nazeer1
07-06-2016, 06:14 PM
عبدالوهاب بن عبدالحمید ثقفی رحمۃ الله علیۂ کهتے هیں کۂ میں نے ایک جنازه دیکها .......... جس کو تین آدمی اور ایک عورت لئیے جا رهے هیں اور کوئی آدمی جنازه کے ساتھ نهیں تها ............ میں ساتھ هو لیا اور عورت کی جانب کا حصۂ میں نے لے لیا ....... قبرستان لے گئے وهاں اس کا جنازه پڑها اور اس کو دفن کر کے میں نے پوچها .......... یۂ کس کا جنازه تها ........ عورت نے کها یۂ میرا بیٹا تها .......... میں نے پوچها ...... تیرے محلے میں اور کوئی مرد نا تها جو تیری جگۂ جنازه کا چوتها پایۂ پکڑ لیتا ........ اس نے کها آدمی تو بهت تهے لیکن اس کو ذلیل سمجھ کر کوئی ساتھ نا آیا........ میں نے پوچها کیا بات تهی جس وجۂ سے ذلیل سمجهتے تهے......... کهنے لگی یۂ مخنث تها(هیجڑا یا لڑکیوں جیسی حرکات کرنے والا)
مجهے اس عورت پر ترس آیا ........ میں اس کو اپنے ساتھ گهر لے گیا اور اسے کچھ درهم اور کپڑے اور گهیوں دئیے ......... میں نے رات کو خواب میں دیکها کۂ ایک شخص اس قدر حسین گویا چوهدویں رات کا چاند نهائت سفید ععده لباس پهنے هوے آیا اور میرا شکریۂ ادا کرنے لگا ...... میں نے پوچها کۂ تم کون هو .......
کهنے لگا کۂ میں وهی مخنث هوں جس کو تم نے آج دفن کیا...... مجھ پر حق تعلی شانۂ نے اس وجۂ سے رحمت فرما دی کۂ لوگ مجهے ذلیل سمجهتے تهے.
مجهے اس عورت پر ترس آیا ........ میں اس کو اپنے ساتھ گهر لے گیا اور اسے کچھ درهم اور کپڑے اور گهیوں دئیے ......... میں نے رات کو خواب میں دیکها کۂ ایک شخص اس قدر حسین گویا چوهدویں رات کا چاند نهائت سفید ععده لباس پهنے هوے آیا اور میرا شکریۂ ادا کرنے لگا ...... میں نے پوچها کۂ تم کون هو .......
کهنے لگا کۂ میں وهی مخنث هوں جس کو تم نے آج دفن کیا...... مجھ پر حق تعلی شانۂ نے اس وجۂ سے رحمت فرما دی کۂ لوگ مجهے ذلیل سمجهتے تهے.