف رضا گیلانی سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ کراچی شہر میں بجلی کے بحران کو دہشت گردی کے خلاف جنگ کی طرح سنجیدگی سے لیں۔
شہر کے چالیس فیصد سے زیادہ علاقوں میں بجلی کی فراہمی اب تک بحال نہیں ہوئی ہے جس کے باعث پینے کے پانی کے بحران نے بھی شدت اختیار کرلی ہے۔
دوسری طرف کراچی الیکٹرک سپلائی کمپنی کے چیف ایگزیکٹو آفیسر نوید اسماعیل اور چیف آپریٹنگ آفیسر جان عباس زیدی نے پیر کی سہ پہر ایک نیوز بریفنگ میں دعویٰ کیا کہ شہر کے زیادہ تر علاقوں میں بجلی کی سپلائی بحال کردی گئی ہے اور بیس سے پچیس فیصد علاقے اب بھی متاثر ہیں۔ ان کے بقول متاثرہ علاقوں میں مشتعل لوگوں نے کے ای ایس سی کے عملے پر حملے کیے ہیں جس کی وجہ سے مرمت کے کام میں دشواری پیش آ رہی ہے۔
صحافیوں کے اصرار کے باوجود کے ای ایس سی کے افسران نے اس سوال کا جواب دینے سے گریز کیا کہ شہر کو بجلی کی مکمل فراہمی کب تک ممکن ہو سکے گی۔ ان کا کہنا تھا کہ اس بارے میں فی الوقت وہ کچھ نہیں کہہ سکتے۔
دوسری طرف کراچی واٹر بورڈ نے ایک اعلامیے میں خبردار کیا ہے کہ دھابے جی پمپنگ سٹیشن پر بجلی کی سپلائی پچھلے دو دنوں سے بند ہونے کی وجہ سے شہر میں پانی کی سپلائی معطل ہے اور اگلے تین دن تک شہر میں پانی کی قلت برقرار رہ سکتی ہے۔
واضح رہے کہ کراچی بلدیاتی انتظام کے لحاظ سے کئی حصوں میں تقسیم ہے۔ شہر کا تینتیس فیصد علاقہ سٹی ڈسٹرکٹ گورنمنٹ اور ٹاؤنز انتظامیہ کے ماتحت ہے جبکہ باقی ماندہ علاقے ڈیفنس ہاؤسنگ اتھارٹی، چھ کنٹونمینٹ بورڈز، سائٹ، کراچی پورٹ ٹرسٹ اور پورٹ قاسم کے زیر انتظام ہے۔
FROM: BBCURDU (http://www.bbc.co.uk/urdu/pakistan/2009/07/090720_karachi_rain_sen.shtml)
کراچی میں سنیچر کو ہونے والی شدید بارش کے بعد گزشتہ دو دن کےدوران بجلی اور پانی سے محروم لوگ احتجاجاً سڑکوں پر نکل آئے ہیں۔
بارش کے بعد بجلی غائب
بوٹ بیسن، لیاقت آباد، لانڈھی، سوک سینٹر، گلشن اقبال، صدر، لائنز ایریا، طارق روڈ اور ائرپورٹ کے قریب شاہراہ فیصل پر پچھلے دو دن سے بجلی کی بندش کے خلاف مشتعل لوگوں نے سڑکوں پر ٹائر جلائے ہیں اور رکاوٹیں کھڑی کر کے راستے بند کردیے ہیں جس سے ٹریفک کی آمد و رفت متاثر ہوئی ہے۔
کراچی بارش سے مفلوج، انتیس ہلاک
بعض مقامات پر شہریوں نے گاڑیوں پر پتھراؤ بھی کیا ہے۔
دوسری طرف سٹی ناظم مصطفی کمال نے ایک نجی ٹی وی چینل سے بات کرتے وزیر اعظم یوسف رضا گیلانی سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ کراچی شہر میں بجلی کے بحران کو دہشت گردی کے خلاف جنگ کی طرح سنجیدگی سے لیں۔
شہر کے چالیس فیصد سے زیادہ علاقوں میں بجلی کی فراہمی اب تک بحال نہیں ہوئی ہے جس کے باعث پینے کے پانی کے بحران نے بھی شدت اختیار کرلی ہے۔
دوسری طرف کراچی الیکٹرک سپلائی کمپنی کے چیف ایگزیکٹو آفیسر نوید اسماعیل اور چیف آپریٹنگ آفیسر جان عباس زیدی نے پیر کی سہ پہر ایک نیوز بریفنگ میں دعویٰ کیا کہ شہر کے زیادہ تر علاقوں میں بجلی کی سپلائی بحال کردی گئی ہے اور بیس سے پچیس فیصد علاقے اب بھی متاثر ہیں۔ ان کے بقول متاثرہ علاقوں میں مشتعل لوگوں نے کے ای ایس سی کے عملے پر حملے کیے ہیں جس کی وجہ سے مرمت کے کام میں دشواری پیش آ رہی ہے۔
صحافیوں کے اصرار کے باوجود کے ای ایس سی کے افسران نے اس سوال کا جواب دینے سے گریز کیا کہ شہر کو بجلی کی مکمل فراہمی کب تک ممکن ہو سکے گی۔ ان کا کہنا تھا کہ اس بارے میں فی الوقت وہ کچھ نہیں کہہ سکتے۔
دوسری طرف کراچی واٹر بورڈ نے ایک اعلامیے میں خبردار کیا ہے کہ دھابے جی پمپنگ سٹیشن پر بجلی کی سپلائی پچھلے دو دنوں سے بند ہونے کی وجہ سے شہر میں پانی کی سپلائی معطل ہے اور اگلے تین دن تک شہر میں پانی کی قلت برقرار رہ سکتی ہے۔
واضح رہے کہ کراچی بلدیاتی انتظام کے لحاظ سے کئی حصوں میں تقسیم ہے۔ شہر کا تینتیس فیصد علاقہ سٹی ڈسٹرکٹ گورنمنٹ اور ٹاؤنز انتظامیہ کے ماتحت ہے جبکہ باقی ماندہ علاقے ڈیفنس ہاؤسنگ اتھارٹی، چھ کنٹونمینٹ بورڈز، سائٹ، کراچی پورٹ ٹرسٹ اور پورٹ قاسم کے زیر انتظام ہے۔
FROM: BBCURDU (http://www.bbc.co.uk/urdu/pakistan/2009/07/090720_karachi_rain_sen.shtml)