Log in

View Full Version : فائزہ خان


nazeer1
01-11-2016, 05:47 PM
"جب اس نے تصویر بنانا چھوڑ دیا"

میری ماں رنگوں میں جینے کا، سپنوں کے دھاگوں سے لکھنے کا
الٹے قدموں پلٹی آوازوں میں لپٹے چہروں کا
افسانہ بنتی رہتی تھی

کِھلتے گل گلزاروں میں
نظروں کے لالہ زاروں میں
اجلے اجلے کہساروں میں
جیون کے پل چن کر، خوابوں کے دھاگوں سے بُن کر
الفت کے موتی دل کی آنکھوں سے چنتی رہتی تھی

میری ماں کی ماں نے اس کے گھر کا سپنہ دیکھا تھا
دنیا بھر کے رنگ تھے اس میں لیکن رنگوں کی دنیا
غائب تھی
کمروں کے، دروازوں کے، کھڑکی کے سارے موسم پُر تھے لیکن
میری ماں جو رنگوں سے سانسوں کو گنتی رہتی تھی
اپنے پل، وہ پچھلے گھر کے کونے میں رکھ آئی تھی

کیا ہو گا، کیا ہونا ہے، کیا ہو جاتا کا تانا بانا
اپنے ہی ہونے کو وہ نہ ہونے میں رکھ آئی تھی

فائزہ خان

(‘“*JiĢäR*”’)
01-13-2016, 09:06 AM
Very nIce

nazeer1
01-13-2016, 05:28 PM
thanks jigar bhai

Aqibimtiaz786
03-17-2017, 03:06 PM
شکریہ شیئر کرنے کا۔۔۔۔

Copyright ©2008
Powered by vBulletin Copyright ©2000 - 2009, Jelsoft Enterprises Ltd.