PRINCE SHAAN
11-03-2015, 06:40 PM
http://oi63.tinypic.com/2hgbb6f.jpg
اسے پکارو
اسے پکارو جو نیند موسم میں سوئے چہرے جگا گیا تھا
وہ جس کی سانسیں طویل راتوں کی ہمسفر تھیں
اسے پکارو کہ پھر سے آنکھوں کو خواب سانپوں نے ڈس لیا ہے
بدن کے گنبد میں خواہشوں کا لہو کبوتر پھڑک رہا ہے
نگاہیں اپنے پھٹے دوپٹے کے زرد پلو میں زہر باندھے
رگوں میں کھوئے ہوئے مناظر کی جستجو میں بھٹک رہی ہیں
اسے پکارو جو ذات کشتی کا بادباں تھا
وجود ساحل پہ جس کے ہاتھوں کی خوشبوئیں تھیں
اسے پکارو کہ کشتِ جاں پہ عذاب بادل برس رہا ہے
زبان تختی پہ ذائقوں کے قلم نے پھر سے
کسیلی کڑوی رتوں کا قانون لکھ دیا ہے
سماعتوں میں حروف جنگل جھلس رہا ہے
اداس جذبوں کی کوٹھڑی میں اندھیرا بڑھتا ہی جا رہا ہے
اسے پکارو کہ سانس خیمہ اکھڑ رہا ہے
بدن حرم سے ستون چہرہ بچھڑ رہا ہے
اسے پکارو جو نیند موسم میں سوئے چہرے جگا گیا تھ
اسے پکارو
اسے پکارو جو نیند موسم میں سوئے چہرے جگا گیا تھا
وہ جس کی سانسیں طویل راتوں کی ہمسفر تھیں
اسے پکارو کہ پھر سے آنکھوں کو خواب سانپوں نے ڈس لیا ہے
بدن کے گنبد میں خواہشوں کا لہو کبوتر پھڑک رہا ہے
نگاہیں اپنے پھٹے دوپٹے کے زرد پلو میں زہر باندھے
رگوں میں کھوئے ہوئے مناظر کی جستجو میں بھٹک رہی ہیں
اسے پکارو جو ذات کشتی کا بادباں تھا
وجود ساحل پہ جس کے ہاتھوں کی خوشبوئیں تھیں
اسے پکارو کہ کشتِ جاں پہ عذاب بادل برس رہا ہے
زبان تختی پہ ذائقوں کے قلم نے پھر سے
کسیلی کڑوی رتوں کا قانون لکھ دیا ہے
سماعتوں میں حروف جنگل جھلس رہا ہے
اداس جذبوں کی کوٹھڑی میں اندھیرا بڑھتا ہی جا رہا ہے
اسے پکارو کہ سانس خیمہ اکھڑ رہا ہے
بدن حرم سے ستون چہرہ بچھڑ رہا ہے
اسے پکارو جو نیند موسم میں سوئے چہرے جگا گیا تھ