PRINCE SHAAN
03-23-2017, 09:25 AM
http://img1.imagehousing.com/0/pics-289746.jpg
بے پردہ ہر ڈگر ہیں حسینوں کی ٹولیاں
ہر راہ مشتبہ تو مقامات مشتبہ
اس شہر دل فگار کے دن رات مشتبہ
بازی گری ہے ایسی یہ چاروں طرف یہاں
لگنے لگی ہیں ساری کرامات مشتبہ
جو فائدے کی بات کرے تجھ سے اب ترے
وہ شخص مشتبہ ہے مدارات مشتبہ
بدلے ہے بات بات میں مطلب ہزار ہا
ہر لفظ مشتبہ ہے خیالات مشتبہ
لوگوں کی بات چھوڑو کہ اوڑھے نقاب ہیں
ہیں آئینہ میں خود کی شبیہات مشتبہ
بے پردہ ہر ڈگر ہیں حسینوں کی ٹولیاں
کیسے نہ آئیں دل میں خرافات مشتبہ
گالی گلوچ عام ہے محفل میں چار سو
اور اس پہ طرہ یہ کہ اشارات مشتبہ
ناحق کی راہ چل پڑے اشراف سب یہاں
حاکم کے اپنے سارے مفادات مشتبہ
خائن کو چھوڑ دیجئے قاضی کو لیجئے
اپنوں پہ کر رہا ہے عنایات مشتبہ
اپنے قبیح عیب چھپانے کے واسطے
نادان کر رہے ہیں سماوات مشتبہ
کوئی بتا دے ہم کو بھی اچھا برا یہاں
ہم کو لگے ہے اپنی ہی بس ذات مشتبہ
ہم کو نہیں گلہ کہ نہ ہم سرخرو ہوئے
چن چن کئے گئے تھے سوالات مشتبہ
اور مڑ کے زندگی سے جو پوچھوں سوال میں
ہر بار ہی ملے ہیں جوابات مشتبہ
اس دورِ بے لحاظ سے شکوہ نہ کیجئے
خود عشق کی ہیں ساری روایات مشتبہ
لکھا پڑھوں جو اپنا تو مجھ کو یقین ہو
خود سوچ میں مری ہیں تضادات مشتبہ
سمجھو نہ سب کے ساتھ کو ابرک محبتیں
سب ڈھونڈتے ہیں تجھ میں کوئی بات مشتبہ
بے پردہ ہر ڈگر ہیں حسینوں کی ٹولیاں
ہر راہ مشتبہ تو مقامات مشتبہ
اس شہر دل فگار کے دن رات مشتبہ
بازی گری ہے ایسی یہ چاروں طرف یہاں
لگنے لگی ہیں ساری کرامات مشتبہ
جو فائدے کی بات کرے تجھ سے اب ترے
وہ شخص مشتبہ ہے مدارات مشتبہ
بدلے ہے بات بات میں مطلب ہزار ہا
ہر لفظ مشتبہ ہے خیالات مشتبہ
لوگوں کی بات چھوڑو کہ اوڑھے نقاب ہیں
ہیں آئینہ میں خود کی شبیہات مشتبہ
بے پردہ ہر ڈگر ہیں حسینوں کی ٹولیاں
کیسے نہ آئیں دل میں خرافات مشتبہ
گالی گلوچ عام ہے محفل میں چار سو
اور اس پہ طرہ یہ کہ اشارات مشتبہ
ناحق کی راہ چل پڑے اشراف سب یہاں
حاکم کے اپنے سارے مفادات مشتبہ
خائن کو چھوڑ دیجئے قاضی کو لیجئے
اپنوں پہ کر رہا ہے عنایات مشتبہ
اپنے قبیح عیب چھپانے کے واسطے
نادان کر رہے ہیں سماوات مشتبہ
کوئی بتا دے ہم کو بھی اچھا برا یہاں
ہم کو لگے ہے اپنی ہی بس ذات مشتبہ
ہم کو نہیں گلہ کہ نہ ہم سرخرو ہوئے
چن چن کئے گئے تھے سوالات مشتبہ
اور مڑ کے زندگی سے جو پوچھوں سوال میں
ہر بار ہی ملے ہیں جوابات مشتبہ
اس دورِ بے لحاظ سے شکوہ نہ کیجئے
خود عشق کی ہیں ساری روایات مشتبہ
لکھا پڑھوں جو اپنا تو مجھ کو یقین ہو
خود سوچ میں مری ہیں تضادات مشتبہ
سمجھو نہ سب کے ساتھ کو ابرک محبتیں
سب ڈھونڈتے ہیں تجھ میں کوئی بات مشتبہ