PRINCE SHAAN
09-12-2015, 08:15 AM
http://trtworldmedia.trt.net.tr/Files/UploadedImages/7249822257asthma.jpg?width=620&q=635684914712030000
دمے سے حفاظت اور اس کے مقابلے کے سلسلے میں دوا ؤں سے علاج اپنی جگہ اہم ہے۔ لیکن کچھ یسی احتیاطی تدابیر بھی ہیں جنہیں اختیار کر کےہم مرض کی شدت کم کر سکتے ہیں۔
روزانہ میگ نیز ئیم کی اضافی مقدار کھانے سے عضلاتی تناؤ کم ہوتا ہے اور ہوا کی نالیوںمیں کھنچاؤ بھی کم ہوجاتاہے ۔لیکن اگر دل یا گردے کا کوئی مسئلہ ہو تو اس سے پرہیز کریں۔ تازہ پھل ، سبزی اور چوکر والی روٹی بھی میگ نیزئیم کے حصول کا اچھا ذریعہ ہیں۔
انگور، سیب، پیاز، آلو چے، چیری اور توت سیاہ (کالاشہتوت،جلیبہ)خوب کھائیں۔ ان میں فلیو نوائڈز (Flavonoids) بہت ہوتے ہیں جو ہوا کی نالیوں کی اندرونی جلد کو محفوظ رکھتے ہیں۔
ورزش خوب کرنی چاہیے کیونکہ اس سے پھیپھڑوں کی صلاحیت بہتر ہو سکتی ہے۔ دمے کے مریضوں کے لئے یوگا ورزشیں بہترین ہیں۔ کیونکہ ان سے جسم کو سکون ملتا ہے اور سانس کی آمد ورفت بہتر ہوتی ہے۔ تیرا کی بھی بڑی اچھی ورزش ہے۔ لیکن ایسے تالابوں سے بچنا چاہئے۔ جن کا پانی ٹھنڈا ہو یا جن میں کلورین زیادہ ڈال دی گئی ہو۔ یہ دونوں باتیں دمے کے حملے کا باعث ہو سکتی ہیں ۔
ماہرین کے مشورے سے سانس کی ورزش بھی کیجئے۔ یہ بات بھی شاید آپ کے علم میں ہو کہ بعض ممالک میں دمے کی سب سے بڑی وجہ وہ خور دینی جراثیم ہیں جو بستر ۔ قالین پردوں اور صوفوں کے گروپائے جاتے ہیں۔ 85فیصد تک دمے کے مریض ان جراثیم (Mite House Dust ) سے متاثر ہوتے ہیں مناسب وقفوں سے بستر کی چاردیں اور غلاف وغیرہ بدلتے رہیں اور گدوں کوہوا دیتے ہیں۔ ویکیوم کلینر سے پردوں اور صوفوں کی صفائی کریں تو بہتر ہوگا۔
کمروں میں تازہ ہوا کی آمدو رفت کا خیال رکھیں۔موسم اچھا ہو تو کھڑی کھلی رکھیں۔ نہاتے وقت غسل خانے کی اور کھانا پکاتے وقت باروچی خانے کی کھڑکی ضرور کھولیں۔ تاکہ نمی سے بچا جا سکے۔ گرد میں پائے جانے والے جراثیم کے لئے دھوپ موت کا پیغام ہے۔ لہٰذا گرمی میں کمبل اور گدوں رضائی وغیرہ کو دھوپ دکھاتے رہئے۔ بچوں کے نرم کھلونوں کو اچھی طرح دھوتے رہئے یا پھر انہیں کئی گھنٹوں تک فریز ر میں رکھئے تاکہ ان پر جراثیم نہ جمع ہونے پائیں ۔
تمباکو نوشی سے ہوا کی نالیوں میں سوزش ہوتی ہے اور دمے کا حملہ بھی ہو سکتا ہے۔ دھوئیں سے بچوں کو بھی یہی شکایت ہو سکتی ہے۔ جس موسم میں زرگل زیادہ ہو اس موسم میں دمے کے مریض کو خاص احتیاط کی ضرورت ہے۔
لاکھوں بچے ایسے ہیں جنہیں پالتو جانور کی وجہ سے دمہ ہو جاتا ہے ۔ کتے بلیوں کے روئیں اور ان کے جلد سے جھڑنے والی بھوسی ا س بیماری کا سبب بنتی ہے۔ اگر جانور پالنا ہی ہے تو اسے ہر ہفتے نہلائیں اور اسے کبھی بھی اپنے سونے کے کمرے میں نہ آنے دیں۔
دمے کے مریص اسپرین اور آئیبو بروفین سے پر ہیز کریں۔ درد دور کرنے والی یہ دونوں دوائیں بعض لوگوں میں دمے کے دورے کا باعث ہو سکتی ہیں۔ اگر درد دور کرنے کے لئے دوا کھانے کی ضرورت ہو تو بہتر ہوگا کہ ڈاکٹر سے مشورہ کرلیں۔
