-|A|-
06-04-2009, 06:40 PM
آئیے تعلقات کا نیا باب کھولتے ہیں: اوباما
http://www.bbc.co.uk/worldservice/assets/images/2009/06/04/090604104954_obama_cairo_386.jpg
اامریکی صدر براک اوباما نے کہا ہے کہ امریکہ اسلامی دنیا کے ساتھ حالت جنگ میں نہیں ہے اور ' بد اعتمادی‘ کی فضا کو ختم کرنے کی کوشش کرنی ہو گی۔
http://www.bbc.co.uk/worldservice/assets/images/2009/06/04/090604105816_obama_speech.jpg
صدر اوباما نے یہ تقریر قاہرہ یونیورسٹی میں کی
امریکی صدر نے قاہرہ یونیورسٹی میں اپنے خطاب کے دران کہا کہ یہ تاثر غلط ہےکہ امریکہ اسلامی دنیا کے خلاف حالت جنگ میں ہے۔ انہوں نے کہا کہ اسلامی دنیا میں شدت پسندوں کی اقلیت نے بداعتمادی سے فاہدہ اٹھایا۔' نائن الیون کے حملوں اور مسلسل تشدد کی کاررائیوں کی بنیاد پر میر ے ملک میں بھی کچھ لوگوں نے یہ خیال اپنا لیا کہ امریکہ اسلامی دنیا کا امریکہ کے بارے میں معاندانہ رویہ رکھتی ہیں‘۔
براک اوباما نے کہا کہ امریکہ نہ افغانستان میں اپنی فوج رکھنا چاہتا ہے اور نہ ہی اس کو وہاں کسی اڈے کی ضرورت ہے۔'کوئی غلط فہمی میں نہ رہے کہ امریکہ افغانستان میں اپنی فوج کو ہمیشہ کے لیے رکھنا چاہتا ہے اور نہ ہی ہمیں وہاں اڈوں کی ضرورت ہے۔ نوجوان فوجیوں کی زندگی قربان کرنا بہت ہی تکلیف دہ عمل ہے ۔ یہ سیاسی اور معاشی طور پر بہت مہنگی ہے۔‘
امریکی صدر نے کہا اگر انہیں یقین ہو جائے کہ افغانستان اور اب پاکستان سے متشدد لوگ ختم ہو گئے ہیں تو وہ اپنا ایک فوجی بھی افغانستان میں نہیں رکھنا چاہیں گے۔
براک اوباما نے کہا کہ وہ اسلامی دنیا اور امریکہ کے تعلقات میں ایک ایسے نئے دور کا آغاز کرنے آئے ہیں جو باہمی مفادات اور عزت پر مبنی ہو۔
امریکی صدر نے کہا کہ اسرائیل اور امریکہ کا تعلق اٹوٹ ہے اور فلسطینوں کو تشدد کا راستہ چھوڑنا ہوگا۔' تشدد کے ذریعےمزاحمت غلط ہے اور یہ کبھی کامیاب نہیں ہوتی۔‘
انہوں نے اسرائیلوں سے کہا کہ وہ فلسطین کے وجود کو تسلیم کریں۔ نہوں نے کہا کہ یہودی بستیوں میں توسیع کے عمل کو روکے بغیر فلسطین اور اسرائیل کے مسئلے پر کوئی پیشرفت ممکن نہیں ہے۔
امریکی صدر نے کہا کہ یہودیوں کی نسل کشی کی حقیقت کو نہ ماننا انتہائی غلط ہے۔انہوں نے کہا فلسطینوں کی موجودہ حالت ناقابل براشت ہے
صدر براک اوباما نے مسلمانوں کی مقدس کتاب قرآن کا حوالہ دیتے ہوئے کہ ایک شخص کا قتل ساری انسانیت کا قتل ہے اور ایک شخص کو بچانا ساری انسانیت کو بچانے کے مترادف ہے۔ اس کے علاوہ انہوں نے قرآن کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ ہمیشہ سچ بولیں۔‘
انہوں نے کہا مسلمانوں کو امریکہ کے بارے میں اپنی رائے کو بدلنا ہو گا اور یہودیوں کے بارے میں گھسے پٹے خیالات سے جان چھڑانی ہوگی۔
انہوں نے کہا فلسطین کے مسئلے کا حل دو ریاستی منصوبے میں ہے۔
امریکی صدر نے تسلیم کیا کہ ایک تقریر سے سالوں کا بداعتمادی دور نہیں ہو سکتی ۔ انہوں نے کہا کہ دونوں فریقن کو وہ باتیں کہنی ہوں گے جو وہ اپنےدل میں رکھتے ہیں اور بند دروازوں کے پیچھے کرتے ہیں۔
