PRINCE SHAAN
12-20-2015, 09:54 AM
http://livehdwallpaper.com/wp-content/uploads/2014/10/Jashn-e-Eid-Milad-un-Nabi-2015-Pics.jpg
عید میلادالنبی کی مختصر تاریخ اور اس کا موجد حقیقی کون؟
مروّجہ عید میلاد کا اسلام میں کہیں ثبوت نہیں ہے؛ بلکہ یہ مروّجہ میلاد ساتویں صدی ہجری کی پیداوار ہے۔ پوری چھ صدی تک اِس بدعت کا مسلمانوں میں کہیں رواج نہ تھا؛ نہ کسی صحابی رضى الله تعالى عنه نے، نہ تابعی رحمة الله عليه نے، نہ تبع تابعین رحمة الله عليه نے عید میلاد نبی منائی، نہ کسی محدث نے، نہ مفسر نے، نہ فقیہ نے؛ بلکہ سب سے پہلے میلاد منانے والی شخصیت موصل کے علاقے اربل کا ظالم، ستم شعار اور فضول خرچ بادشاہ ملک مظفرالدین ہے۔ ۶۰۴ھ میں سب سے پہلے اس کے حکم سے محفل میلاد منائی گئی۔
(دول الاسلام، ج:۲، ص:۱۰۴)
امام احمد بن محمد مصری اپنی کتاب
”القول المعتمد“ میں لکھتے ہیں:
اس ظالم اورمسرف بادشاہ (ملک مظفرالدین) نے اپنے زمانے کے علماء کو حکم دیاکہ وہ اپنے اجتہاد پر عمل کریں اور اس میں کسی غیر کے مذہب کا اتباع نہ کریں تو اس وقت کے وہ علماء جو اپنے دنیوی اغراض ومقاصد کی سرتوڑ کوششیں کررہے تھے اُن کی طرف مائل ہوئے، جب اُنھیں موقع ملا تو ربیع الاوّل کے مہینے میں عیدمیلاد النبی منانا شروع کیا۔ مسلمانوں میں سب سے پہلے عیدمیلادالنبی منانے والا شخص ملک مظفرالدین ہے جوموصل کے علاقے اربل کا بادشاہ تھا۔“
علامہ انور شاہ کشمیری علیہ الرحمہ فرماتے ہیں: یہ شخص ہر سال میلاد پر لاکھوں روپیہ خرچ کرتا تھا اس طرح اُس نے رعایاکے دلوں کو اپنی طرف مائل کرنا شروع کیا اوراس کے لیے ملک وقوم کی رقم کو محفل میلاد پر خرچ کرنا شروع کیا اوراس بہانے اپنی بادشاہت مضبوط کرتا رہا اور ملک وقوم کی رقم بے سود صرف کرتا رہا۔(فیض الباری، ج:۲، ص:۳۱۹)
علامہ ذہبی رحمة الله عليه رقم طراز ہیں:
اس کی فضول خرچی اور اسراف کی حالت یہ تھی کہ وہ ہر سال میلادالنبی پر تقریباً تین لاکھ روپے خرچ کیا کرتا تھا۔
(دول الاسلام، ج:۲،ص:۱۰۳)
ذرا اُس باطل پرست اور کج فکر کی حالت بھی سن لیجئے جس نے محفل میلاد کے جواز پر دلائل اکٹھے کیے اور بادشاہ کو اس محفل کے انعقاد کے جواز کا راستہ بتایا اس کا نام ابوالخطاب عمرو بن دحیہ تھا۔ حافظ ابن حجر عسقلانی رحمة الله عليه اُس شخص کے بارے میں فرماتے ہیں: وہ شخص ائمہ کی شان میں گستاخی کیا کرتاتھا، زبان دراز، بے وقوف اور متکبر تھا اور دینی امور میں سست اور بے پرواہ تھا۔ (لسان المیزان،ج:۴،ص:۲۹۶)
یہ ھے میلاد کی ابتدائی تاریخ اور اُس کے موجد کاتذکرہ.
اللہ پاک ان کم عقل بریلویوں کو عقل سلیم عطاکرے.