دمے سے حفاظت اور اس کے مقابلے کے سلسلے میں دوا ؤں سے علاج اپنی جگہ اہم ہے۔ لیکن کچھ یسی احتیاطی تدابیر بھی ہیں جنہیں اختیار کر کےہم مرض کی شدت کم کر سکتے ہیں۔
روزانہ میگ نیز ئیم کی اضافی مقدار کھانے سے عضلاتی تناؤ کم ہوتا ہے اور ہوا کی نالیوںمیں کھنچاؤ بھی کم ہوجاتاہے ۔لیکن اگر دل یا گردے کا کوئی مسئلہ ہو تو اس سے پرہیز کریں۔ تازہ پھل ، سبزی اور چوکر والی روٹی بھی میگ نیزئیم کے حصول کا اچھا ذریعہ ہیں۔
انگور، سیب، پیاز، آلو چے، چیری اور توت سیاہ (کالاشہتوت،جلیبہ)خوب کھائیں۔ ان میں فلیو نوائڈز (Flavonoids) بہت ہوتے ہیں جو ہوا کی نالیوں کی اندرونی جلد کو محفوظ رکھتے ہیں۔
ورزش خوب کرنی چاہیے کیونکہ اس سے پھیپھڑوں کی صلاحیت بہتر ہو سکتی ہے۔ دمے کے مریضوں کے لئے یوگا ورزشیں بہترین ہیں۔ کیونکہ ان سے جسم کو سکون ملتا ہے اور سانس کی آمد ورفت بہتر ہوتی ہے۔ تیرا کی بھی بڑی اچھی ورزش ہے۔ لیکن ایسے تالابوں سے بچنا چاہئے۔ جن کا پانی ٹھنڈا ہو یا جن میں کلورین زیادہ ڈال دی گئی ہو۔ یہ دونوں باتیں دمے کے حملے کا باعث ہو سکتی ہیں ۔
ماہرین کے مشورے سے سانس کی ورزش بھی کیجئے۔ یہ بات بھی شاید آپ کے علم میں ہو کہ بعض ممالک میں دمے کی سب سے بڑی وجہ وہ خور دینی جراثیم ہیں جو بستر ۔ قالین پردوں اور صوفوں کے گروپائے جاتے ہیں۔ 85فیصد تک دمے کے مریض ان جراثیم (Mite House Dust ) سے متاثر ہوتے ہیں مناسب وقفوں سے بستر کی چاردیں اور غلاف وغیرہ بدلتے رہیں اور گدوں کوہوا دیتے ہیں۔ ویکیوم کلینر سے پردوں اور صوفوں کی صفائی کریں تو بہتر ہوگا۔
کمروں میں تازہ ہوا کی آمدو رفت کا خیال رکھیں۔موسم اچھا ہو تو کھڑی کھلی رکھیں۔ نہاتے وقت غسل خانے کی اور کھانا پکاتے وقت باروچی خانے کی کھڑکی ضرور کھولیں۔ تاکہ نمی سے بچا جا سکے۔ گرد میں پائے جانے والے جراثیم کے لئے دھوپ موت کا پیغام ہے۔ لہٰذا گرمی میں کمبل اور گدوں رضائی وغیرہ کو دھوپ دکھاتے رہئے۔ بچوں کے نرم کھلونوں کو اچھی طرح دھوتے رہئے یا پھر انہیں کئی گھنٹوں تک فریز ر میں رکھئے تاکہ ان پر جراثیم نہ جمع ہونے پائیں ۔
تمباکو نوشی سے ہوا کی نالیوں میں سوزش ہوتی ہے اور دمے کا حملہ بھی ہو سکتا ہے۔ دھوئیں سے بچوں کو بھی یہی شکایت ہو سکتی ہے۔ جس موسم میں زرگل زیادہ ہو اس موسم میں دمے کے مریض کو خاص احتیاط کی ضرورت ہے۔
لاکھوں بچے ایسے ہیں جنہیں پالتو جانور کی وجہ سے دمہ ہو جاتا ہے ۔ کتے بلیوں کے روئیں اور ان کے جلد سے جھڑنے والی بھوسی ا س بیماری کا سبب بنتی ہے۔ اگر جانور پالنا ہی ہے تو اسے ہر ہفتے نہلائیں اور اسے کبھی بھی اپنے سونے کے کمرے میں نہ آنے دیں۔
دمے کے مریص اسپرین اور آئیبو بروفین سے پر ہیز کریں۔ درد دور کرنے والی یہ دونوں دوائیں بعض لوگوں میں دمے کے دورے کا باعث ہو سکتی ہیں۔ اگر درد دور کرنے کے لئے دوا کھانے کی ضرورت ہو تو بہتر ہوگا کہ ڈاکٹر سے مشورہ کرلیں۔