http://www.bbc.co.uk/worldservice/assets/images/2009/06/04/090604104954_obama_cairo_386.jpg
اامریکی صدر براک اوباما نے کہا ہے کہ امریکہ اسلامی دنیا کے ساتھ حالت جنگ میں نہیں ہے اور ' بد اعتمادی‘ کی فضا کو ختم کرنے کی کوشش کرنی ہو گی۔
http://www.bbc.co.uk/worldservice/assets/images/2009/06/04/090604105816_obama_speech.jpg
صدر اوباما نے یہ تقریر قاہرہ یونیورسٹی میں کی
امریکی صدر نے قاہرہ یونیورسٹی میں اپنے خطاب کے دران کہا کہ یہ تاثر غلط ہےکہ امریکہ اسلامی دنیا کے خلاف حالت جنگ میں ہے۔ انہوں نے کہا کہ اسلامی دنیا میں شدت پسندوں کی اقلیت نے بداعتمادی سے فاہدہ اٹھایا۔' نائن الیون کے حملوں اور مسلسل تشدد کی کاررائیوں کی بنیاد پر میر ے ملک میں بھی کچھ لوگوں نے یہ خیال اپنا لیا کہ امریکہ اسلامی دنیا کا امریکہ کے بارے میں معاندانہ رویہ رکھتی ہیں‘۔
براک اوباما نے کہا کہ امریکہ نہ افغانستان میں اپنی فوج رکھنا چاہتا ہے اور نہ ہی اس کو وہاں کسی اڈے کی ضرورت ہے۔'کوئی غلط فہمی میں نہ رہے کہ امریکہ افغانستان میں اپنی فوج کو ہمیشہ کے لیے رکھنا چاہتا ہے اور نہ ہی ہمیں وہاں اڈوں کی ضرورت ہے۔ نوجوان فوجیوں کی زندگی قربان کرنا بہت ہی تکلیف دہ عمل ہے ۔ یہ سیاسی اور معاشی طور پر بہت مہنگی ہے۔‘
امریکی صدر نے کہا اگر انہیں یقین ہو جائے کہ افغانستان اور اب پاکستان سے متشدد لوگ ختم ہو گئے ہیں تو وہ اپنا ایک فوجی بھی افغانستان میں نہیں رکھنا چاہیں گے۔
براک اوباما نے کہا کہ وہ اسلامی دنیا اور امریکہ کے تعلقات میں ایک ایسے نئے دور کا آغاز کرنے آئے ہیں جو باہمی مفادات اور عزت پر مبنی ہو۔
امریکی صدر نے کہا کہ اسرائیل اور امریکہ کا تعلق اٹوٹ ہے اور فلسطینوں کو تشدد کا راستہ چھوڑنا ہوگا۔' تشدد کے ذریعےمزاحمت غلط ہے اور یہ کبھی کامیاب نہیں ہوتی۔‘
انہوں نے اسرائیلوں سے کہا کہ وہ فلسطین کے وجود کو تسلیم کریں۔ نہوں نے کہا کہ یہودی بستیوں میں توسیع کے عمل کو روکے بغیر فلسطین اور اسرائیل کے مسئلے پر کوئی پیشرفت ممکن نہیں ہے۔
امریکی صدر نے کہا کہ یہودیوں کی نسل کشی کی حقیقت کو نہ ماننا انتہائی غلط ہے۔انہوں نے کہا فلسطینوں کی موجودہ حالت ناقابل براشت ہے
صدر براک اوباما نے مسلمانوں کی مقدس کتاب قرآن کا حوالہ دیتے ہوئے کہ ایک شخص کا قتل ساری انسانیت کا قتل ہے اور ایک شخص کو بچانا ساری انسانیت کو بچانے کے مترادف ہے۔ اس کے علاوہ انہوں نے قرآن کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ ہمیشہ سچ بولیں۔‘
انہوں نے کہا مسلمانوں کو امریکہ کے بارے میں اپنی رائے کو بدلنا ہو گا اور یہودیوں کے بارے میں گھسے پٹے خیالات سے جان چھڑانی ہوگی۔
انہوں نے کہا فلسطین کے مسئلے کا حل دو ریاستی منصوبے میں ہے۔
امریکی صدر نے تسلیم کیا کہ ایک تقریر سے سالوں کا بداعتمادی دور نہیں ہو سکتی ۔ انہوں نے کہا کہ دونوں فریقن کو وہ باتیں کہنی ہوں گے جو وہ اپنےدل میں رکھتے ہیں اور بند دروازوں کے پیچھے کرتے ہیں۔