nazeer1
07-06-2016, 05:59 PM
ابو محذورہ ابھی نو عمر تھا، مسیں بھی نہیں بھیگی تھیں۔ اس کی آواز بہت خوبصورت تھی۔ وہ مکہ کا باسی تھا اور مکہ فتح ہو چکا تھا۔مگر ابھی وہ اسلام کی نعمت سےمحروم تھا۔ مکہ کے دیگر نو جوانوں کی طرح وہ بھی بکریاں چرایا کرتا۔ایک دن اپنے دوستوں کے ساتھ بکریاں چراتا ہوا ایک وادی سے گزر رہا تھا۔ ادھر اللہ کے رسول ﷺ بھی کسی جنگ میں شرکت کے لیے وہاں سے گزر رہے تھے۔ ایک وادی میں پڑاؤ ڈالا گیا۔ ظہر کی نماز کا وقت ہوا چاہتا تھا۔ حضرتِ بلال رضی اللہ عنہ کھڑے ہوئے اور بلند آواز میں اذان دینا شروع کی۔حضرتِ بلال رضی اللہ عنہ کی بلند آواز دوسری وادی میں بکریاں چراتے ہوئے ابو مخذورہ نے سن لی۔ اس نے دل لگی کے طور پر اس کی نقل اُتارنا شروع کردی۔اس کے دوسرے ساتھی خاموش اس کی آواز سن رہے تھے۔بلال اذان دیتے رہے اور ابو مخذورہ اس کی نقل اُتارتے رہے۔انداز میں تمسخر تھا مگر آواز غضب کی تھی۔ پھر ابو مخذورہ کی قسمت جاگ اُٹھی،اس کی خوبصورت آواز کو سرورِ کائنات نے سماعت فرمایا،آواز اچھی لگی۔ اذان ختم ہوئی تو حضرتِ علی اور حضرتِ زبیر رضی اللہ عنہم کو حکم دیا اس اذان دینے والے کو لے آئیں۔وہ پہاڑ کے پیچھے گئے نوجوان کو پکڑا اور انہیں رسول اللہ ﷺ کے پاس لے کر آئے۔
آپ ﷺ نے پوچھا"تم میں سے ابھی ابھی کس نے اذان دی"۔
اب انہیں حجالت محسوس ہوئی۔ایک دوسرے کی طرف دیکھنے لگے کہ وہ تو تمسخرانہ طور پر اذان دے رہا تھا۔
آپﷺ نے ایک کو فرمایا "تم اذان دو"۔
اس نے اذان کہنا شروع کی تو اس کی آواز خوبصورت نہ تھی۔ اب دوسرے کو اشارہ ہوا۔اس کی بھی آواز خوبصورت نہ تھی۔ اب ابو مخذورہ کو اشارہ ہوا اس کی آواز دلوں میں اُترنے والی تھی۔
ارشاد ہوا:: تم نے ابھی ابھی اذان دی ہے"۔
کہنے لگا :ہاں۔
اب آپ ﷺ نے اپنے مبارک ہاتھ کو آگے بڑھایاِابو مخذورہ کا عمامہ اُتارہ،اس کے سر پر دستِ شفقت پھیرا اور دعا فرمائی۔
۔: اے اللہ اس بچہ میں برکت دے اور اسے اسلام کی ہدایت فرما"۔
ابو مخذورہ کی کیفیت کیا ہوگی اللہ کے رسولﷺ کا لمس، وہ مبارک ہاتھ لمس کی لذت اور پھر اس کی قسمت جاگ اُٹھی،اس نے کہا:۔
(اشھد ان لا الہ الا اللہ و انک رسول اللہ)
اب آپ ﷺ نے ابو مخذورہ کو مزید بشارت دی اور وظیفہ مقرر فرمایاَ
"جاؤ تم مکہ والوں کے مؤذن مقرر کیے جاتے ہو۔ اب تم اہلِ مکہ کے مؤذن ہو"۔
ابو مخذورہ رضی اللہ عنہ نے ساری زندگی بال نہیں کٹوائے کہ جن بالوں پر اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنا دست مبارک پهیر دیا وہ کیسے کٹوا دوں
مکہ المکرمہ میں کم و پیش 300 سال تک ان کی اولاد بطور مؤذن اذان دیتی رہی
آپ ﷺ نے پوچھا"تم میں سے ابھی ابھی کس نے اذان دی"۔
اب انہیں حجالت محسوس ہوئی۔ایک دوسرے کی طرف دیکھنے لگے کہ وہ تو تمسخرانہ طور پر اذان دے رہا تھا۔
آپﷺ نے ایک کو فرمایا "تم اذان دو"۔
اس نے اذان کہنا شروع کی تو اس کی آواز خوبصورت نہ تھی۔ اب دوسرے کو اشارہ ہوا۔اس کی بھی آواز خوبصورت نہ تھی۔ اب ابو مخذورہ کو اشارہ ہوا اس کی آواز دلوں میں اُترنے والی تھی۔
ارشاد ہوا:: تم نے ابھی ابھی اذان دی ہے"۔
کہنے لگا :ہاں۔
اب آپ ﷺ نے اپنے مبارک ہاتھ کو آگے بڑھایاِابو مخذورہ کا عمامہ اُتارہ،اس کے سر پر دستِ شفقت پھیرا اور دعا فرمائی۔
۔: اے اللہ اس بچہ میں برکت دے اور اسے اسلام کی ہدایت فرما"۔
ابو مخذورہ کی کیفیت کیا ہوگی اللہ کے رسولﷺ کا لمس، وہ مبارک ہاتھ لمس کی لذت اور پھر اس کی قسمت جاگ اُٹھی،اس نے کہا:۔
(اشھد ان لا الہ الا اللہ و انک رسول اللہ)
اب آپ ﷺ نے ابو مخذورہ کو مزید بشارت دی اور وظیفہ مقرر فرمایاَ
"جاؤ تم مکہ والوں کے مؤذن مقرر کیے جاتے ہو۔ اب تم اہلِ مکہ کے مؤذن ہو"۔
ابو مخذورہ رضی اللہ عنہ نے ساری زندگی بال نہیں کٹوائے کہ جن بالوں پر اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنا دست مبارک پهیر دیا وہ کیسے کٹوا دوں
مکہ المکرمہ میں کم و پیش 300 سال تک ان کی اولاد بطور مؤذن اذان دیتی رہی