══════منجانب═════
انجمن احیائے سنت بھیونڈی مھاراشٹر
عید میلادالنبی کی مختصر تاریخ اور اس کا موجد حقیقی کون؟
مروّجہ عید میلاد کا اسلام میں کہیں ثبوت نہیں ہے؛ بلکہ یہ مروّجہ میلاد ساتویں صدی ہجری کی پیداوار ہے۔ پوری چھ صدی تک اِس بدعت کا مسلمانوں میں کہیں رواج نہ تھا؛ نہ کسی صحابی رضى الله تعالى عنه نے، نہ تابعی رحمة الله عليه نے، نہ تبع تابعین رحمة الله عليه نے عید میلاد نبی منائی، نہ کسی محدث نے، نہ مفسر نے، نہ فقیہ نے؛ بلکہ سب سے پہلے میلاد منانے والی شخصیت موصل کے علاقے اربل کا ظالم، ستم شعار اور فضول خرچ بادشاہ ملک مظفرالدین ہے۔ ۶۰۴ھ میں سب سے پہلے اس کے حکم سے محفل میلاد منائی گئی۔
(دول الاسلام، ج:۲، ص:۱۰۴)
امام احمد بن محمد مصری اپنی کتاب
”القول المعتمد“ میں لکھتے ہیں:
اس ظالم اورمسرف بادشاہ (ملک مظفرالدین) نے اپنے زمانے کے علماء کو حکم دیاکہ وہ اپنے اجتہاد پر عمل کریں اور اس میں کسی غیر کے مذہب کا اتباع نہ کریں تو اس وقت کے وہ علماء جو اپنے دنیوی اغراض ومقاصد کی سرتوڑ کوششیں کررہے تھے اُن کی طرف مائل ہوئے، جب اُنھیں موقع ملا تو ربیع الاوّل کے مہینے میں عیدمیلاد النبی منانا شروع کیا۔ مسلمانوں میں سب سے پہلے عیدمیلادالنبی منانے والا شخص ملک مظفرالدین ہے جوموصل کے علاقے اربل کا بادشاہ تھا۔“
علامہ انور شاہ کشمیری علیہ الرحمہ فرماتے ہیں: یہ شخص ہر سال میلاد پر لاکھوں روپیہ خرچ کرتا تھا اس طرح اُس نے رعایاکے دلوں کو اپنی طرف مائل کرنا شروع کیا اوراس کے لیے ملک وقوم کی رقم کو محفل میلاد پر خرچ کرنا شروع کیا اوراس بہانے اپنی بادشاہت مضبوط کرتا رہا اور ملک وقوم کی رقم بے سود صرف کرتا رہا۔(فیض الباری، ج:۲، ص:۳۱۹)
علامہ ذہبی رحمة الله عليه رقم طراز ہیں:
اس کی فضول خرچی اور اسراف کی حالت یہ تھی کہ وہ ہر سال میلادالنبی پر تقریباً تین لاکھ روپے خرچ کیا کرتا تھا۔
(دول الاسلام، ج:۲،ص:۱۰۳)
ذرا اُس باطل پرست اور کج فکر کی حالت بھی سن لیجئے جس نے محفل میلاد کے جواز پر دلائل اکٹھے کیے اور بادشاہ کو اس محفل کے انعقاد کے جواز کا راستہ بتایا اس کا نام ابوالخطاب عمرو بن دحیہ تھا۔ حافظ ابن حجر عسقلانی رحمة الله عليه اُس شخص کے بارے میں فرماتے ہیں: وہ شخص ائمہ کی شان میں گستاخی کیا کرتاتھا، زبان دراز، بے وقوف اور متکبر تھا اور دینی امور میں سست اور بے پرواہ تھا۔ (لسان المیزان،ج:۴،ص:۲۹۶)
یہ ھے میلاد کی ابتدائی تاریخ اور اُس کے موجد کاتذکرہ.
اللہ پاک ان کم عقل بریلویوں کو عقل سلیم عطاکرے.
══════منجانب═════
انجمن احیائے سنت بھیونڈی مھاراشٹر